سپریم کورٹ کی پنجاب حکومت کو بلدیاتی اداروں کی بحالی کیلئے 20 اکتوبر تک مہلت
عدالتی فیصلے پر تاحال عمل کیوں نہیں کیا گیا، ایسے کام نہیں چلے گا، چیف جسٹس
سپریم کورٹ نے پنجاب حکومت کو صوبے کے تمام بلدیاتی اداروں کو کھولنے اور فعال کرنے کیلئے 20 اکتوبر کی مہلت دیدی۔
عدالتی فیصلے کے باوجود بلدیاتی اداروں کو غیر فعال رکھنے پر پنجاب حکومت کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس نے سیکرٹری لوکل گورنمنٹ پنجاب نور الامین منگل کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ یہ کس قسم کا سیکرٹری لوکل گورنمنٹ رکھا ہوا ہے۔ اس کا جواب کدھر ہے۔
سیکرٹری لوکل گورنمنٹ نے کہا کہ عدالت جواب جمع کرانے کے لیے مہلت دے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ سیکرٹری صاحب آپکو اندازہ نہیں کہ آپکے خلاف کرمنل کیس چل رہا ہے۔ ہم آپکو یہاں سے جیل بھیج دینگے۔ کیا آپ یہاں تفریح کرنے آئے ہیں۔ عدالتی فیصلے پر تاحال عمل کیوں نہیں کیا گیا۔ ایسے کام نہیں چلے گا۔
ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس نے بتایا کہ بلدیاتی اداروں کی بحالی سے متعلق بہت کام ہوچکا ہے۔ سپریم کورٹ نے چیف سیکرٹری پنجاب کامران افضل کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سابق چیف سیکرٹری پنجاب جاوید رفیق کو آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔
عدالت نے سیکرٹری لوکل گورنمنٹ پنجاب کو توہین عدالت کی درخواست پر وکیل کرنے کی مہلت دیتے ہوئے کیس کی سماعت 20 اکتوبر تک ملتوی کردی۔
پنجاب کے بلدیاتی نمائندگان کا کل سے اپنے دفاتر سنبھالنے کا اعلان
سپریم کورٹ کے باہر پنجاب کے بلدیاتی نمائندگان نے پریس کانفرنس کی۔ میئر لاہور مبشر جاوید نے کہا کہ پنجاب حکومت ہمیں اپنے دفاتر نہیں جانے دے رہی، چیف جسٹس پاکستان نے پنجاب حکومت کے چیف سیکرٹری اور لوکل گورنمنٹ کے سیکرٹری سے جواب طلب کیا ہے، آج عدالت نے ہمارا سر فخر سے بلند کر دیا ہے۔
میئر لاہور نے کہا کہ سپریم کورٹ نے کل سے ہمیں دفاتر میں جانے کا حکم دے دیا ہے، پنجاب کے تمام بلدیاتی نمائندگان کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، کل سے پنجاب کے بلدیاتی نمائندگان اپنے دفاتر سنبھال لیں گے۔
مبشر جاوید نے مزید کہا کہ ہم نے لاہور ہائیکورٹ میں اپنی مدت بڑھانے کی درخواست دائر کر رکھی ہے، انشا اللہ عوام کی خدمت جاری رکھیں گے۔
عدالتی فیصلے کے باوجود بلدیاتی اداروں کو غیر فعال رکھنے پر پنجاب حکومت کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس نے سیکرٹری لوکل گورنمنٹ پنجاب نور الامین منگل کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ یہ کس قسم کا سیکرٹری لوکل گورنمنٹ رکھا ہوا ہے۔ اس کا جواب کدھر ہے۔
سیکرٹری لوکل گورنمنٹ نے کہا کہ عدالت جواب جمع کرانے کے لیے مہلت دے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ سیکرٹری صاحب آپکو اندازہ نہیں کہ آپکے خلاف کرمنل کیس چل رہا ہے۔ ہم آپکو یہاں سے جیل بھیج دینگے۔ کیا آپ یہاں تفریح کرنے آئے ہیں۔ عدالتی فیصلے پر تاحال عمل کیوں نہیں کیا گیا۔ ایسے کام نہیں چلے گا۔
ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس نے بتایا کہ بلدیاتی اداروں کی بحالی سے متعلق بہت کام ہوچکا ہے۔ سپریم کورٹ نے چیف سیکرٹری پنجاب کامران افضل کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سابق چیف سیکرٹری پنجاب جاوید رفیق کو آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔
عدالت نے سیکرٹری لوکل گورنمنٹ پنجاب کو توہین عدالت کی درخواست پر وکیل کرنے کی مہلت دیتے ہوئے کیس کی سماعت 20 اکتوبر تک ملتوی کردی۔
پنجاب کے بلدیاتی نمائندگان کا کل سے اپنے دفاتر سنبھالنے کا اعلان
سپریم کورٹ کے باہر پنجاب کے بلدیاتی نمائندگان نے پریس کانفرنس کی۔ میئر لاہور مبشر جاوید نے کہا کہ پنجاب حکومت ہمیں اپنے دفاتر نہیں جانے دے رہی، چیف جسٹس پاکستان نے پنجاب حکومت کے چیف سیکرٹری اور لوکل گورنمنٹ کے سیکرٹری سے جواب طلب کیا ہے، آج عدالت نے ہمارا سر فخر سے بلند کر دیا ہے۔
میئر لاہور نے کہا کہ سپریم کورٹ نے کل سے ہمیں دفاتر میں جانے کا حکم دے دیا ہے، پنجاب کے تمام بلدیاتی نمائندگان کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، کل سے پنجاب کے بلدیاتی نمائندگان اپنے دفاتر سنبھال لیں گے۔
مبشر جاوید نے مزید کہا کہ ہم نے لاہور ہائیکورٹ میں اپنی مدت بڑھانے کی درخواست دائر کر رکھی ہے، انشا اللہ عوام کی خدمت جاری رکھیں گے۔