شوگر ملز 32 ارب کی نادہندہ حکومت کا NOC دینے سے انکار
5 ملز نے کسانوں کو 62 کروڑ ادا نہیں کیے، کین کمشنر، ادائیگیاں کر چکے، ذکا اشرف
شوگر ملز ایسوسی ایشن نے حکومت کی طرف سے این او سی نہ ملنے کی صورت میں کرشنگ شروع نہ کرنے دھمکی دے دی۔
کین کمشنر پنجاب نے صوبے کی شوگر ملزکو 32 ارب 62کروڑروپے کا نادہندہ قرار دے دیا، عدم ادائیگی تک این او سی نہیں دیے جائیں گے۔ شوگر ملز نے شوگر کین ایکٹ کو استحصالی قراردے دیا۔
چینی بحران میں شوگرملزاور حکومت میں رسہ کشی تیز ہو گئی، کسانوں کو عدم ادائیگیوںپر پنجاب حکومت نے شوگر ملز مالکان کی گرفتاریاں شروع کردیں تو دوسری طرف شوگرملزایسوسی ایشن نے ہارماننے کو تیار نہیں، ایسوسی ایشن نے ملزکی طرف کسی بھی قسم کے بقایا جات سے انکار کرتے ہوئے حکومتی کارروائیوںکو غیر منصفانہ قراردے دیا۔
شوگرملزایسوسی ایشن کے چیئرمین ذکاء اشرف و دیگر عہدیداروںنے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے دعوی کیا کہ شوگر ملزکی چینی کی پیداواری لاگت 104 روپے فی کلو تک جا پہنچی جبکہ حکومت نے چینی کی قیمت 84.75 مقرر کر رکھی ہے۔ اس سے ملوں کو شدید مالی بحران اور دیگر سنگین مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
حکومت کی جانب سے ملکی شوگر انڈسٹری کو فروغ دینے کی بجائے کثیر زرِمبادلہ خرچ کر کے غیر معیاری چینی درآمد کی جا رہی ہے جو کہ ملکی صنعت کو تباہ کرنے اور سرما یہ کاری کی حوصلہ شکنی کے مترادف ہونے کے ساتھ ساتھ ملک کے زرمبادلہ پر بھی بوجھ ہے۔
مقامی سستی چینی جو کہ تمام ٹیکسزدے کر مارکیٹ میں 95 سے 100 روپے فی کلوگرام فروخت کی جارہی ہے جبکہ باہر کی چینی کو ہر قسم کے ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دے کر امپورٹ کیا جا رہا ہے اور پھر یہ چینی 125-130 تک مارکیٹ میں فروخت کی جاتی ہے اور حکومت اس پر فی کلو گرام 24 روپے سبسڈی بھی دے رہی ہے۔
کین کمشنر پنجاب نے صوبے کی شوگر ملزکو 32 ارب 62کروڑروپے کا نادہندہ قرار دے دیا، عدم ادائیگی تک این او سی نہیں دیے جائیں گے۔ شوگر ملز نے شوگر کین ایکٹ کو استحصالی قراردے دیا۔
چینی بحران میں شوگرملزاور حکومت میں رسہ کشی تیز ہو گئی، کسانوں کو عدم ادائیگیوںپر پنجاب حکومت نے شوگر ملز مالکان کی گرفتاریاں شروع کردیں تو دوسری طرف شوگرملزایسوسی ایشن نے ہارماننے کو تیار نہیں، ایسوسی ایشن نے ملزکی طرف کسی بھی قسم کے بقایا جات سے انکار کرتے ہوئے حکومتی کارروائیوںکو غیر منصفانہ قراردے دیا۔
شوگرملزایسوسی ایشن کے چیئرمین ذکاء اشرف و دیگر عہدیداروںنے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے دعوی کیا کہ شوگر ملزکی چینی کی پیداواری لاگت 104 روپے فی کلو تک جا پہنچی جبکہ حکومت نے چینی کی قیمت 84.75 مقرر کر رکھی ہے۔ اس سے ملوں کو شدید مالی بحران اور دیگر سنگین مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
حکومت کی جانب سے ملکی شوگر انڈسٹری کو فروغ دینے کی بجائے کثیر زرِمبادلہ خرچ کر کے غیر معیاری چینی درآمد کی جا رہی ہے جو کہ ملکی صنعت کو تباہ کرنے اور سرما یہ کاری کی حوصلہ شکنی کے مترادف ہونے کے ساتھ ساتھ ملک کے زرمبادلہ پر بھی بوجھ ہے۔
مقامی سستی چینی جو کہ تمام ٹیکسزدے کر مارکیٹ میں 95 سے 100 روپے فی کلوگرام فروخت کی جارہی ہے جبکہ باہر کی چینی کو ہر قسم کے ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دے کر امپورٹ کیا جا رہا ہے اور پھر یہ چینی 125-130 تک مارکیٹ میں فروخت کی جاتی ہے اور حکومت اس پر فی کلو گرام 24 روپے سبسڈی بھی دے رہی ہے۔