کرک مندرحملہ کیس ملزمان سے ایک ماہ میں 3 کروڑ 30 لاکھ روپے وصول کرنے کا حکم
اقلیتی برادری جتنا چاہے عبادت گاہ کو توسیع دے سکتی ہے، سپریم کورٹ
سپریم کورٹ نے کرک میں مندر پر حملے کے ملزمان سے ایک ماہ میں مندر کی بحالی پر خرچ کئے گئے 3 کروڑ 30 لاکھ روپے وصول کرنے کا حکم دے دیا۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے کرک میں مندر پر حملے سے متعلق ازخود نوٹس پر سماعت کی، ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختونخوا نے عدالت کو بتایا کہ 22 دسمبر کو ہندو کمیونٹی نے 2 جائیدادیں خریدیں، ہندو کمیونٹی نے مقامی افراد کے ساتھ معاہدہ کیا کہ خریدی گئی جائیدادوں پر مندر تعمیر نہیں ہوگا، معاہدے کی خلاف ورزی پر مقامی افراد اشتعال میں آئے، مندر کی بحالی کا کام مکمل ہوگیا ہے، جس پر 3 کروڑ 30 لاکھ روپے سے زائد کا خرچہ آیا ہے۔
دوران سماعت اقلیتی رکن قومی اسمبلی رمیش کمار نے کہا کہ مندر کا راستہ بند کردیا گیا ہے، کہا جارہا ہے کہ مقامی علما سے بات کریں، جس پر چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ علما آئیں گے تو ان سے بھی نمٹ لیں گے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اقلیتی برادری جتنا چاہے عبادت گاہ کو توسیع دے سکتی ہے، لوگ زمین دیں اور ہندو برادری کو پورے کرک میں مندر بنانا ہے تو بنا سکتے ہیں، ہندو برادری نے مقامی افراد کے ساتھ معاہدہ کر لیا پھر ملزمان کی ضمانت ہوگئی، جب ملزمان پر 3 کروڑ 30 لاکھ روپے برابر تقسیم ہوں گے تو سب کا دماغ ٹھکانے آجائے گا،سپریم کورٹ نے کرک میں مندر پر حملے میں ملوث ملزمان سے ایک ماہ میں 3 کروڑ 30 لاکھ روپے سے زائد رقم ہر ملزم میں برابر وصول کرنے کا حکم دے دیا۔
خیبرپختونخوا حکومت نے ملزمان سے رقم وصول کرنے پر اعتراض کردیا، ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختونخوا نے کہا کہ ابھی ملزمان کے خلاف ٹرائل چل رہا ہے، ٹرائل کے بعد کوئی بے گناہ پایا گیا تووصول کی گئی رقم کا کیا ہوگا؟ جس پر چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے سوچ سمجھ کر بات کریں یہ عدالتی حکم ہے۔ سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت ایک ماہ کیلئے ملتوی کردی۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے کرک میں مندر پر حملے سے متعلق ازخود نوٹس پر سماعت کی، ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختونخوا نے عدالت کو بتایا کہ 22 دسمبر کو ہندو کمیونٹی نے 2 جائیدادیں خریدیں، ہندو کمیونٹی نے مقامی افراد کے ساتھ معاہدہ کیا کہ خریدی گئی جائیدادوں پر مندر تعمیر نہیں ہوگا، معاہدے کی خلاف ورزی پر مقامی افراد اشتعال میں آئے، مندر کی بحالی کا کام مکمل ہوگیا ہے، جس پر 3 کروڑ 30 لاکھ روپے سے زائد کا خرچہ آیا ہے۔
دوران سماعت اقلیتی رکن قومی اسمبلی رمیش کمار نے کہا کہ مندر کا راستہ بند کردیا گیا ہے، کہا جارہا ہے کہ مقامی علما سے بات کریں، جس پر چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ علما آئیں گے تو ان سے بھی نمٹ لیں گے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اقلیتی برادری جتنا چاہے عبادت گاہ کو توسیع دے سکتی ہے، لوگ زمین دیں اور ہندو برادری کو پورے کرک میں مندر بنانا ہے تو بنا سکتے ہیں، ہندو برادری نے مقامی افراد کے ساتھ معاہدہ کر لیا پھر ملزمان کی ضمانت ہوگئی، جب ملزمان پر 3 کروڑ 30 لاکھ روپے برابر تقسیم ہوں گے تو سب کا دماغ ٹھکانے آجائے گا،سپریم کورٹ نے کرک میں مندر پر حملے میں ملوث ملزمان سے ایک ماہ میں 3 کروڑ 30 لاکھ روپے سے زائد رقم ہر ملزم میں برابر وصول کرنے کا حکم دے دیا۔
خیبرپختونخوا حکومت نے ملزمان سے رقم وصول کرنے پر اعتراض کردیا، ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختونخوا نے کہا کہ ابھی ملزمان کے خلاف ٹرائل چل رہا ہے، ٹرائل کے بعد کوئی بے گناہ پایا گیا تووصول کی گئی رقم کا کیا ہوگا؟ جس پر چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے سوچ سمجھ کر بات کریں یہ عدالتی حکم ہے۔ سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت ایک ماہ کیلئے ملتوی کردی۔