آپ بھی کامیاب ہوسکتے ہیں

کامیابی کی راہ میں عمل کرنا مشکل تو ضرور ہے لیکن ناممکن نہیں

دنیا کے کامیاب ترین انسانوں میں آپ کا شمار بھی ہوسکتا ہے۔ (فوٹو: فائل)

ہم میں سے ہر انسان ہی کامیاب ہونا چاہتا ہے۔ وہ چاہتا ہے کہ اس کی زندگی آسودہ حال ہو۔ کم ازکم اس کی جیب میں اتنے پیسے تو ہوں کہ بغیر قرض چڑھے اس کے معاملاتِ معاش چل سکیں۔ وہ زندگی میں آگے بڑھ سکے۔ اب یہ تو لازمی نہیں کہ آپ جیف بیزوز، بل گیٹس یا مارک زکر برگ بن جائیں لیکن اگر کوشش کی جائے اور اپنی عادات میں تبدیلی لاتے ہوئے کامیاب انسانوں کے رہنما طرزِ عمل کو اپنایا جائے تو دنیا کے کامیاب ترین انسانوں میں آپ کا شمار بھی ہوسکتا ہے۔

یاد رکھیے کامیابی کی راہ میں عمل کرنا مشکل تو ضرور ہے لیکن ناممکن نہیں۔ آج کے بلاگ میں ہم کچھ ایسے رہنما نکات بیان کریں گے جن پر عمل کرکے آپ خود کو کامیابی کے ٹریک پر لاسکتے ہیں۔

سب سے پہلا کام تو یہ کیجئے کہ خود پر سرمایہ کاری کریں، اپنے آپ پر انویسٹمنٹ کیجئے۔ اپنے آپ پر سرمایہ کاری سے مراد یہ ہے کہ کوئی کتاب پڑھیے، نئے علوم کو جانیے، اس کی معلومات لیجئے۔ ایک وقت تھا جب نئے علوم سیکھنے کے لیے بہت تگ و دو کرنی پڑتی تھی، لمبی مسافت طے کرنی پڑتی تھی، لیکن آج سوشل میڈیا کے دور میں نئے علوم سیکھنا ایسا بھی مشکل کام نہیں رہا۔ آپ باآسانی یہ کام انٹرنیٹ کے ذریعے گھر بیٹھے کرسکتے ہیں۔ یوٹیوب سے نئے علوم حاصل کیے جاسکتے ہیں، آن لائن اساتذہ سے مستفید ہوا جاسکتا ہے، آن لائن کتب پڑھی جاسکتی ہیں۔ میں ایسے کئی گرافک ڈیزائنرز کو جانتا ہوں جنہوں نے آن لائن اسکلز سیکھیں اور پھر ان میں مہارت حاصل کی۔ ڈیجیٹل مارکیٹنگ میں بھی اکثریت ان افراد کی ہے جنھوں نے باقاعدہ کسی ادارے سے تعلیم حاصل نہیں کی لیکن آن لائن مختلف ویب سائٹس اور ایجوکیشنل پورٹلز سے علم حاصل کیا اور آج پاکستان میں رہ کر ایک ڈیڑھ لاکھ روپے ماہانہ آسانی سے کما رہے ہیں۔

کامیابی کے حصول میں ایک اور اہم بات یہ ہے کہ کبھی اپنا موازنہ کسی سے اور سے نہ کیجئے۔ جو کچھ اللہ نے آپ کو دیا ہے، اس پر خوش رہنا سیکھئے۔ نیکی کے کاموں میں ضرور اپنا موازنہ دوسروں سے کریں لیکن دنیاوی اور مادی کاموں میں ہرگز دوسروں سے موازنہ مت کیجئے۔ یہ اپنی سب سے بڑی توہین ہے۔ ہمیشہ اپنی نوکری، اپنی صحت، اپنے خاندان، اپنے گھر اور اس زندگی کےلیے اللہ کے شکر گزار رہئے۔ میں ایک شخص کو جانتا ہوں جسے یہ لگتا تھا کہ انسانی جسم تو بس خدا کی عطا ہے، اس میں احسان کیسا، سب ہی کے پاس تو ہے لیکن پھر جب اس کے دماغ میں یہ خیال آیا کہ میں آج معذور نہیں ہوں لیکن کوئی حادثہ ہوا تو خدانخواستہ مجھے زندگی بھر کی معذوری دے ہی سکتا ہے۔ تو اس نے اللہ سے توبہ کی۔ بظاہر چھوٹی چھوٹی عطائیں، حقیقت میں بہت بڑی ہوتی ہیں۔

