طالبان ایک سے دو ماہ میں لڑکیوں کو تعلیم کی اجازت دیدیں گے یونیسیف

افغانستان کے پانچ صوبوں میں پہلے ہی لڑکیوں کی سیکنڈری تعلیم کا سلسلہ جاری ہے، ڈپٹی چیف عمر عبدی

یونیسیف کے ڈپٹی چیف گزشتہ ہفتے کابل کے دورے پر بھی آئے تھے، فوٹو: فائل

یونیسیف کے ڈپٹی ایگزیکیٹو ڈائریکٹر عمر عبدی نے کہا ہے کہ طالبان بہت جلد ملک بھر میں چھٹی جماعت سے میٹرک تک لڑکیوں کی تعلیم کے لیے اسکول کھولنے کا اعلان کردیں گے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کے ادارے برائے امدادِ اطفال ''یونیسیف'' کے ڈپٹی ایگزیکیٹو ڈائریکٹر عمر عبدی نے گزشتہ ہفتے افغانستان کا دورہ کیا اور جنگ کے زخم خوردہ ملک کے بچوں کی صحت، تعلیم، خوراک اور مستقبل کے حوالے سے طالبان حکومت کے نمائندوں سے گفتگو کی۔

اقوام متحدہ کے مرکزی دفتر میں میڈیا سے بات چیت میں عمر عبدی نے بتایا کہ طالبان حکومت بچیوں کے ماڈل سیکنڈری اسکول کے قیام پر کام کر رہی ہے اور ایک سے دو ماہ کے اندر ان اسکولوں کو کھولنے کا اعلان کردے گی۔

یونیسیف کے ڈپٹی ایگزیکیٹو ڈائریکٹر نے صحافیوں کو بتایا کہ اس وقت ملک بھر میں بچیوں کے پرائمری اسکول کھولے ہیں اور 34 صوبوں میں سے 5 صوبوں (بلخ، جوزجان، سمنگان، قندوز اور اروزگان) میں پہلے ہی سے لڑکیوں کی ثانوی تعلیم بھی جاری ہے۔


یہ خبر پڑھیں : لڑکیوں کی علیحدہ تعلیم کے انتظامات مکمل ہوتے ہی اسکول کھول دیں گے، طالبان

ڈپٹی ایگزیکیٹو ڈائریکٹر عمر عبدی کے مطابق طالبان حکومت کے وزیر تعلیم نے بتایا ہے کہ وہ ایک "فریم ورک" پر کام کر رہے ہیں جو تمام لڑکیوں کو چھٹی جماعت سے آگے اپنی تعلیم جاری رکھنے کی اجازت دے گا تاہم اس پر ایک سے دو ماہ میں عمل درآمد ہونا ممکن ہوگا۔

یہ خبر بھی پڑھیں : لڑکیوں کے اسکول کھولنے کیلیے ہمیں کچھ وقت دیا جائے، طالبان

عمر عابدی نے مزید بتایا کہ افغانستان میں گزشتہ دو دہائیوں کے دوران 40 لاکھ لڑکیوں نے تعلیم جاری رکھی اور اسکولوں کی تعداد 6 ہزار سے بڑھ کر 18 ہزار ہو گئی تھی تاہم اب نئی صورت حال میں 26 لاکھ لڑکیوں سمیت 42 لاکھ بچے اسکول جانے سے محروم ہیں۔

 
Load Next Story