80 فیصد دیہی خواتین کی سماجی اور معاشی حالت بہتر بنانا ہوگی ایکسپریس فورم

دیہی خواتین کو 50 لاکھ روپے تک کے قرضے دے رہے ہیں، ایم پی اے سعدیہ سہیل، سماجی حیثیت کمزور ہے، بشریٰ خالق

دیہی خواتین کو 50 لاکھ روپے تک کے قرضے دے رہے ہیں، ایم پی اے سعدیہ سہیل، سماجی حیثیت کمزور ہے، بشریٰ خالق ۔ فوٹو : ایکسپریس

دیہی خواتین ملکی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیب رکھتی ہیں، دیہی علاقوں کی 80 فیصد خواتین ملکی معیشت میں اپنا کردار ادا کر رہی ہیں مگر انھیں کہیں پذیرائی نہیں ملتی بلکہ وہ تعلیم، صحت اور تنظیم سازی جیسے بنیادی حقوق سے بھی محروم ہیں۔

جاگیردارانہ نظام اور پیچیدہ خاندانی نظام سے جڑی سوچ کی وجہ سے دیہی خواتین کو وراثت کے حق میں مسائل کا سامنا ہے، فیصلہ سازی میں بھی ان کی شمولیت نہیں ہے، ان مسائل کے حل کیلئے دیہی خواتین کی سیاسی، سماجی اور معاشی حالت کو بہتر بنانا ہوگا، اس کیلیے انھیں مقامی حکومتوں میں 33 فیصد نمائندگی دی جائے۔

ان خیالات کا اظہار حکومت اور سول سوسائٹی کی نمائندہ خواتین نے ''دیہی خواتین کے عالمی دن'' کے حوالے سے منعقدہ ''ایکسپریس فورم'' میں کیا۔


رہنما پاکستان تحریک انصاف وچیئرپرسن اسٹینڈنگ کمیٹی برائے ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن پنجاب سعدیہ سہیل رانا نے کہا کہ 70 فیصد آبادی دیہی علاقوں میں رہتی ہے جبکہ لائیواسٹاک کی 80 فیصد منیجرز خواتین ہیں، وہ ملکی معیشت میں اپنا اہم کردار ادا کرتی ہیں ،دیہی خواتین کو 50 لاکھ روپے تک کے قرضے دیے جارہے ہیں۔

نمائندہ سول سوسائٹی بشریٰ خالق نے کہا کہ دیہی خواتین استحصال کا شکار ہیں، وراثت کے حوالے سے بھی انکی سماجی حیثیت کمزور ہے، دیہی عورت کی سماجی حیثیت کو بہتر بنانا ہوگا۔

اوکاڑہ سے تعلق رکھنے والی دیہی خاتون بدر النساء نے کہا فوری طور پر صاف پانی کی فراہمی یقینی بنا کر دیہی خواتین کی صحت کا حق ادا کیا جائے، میں نے اپنے علاقے میں مردوں سے جنگ لڑی ہے اور بیٹی کو وکیل بنایا ہے۔

راجن پور سے تعلق رکھنے والی دیہی خاتون کائنات ملک نے کہا کہ ناخواندگی دیہی خواتین کا سب سے بڑا مسئلہ ہے، انھیں معلوم ہی نہیں کہ ان کے حقوق کیا ہیں، وہ خاموشی سے ظلم برداشت کرتی رہتی ہیں، کپاس کے 3 ماہ کے سیزن میں 6 سال سے 15 برس کی عمر کی بچیوں کو اسکولوں سے ہٹا کر فصلوں میں کام کیلئے لگا دیا جاتا ہے۔
Load Next Story