انسان کبھی بھی ایک حد سے آگے نہیں جاسکتا۔ ہر انسان کی ایک کپیسٹی ہوتی ہے۔ کسی میں کم اور کسی میں زیادہ، لیکن حد ہوتی ضرور ہے۔ اکیلا انسان ایک حد تک ہی کامیابی سمیٹ سکتا ہے لیکن ایک اچھی ٹیم کے ساتھ آپ کامیابی کی مزید منازل طے کرسکتے ہیں۔ دنیا میں جتنے بھی کامیاب لوگ ہیں وہ ٹیم کے ساتھ کامیاب ہوئے۔ ڈاکٹر عبد القدیر خان مرحوم کے انٹرویوز دیکھ لیجئے، وہ ہمیشہ کہتے تھے پاکستان کو میں نے اور میری ٹیم نے ایٹمی قوت بنایا۔ اسٹیو جابز بہت اچھا ٹیم لیڈر اینڈ پلیئر تھا۔ مارک زکر برگ بھی ہمیشہ اپنی ٹیم کی تعریف کرتا ہے۔ لہٰذا اچھے اور قابل لوگوں کے درمیان رہیے۔ اپنے اردگرد ایسے لوگ اکٹھا کیجئے جو مثبت سوچ کے حامل ہوں، جو ایمان دار، مخلص، مہربان اور دیانتدار ہوں۔


کبھی بھی اپنے ماضی کے قیدی نہ بنیے، بلکہ ماضی کو قبول کرتے ہوئے آگے بڑھ جائیے۔ یہ یاد رکھیے کہ زندگی آگے بڑھنے کا نام ہے، ماضی کو سوچتے ہوئے اپنے مستقبل کو تباہ نہ کیجئے۔ ماضی صرف 'گو تھرو'' اور اپنی غلطیوں سے سبق حاصل کرنے کےلیے ہوتا ہے۔ جب کوئی انسان ماضی میں اٹک جاتا ہے تو اس کا حال بھی ٹھہر جاتا ہے۔ وہ آگے نہیں بڑھ سکتا۔ اس کا خود پر اختیار نہیں رہتا اور لامحالہ اس کا ماضی حال پر بھی اثر انداز ہونے لگتا ہے۔ جو ہوچکا وہ بیت گیا۔ بس اب آگے بڑھیے۔ نہ تو آپ ماضی میں واپس جاسکتے ہیں اور نہ ہی ماضی کے نتائج بدل سکتے ہیں۔ لہٰذا ماضی سے سبق لیجئے اور اپنے حال میں جینا شروع کیجئے تاکہ آپ کا مستقبل آپ کے ماضی سے بہتر ہوسکے۔

ایک اور رہنما اصول اپنی عزت کرنا ہے۔ آج ہی سے اپنی عزت کرنا شروع کیجئے۔ دوسرے آپ سے کیسا سلوک کریں گے، اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ آپ خود سے کیسا سلوک کرتے ہیں۔ رات کو سونے سے قبل خود احتسابی کیجئے۔ حقیقت پسندی کے ساتھ اپنا جائزہ لیجئے۔ جو خوبیاں آپ میں موجود ہیں، یہ اللہ کی عطا کردہ ہیں، اس میں آپ کا کوئی کمال نہیں ہے، اس پر اللہ کے شکر گزار ہوں اور آپ میں جو خامیاں موجود ہیں، ان کو ٹھیک کرنے کی نیت کیجئے۔ کبھی بھی خود کو ڈی گریڈ نہ کیجئے۔ ناکامیاں بھی انسانوں کو ہی ملتی ہیں، گرتے بھی انسان ہی ہیں، بس رکنا نہیں ہے، چلتے رہنا ہے۔

آخر میں سب سے اہم بات کہ آپ کے مستقبل کا بہت بڑا انحصار آپ کی آج کی سوچ پر ہوتا ہے۔ ہمیشہ اچھا اور مثبت سوچیے۔ اللہ کی رحمت سے کبھی بھی مایوس نہ ہوں۔ انسان کو اس کے گمان کے مطابق ہی ملتا ہے۔ ایک قانون فطرت ہے جس کو ہم ''لاء آف اٹریکشن'' کہتے ہیں۔ اس کے مطابق انسان اگر مثبت سوچتا ہے تو کائنات کی مثبت انرجی اس کے گرد آجاتی ہے اور اگر انسان منفی سوچتا ہے تو منفی انرجی اس کے پاس آجاتی ہے۔ یہ طاقت ہی انسان کی شخصیت سازی میں بنیادی کردار ادا کرتی ہے۔

اسلام ہمیں اچھا گمان کرنے کا حکم دیتا ہے، اللہ کی رحمت سے پرامید رہنے کا حکم دیتا ہے۔ لہٰذا ہمیشہ مثبت سوچیے۔ انسان کو اپنی سوچ کے تابع نہیں ہونا چاہیے، سوچ کو انسان کے تابع ہونا چاہئے۔ یہ محنت طلب کام ہے لیکن ایک مرتبہ آپ نے اپنی سوچوں کو قابو میں کرلیا تو بہت سے مسائل حل ہوجائیں گے۔ کامیابی کے راستے آسان ہوتے جائیں گے۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کردیجیے۔
Load Next Story