حکومت نے بھنگ کی کاشت کی پالیسی لانے کا اعلان کردیا

2025ء تک بھنگ کی عالمی مارکیٹ 95 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گی، وفاقی وزیر سائنس اور ٹیکنالوجی


ویب ڈیسک October 13, 2021
2025ء تک بھنگ کی عالمی مارکیٹ 95 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گی، وفاقی وزیر سائنس اور ٹیکنالوجی - فوٹو:فائل

وفاقی حکومت نے رواں سال دسمبر تک ملک میں بھنگ کی کاشت کی پالیسی لانے کا اعلان کردیا ہے۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی سائنس اور ٹیکنالوجی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی ساجد مہدی کی زیرِ صدارت ہوا۔ اجلاس میں کمیٹی نے نیشنل میٹرالوجی انسٹیٹیوٹ آف پاکستان کا بل منظور جبکہ نیشنل یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی ترمیمی بل آئندہ اجلاس تک مؤخر کردیا۔ ایم این اے ریاض فتیانہ کی عدم حاضری پر بل مؤخر کیا گیا۔

اجلاس میں وفاقی وزیر نے کمیٹی کو بھنگ کی پیدواری منصوبے پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ سی بی ڈی آئل کا ایک لیٹر 10 ہزار ڈالر ہے، روات میں ادویات میں استعمال کے لیے بھنگ کی کاشت شروع کی گئی ہے، بھنگ کے ایک بیج کی قیمت 12 ڈالر ہے، روات کے قریب بھنگ کے بیج بھی تیار کیے جائیں گے، 2025ء تک بھنگ کی عالمی مارکیٹ 95 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گی، 3 سال کے لیے 1896 کا بھنگ کا منصوبہ شروع کیا گیا ہے۔

حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ خان میں صنعتی مقاصد کے لیے بھنگ کی کاشت شروع کریں گے، پہلے مرحلے میں بھنگ کا را میٹیریل درآمد کرنا پڑے گا، گرین ہاوسز لاہور، کراچی اور اسلام آباد میں بنیں گے، پی سی ایس آئی آر نے تجرباتی بنیادوں پر بھنگ سے تیل پیدا کرنا شروع کیا ہے جبکہ اے این ایف نے بھنگ کی کاشت کے لیے 4 سائٹس کی منظوری دے دی ہے۔ اس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ہمارے ملک کا مسئلہ یہ ہے کہ را میٹیریل بیرون ملک لے جاتے ہیں۔

وفاقی وزیر نے جواب میں کہا کہ را میٹیریل کی برآمد روکنے کے لیے سخت قانون سازی کرنی ہوگی، بھنگ کے منصوبے میں سرمایہ کاری کے لیے بڑی تعداد میں لوگ آگئے، ملک میں ابھی تک بھنگ کے حوالے سے کوئی پالیسی نہیں، دسمبر تک ملک میں بھنگ کی کاشت کی پالیسی آجائے گی۔

کمیٹی اجلاس میں وفاقی وزیر شبلی فراز نے یہ بھی کہا کہ گھروں میں استعمال ہونے والی بجلی کی چیزوں میں بچت کا سوچا ہے، اس پراجیکٹ سے تین ہزار چار سو میگاواٹ کی بجلی بچے گی، پاکستان میں کل 24 ہزار میگاواٹ بجلی استعمال ہوتی ہے، 16 ہزار میگا واٹ صرف کولنگ کے لیے استعمال ہوتا ہے، پانی کی موٹرز میں ہم 5 ہزار میگاواٹ بجلی کی بچت کر سکتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں