امریکا نے ایران کو جوہری معاہدے کی ناکامی پر خبردار کردیا

بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے تہران کو 2015 میں ہونے والے جوہری معاہدے کو دوبارہ بحال کرنے کی پیش کش کی گئی تھی

بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے تہران کو 2015 میں ہونے والے جوہری معاہدے کو دوبارہ بحال کرنے کی پیش کش کی گئی تھی۔(فوٹو: فائل)

امریکا کے سیکریٹری آف اسٹیٹ انٹونی بلنکن نے ایران کو تنبیہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران ایٹمی پروگرام پر ہماری مذاکرات کی خواہش کا احترام نہیں کر رہا جب کہ وہ جانتے ہیں کہ تہران کے لیے وقت ختم ہوتا جا رہا ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے واشنگٹن میں امریکی اتحادیوں اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے سر فہرست سفارت کاروں کے ساتھ ہونے والی تین طرفہ گفتگو کے بعد پریس کانفرنس میں کیا۔ حال ہی میں ایک دوسرے کے ساتھ تعلقات قائم کرنے والے دونوں ممالک اسرائیل اور یو اے ای کو بھی امریکا کی طرح تہران سے تحفظات لاحق ہیں۔


امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ کا کہنا تھا کہ ایران کے ایٹمی پروگرام پر اگر بات چیت کا جمہوری طریقہ ناکام ہوجاتا ہے تو واشنگٹن کے پاس دوسرے آپشنز بھی موجود ہیں، جب کہ ان کے اسرائیلی ہم عصر یائیر لیپڈ نے ایران کو دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ ہم طاقت استعمال کرنے کا حق بھی رکھتے ہیں۔

انٹونی بلنکن کا کہنا تھا کہ ہمیں ایران کے ساتھ مذاکرات کی کام یابی کی امید ہے، تاہم تہران کے لیے گفت و شنید کا وقت کم سے کم ہوتا جا رہا ہے۔ ہم اس بات پر متفق ہیں کہ ایران کو جوہری ہتھیارحاصل نہیں کرنے دیں گے۔ اس موقع پر متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ عبد اللہ بن زیاد کا کہنا تھا کہ خطے کو اب یمن میں مزید کسی حزب اللہ کی ضرورت نہیں ہے جو کہ سعودی عرب کی سرحدوں پر اسے دھمکا رہا ہے اور ہم یمن میں جنوبی لبنان جیسے تجربے کو دوبارہ دہرانا نہیں چاہتے۔

واضح رہے کہ بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے تہران کو 2015 میں ہونے والے جوہری معاہدے کو دوبارہ بحال کرنے کی پیش کش کی گئی تھی، اس معاہدے کو سابق صدر ڈونلڈ ٹرمہ کی جانب سے معطل کردیا گیا تھا، جس کے بعد ایران نے پابندیوں پر نرمی کے وعدے پورے نہ ہونے پر جوہری سرگرمیوں کا دوبارہ آغاز کردیا تھا۔
Load Next Story