سعید رضوی نے ہارر سائنس فکشن ہائی ٹیک اینی میٹرونکس ٹیکنالوجی پر فلم بنانے کا اعلان کردیا

سعید رضوی کے بڑے بھائی مسعود رضوی نے پاکستان میں متعدد فلمیں اور کمرشل بنائے ان کی ایک فلم ’’گھر داماد‘‘نے زبردست۔۔۔


Pervaiz Mazhar February 04, 2014
سعید رضوی کے بڑے بھائی مسعود رضوی نے پاکستان میں متعدد فلمیں اور کمرشل بنائے ان کی ایک فلم ’’گھر داماد‘‘نے زبردست کامیابی حاصل کی تھی۔ فوٹو: فائل

پاکستان کی فلم انڈسٹری کی ترقی اور دنیا بھر میں شہرت اور مقبولیت کے حوالے فلم ساز، ہدایت کار اور وویژل افیکٹ کرئیٹر سعید رضوی کی شاندار خدمات کو کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا۔

پاکستان میں بننے والی پہلی سائنس فکشن فلم''شانی'' آج بھی ایک عمدہ فلم ہونے کی وجہ سے یاد گار حیثیت رکھتی ہے۔ جس نے نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا کے دیگر ممالک میں کامیابی حاصل کی اور ایوارڈ حاصل کیے پاکستانی سنیماا سکرین پر پہلی مرتبہ اسپیس شپ نے فلم بینوں کا حیران کردیا۔ سعید رضوی کی ایک تخلیق ''سرکٹا انسان'' تھی جو پاکستان کی پہلی ہارر فلم تھی، جس میں فلم بند کیے جانے والے خوفناک مناظر نے فلم بینوں کو حیرت زدہ کردیا۔

پاکستان اور دیگر ممالک کے علاوہ اس فلم نے روس میں بھی شاندار کامیابی حاصل کی۔ پاکستان میں وویژل افیکٹ ٹکنالوجی کبھی کسی نے استعمال نہیں کی۔ سعید رضوی نے اس جدید ٹیکنالوجی سے پاکستان کی فلم انڈسٹری میں ہلچل مچادی اور پاکستانی فلم سازوں کوسوچنے پر مجبور کردیا، لیکن بدقسمتی یہ سوچ ہماری فلم انڈسٹری میںپیدا نہ ہوسکی۔''سرکٹا انسان'' نے اس دور میں جب کراچی کے حالات انتہائی خراب تھے، سنیماؤں پر بزنس کا ایک نیا ریکارڈ قائم کیا، ان کی فلم جن دنوں ریلیز کی گئی ان ہی دنوں ہالی ووڈ کی ایک فلم ''جراسک پارک'' بھی نمائش کے لیے پیش کی گئی، لیکن پاکستانی فلم بینوں نے اپنے ملک میں بنائی جانے والی اس فلم کا شاندار خیر مقدم کیا اور اس کی بھر پور حوصلہ افزائی کی۔

''سرکٹا انسان'' کے بعد سعید رضوی کی ایک فلم ''طلسمی جزیرہ'' نے پاکستان میں دھوم مچادی۔ پاکستان اور روس کے تعاون سے بننے والی اس فلم میں پاکستانی اور روسی فنکاروں نے کام کیا،اس فلم کی تمام فلم بندی روس میں کی گئی تھی اس فلم کو بھی دنیا کے دیگر ممالک میں بھی بے حد سراہا گیا۔ فلم کو بہت سے غیر ملکی ایوارڈ بھی دیئے گئے، پاکستان کی فلم انڈسٹری میں سعید رضوی کے خاندان کی خدمات شاندار رہی ہیں ان کے والد رفیق رضوی(مرحوم) نے بے شمار یادگار فلمیں بنائیں جنہوں نے شاندار کامیابی حاصل کی، اپنے والد کے مشن کو جاری رکھنے کیلئے انہوں نے ڈائریکشن اور وویژل افیکٹ ٹیکنالوجی کی تربیت ہالی ووڈ سے حاصل کی۔ انہوں نے متعدد کورس مکمل کرنے کے بعد پاکستان میں ایڈور ٹائزنگ کے شعبہ سے اپنے کیرئیر کا آغاز کیا۔ ان کے بنائے ہوئے کئی کمرشل صرف اسی وجہ سے ہٹ ہوئے کہ انہوں نے اس میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا،ان کی شہرت پاکستان میں بہترین کمرشل ڈائریکٹر کی حیثیت سے بھی ہوئی۔



سعید رضوی کے بڑے بھائی مسعود رضوی نے پاکستان میں متعدد فلمیں اور کمرشل بنائے ان کی ایک فلم ''گھر داماد''نے زبردست کامیابی حاصل کی تھی۔ سعید رضوی نے کراچی میں آخری فلم''دل بھی تیرا ہم تیرے'' بنائی تھی جو پاکستان کی ایک مکمل کمرشل فلم تھی۔ جس کے بعد فلم انڈسٹری شدید بحران میں داخل ہوگئی، بطور چیئرمین پاکستان فلم پروڈیوسر ایسوسی ایشن انہوں نے پاکستان کی فلم انڈسٹری کی بحالی اور اسے بحران سے نکالنے کیلئے بھر پورکوششیں کیں، لیکن فلم انڈسٹری میں انتشار اور چند مفاد پرست لوگوں کی وجہ سے وہ اپنے مقصد میں کامیاب نہ ہوسکے اور انہوں نے ان تمام معاملات سے اپنے آپ کو علیحدہ کرلیا، ایک طویل عرصہ تک خاموش رہنے کے بعد انہوں نے پاکستانی فلموں کی بحالی اور کامیابی کے بعد اور اپنے دوستوں اور ساتھیوں سمیت صلاح مشورہ کرنے کے بعد فلم انڈسٹری میں واپس آنے کا اعلان کیا، اپنے اسٹوڈیو میں ایک پر ہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے نئی فلم بنانے کا اعلان کیا، اس موقع پر انھوں نے کہا میں طویل عرصہ سے اس لیے خاموش تھا کہ جو حالات تھے ان میں کوئی فلم بنانا سراسر گھاٹے کا سودا تھا ،کیونکہ سنیما تیزی سے ٹوٹ رہے تھے فلمیں ناکامی سے دوچارتھیں ،غیر معیاری فلموں کی وجہ سے لوگ سنیماؤں سے دور چلے گئے۔

ان حالات میں ممکن نہیں تھا کہ میں کوئی فلم بناؤں، گزشتہ سال سے جب پاکستان میں فلم انڈسٹری کی بحالی کا آغاز ہوا اور پاکستان میں بہترین اور اچھی فلمیں بننا شروع ہوئیں اور پاکستانی فلم بینوں نے ہماری فلموں کا خیر مقدم کیا تو میرا حوصلہ بھی بڑھا میں روایتی یا فرسودہ فلمیں بنانے کا کبھی بھی قائل نہیں رہا۔ پریس کانفرنس میں انھوں نے کہا پاکستانی فلمی صنعت کو ایک نئی زندگی دینے میں نئے اور جدید سنیما گھروں نے اہم کردار ادا کیا ہے جس کا کریڈٹ میں ندیم مانڈوی والا کو دوں گا کہ جنہوں نے مشکل حالات میں سنیما انڈسٹری کو زندہ کیا اور وہ لوگ جو سنیما کلچر سے دور ہوگئے تھے انھیں سنیماؤں پر واپس لانے میں اہم کردار ادا کیا۔

آج ان ہی سنیماؤں کی وجہ سے پاکستان میں فلم بنانے اور سرمایہ کاری میں کوئی رکاوٹ نہیں فلم بنانا اب ممکن ہوچکا ہے، میرا سب سے اہم مشن کراچی کی فلم انڈسٹری کو اس کھویا ہوا مقام واپس دلانا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہالی ووڈ ،بولی ووڈ، لولی ووڈ کا سب نام لیتے ہیں کیوں کراچی کو نظر انداز یا فراموش کیا جاتا ہے میں کراچی کی فلم انڈسٹری کو ایک نیا نام دینے کا فیصلہ کیا ہے اور اب کراچی کی فلم انڈسٹری کو ''کولی ووڈ'' کے نام سے متعارف کرایا جائے گا تاکہ اس شہر کی فلم انڈسٹری کو بھی دنیا بھر میں پہچانا جائے مجھے امید ہے جو لوگ کراچی میں فلمیں بنا رہے ہیں وہ بھی میرے اس مشن میں میرا ساتھ دیں گے۔

انھوں نے کہا میری فلم کے نام اور کاسٹ کا اعلان کراچی کی ہوٹل میں ہونے والی ایک تقریب میں کیا جائے گا،لیکن میری نئی فلم ہارر اور سائنس فکشن فلم جو مکمل طور ہائی ٹیک ویژل افیکٹ فلم ہوگی اس فلم کے اسکرپٹ پر ایک عرصہ سے کام ہورہا تھا اینی میٹرونکس ٹیکنالوجی اس میں استعمال کی جائے گی،یہ فلم جولائی میں سیٹ پر چلی جائے گی۔ جس کی فلم بندی کا آغاز کراچی کے ایسٹرن اسٹوڈیو سے ہوگا جبکہ فلم کی بیشتر فلم بندی سری لنکا میں ہوگی۔ فلم میں تمام فنکار پاکستانی ہوں گے۔

اس موقع پر موجود مانڈوی والا انٹرٹینمنٹ کے ڈائریکٹر نواب حسن نے کہا سعید رضوی اس ملک کا ایک ایسا ڈائریکٹر اور وویژل افیکٹ کرئیٹر ہے جس کے ہمیں اس دور میں شدت سے ضرورت ہے ماضی میں ان کا کیا ہوا کام اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ بہترین اور جدید ٹیکنالوجی پر کام کرنا جانتے ہیں۔ سعید رضوی کی صلاحیتوں سے ہم سب واقف ہیں وہ جب کام کرتے ہیں تو سب کو حیران کردیتے ہیں اسلم الیاس رشیدی نے سعید رضوی کے جذبہ کو سراہتے ہوئے نیک خواہشات کا اظہار کیا، پریس کانفرنس میں موجود تمام صحافیوں نے متفقہ رائے دی کہ سعید رضوی نے ایک اچھا فیصلہ کیا ہے جو وقت کی ضرورت ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں