ملک میں غربت میں اضافہ بے روزگار افراد کی تعداد 2 کروڑ سے متجاوز
غربت میں کمی کے لیے حکومت کو کثیرالجہتی حمکت عملی اختیار کرنے کی ضرورت ہے، اقتصادی سروے
ہر سال 17 اکتوبر کو غربت کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔ اس دن غریبوں اور مفلسوں کے مصائب پر روشنی ڈالنے کے علاوہ غربت کے خاتمے کے لیے کی جانے والی کوششوں کو بھی اجاگر کیا جاتا ہے۔
غربت کا خاتمہ سسٹین ایبل ڈیولپمنٹ گول ( ایس ڈی جی ) کا پہلا مقصد ہے۔ ایس ڈی جی کے تحت2030 ء تک دنیا سے غربت کے خاتمے کا ہدف رکھا گیا ہے۔تاہم دنیا بھر کے ساتھ ساتھ پاکستان میں بھی کورونا کی وبا کے نتیجے میں تخفیف غربت کے لیے ہونے والی کوششیں رک گئیں بلکہ معاملہ برعکس ہوگیا اور غربت میں مزید اضافہ ہورہا ہے۔
کورونا کی روک تھام کے لیے حکومت پاکستان کے اقدامات کے نتیجے میں شہریوں کی بڑی تعداد غربت کا شکار ہوگئی۔ اس کی وجہ غیرروایتی معیشت تھی جو مشکل وقت میں غریبوں کا سہارا بنتی ہے مگر کورونا کی وجہ سے یہ معیشت بیشتر شہروں میں بند ہوچکی تھی۔ پاکستان میں2018-19 میں دیہات میں غربت کی شرح 27.6 فیصد اور شہروں میں 10.7 فیصد تھی۔ کورونا کے دنوں میں حکومت نے غریبوں کی مدد کیلیے احساس پروگرام جیسے اقدام بھی اٹھائے مگر برق رفتاری سے بڑھتی ہوئی مہنگائی کے باعث یہ نتیجہ خیز ثابت نہ ہوسکے۔
پاکستان کے اقتصادی سروے کے مطابق کووڈ 19کی وجہ سے بیروزگار افراد کی تعداد 20.71 ملین تک بڑھ گئی۔ اور اس میں ہنوز کوئی خاطرخواہ کمی نہیں آئی۔ غربت میں کمی کے لیے حکومت کو کثیرالجہتی حمکت عملی اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔ دیہات اور دور افتادہ پسماندہ علاقوں کے لوگوں کی سماجی شمولیت لوکل کمیونٹیز کے ذریعے بڑھائی جاسکتی ہے۔ اس کے ذریعے ان لوگوں کی سماجی ضروریات کی نشاندہی اور رسائی بہتر ہوسکتی ہے۔ علاوہ ازیں روزگار کے مواقع میں اضافہ بے حد ضروری ہے۔ اس کے علاوہ شہری اور دیہی علاقوں کے رہائشیوں کے درمیان تعلیم و صحت کی سہولیات تک رسائی کا فرق بھی کم کرنا ہوگا۔
غربت کا خاتمہ سسٹین ایبل ڈیولپمنٹ گول ( ایس ڈی جی ) کا پہلا مقصد ہے۔ ایس ڈی جی کے تحت2030 ء تک دنیا سے غربت کے خاتمے کا ہدف رکھا گیا ہے۔تاہم دنیا بھر کے ساتھ ساتھ پاکستان میں بھی کورونا کی وبا کے نتیجے میں تخفیف غربت کے لیے ہونے والی کوششیں رک گئیں بلکہ معاملہ برعکس ہوگیا اور غربت میں مزید اضافہ ہورہا ہے۔
کورونا کی روک تھام کے لیے حکومت پاکستان کے اقدامات کے نتیجے میں شہریوں کی بڑی تعداد غربت کا شکار ہوگئی۔ اس کی وجہ غیرروایتی معیشت تھی جو مشکل وقت میں غریبوں کا سہارا بنتی ہے مگر کورونا کی وجہ سے یہ معیشت بیشتر شہروں میں بند ہوچکی تھی۔ پاکستان میں2018-19 میں دیہات میں غربت کی شرح 27.6 فیصد اور شہروں میں 10.7 فیصد تھی۔ کورونا کے دنوں میں حکومت نے غریبوں کی مدد کیلیے احساس پروگرام جیسے اقدام بھی اٹھائے مگر برق رفتاری سے بڑھتی ہوئی مہنگائی کے باعث یہ نتیجہ خیز ثابت نہ ہوسکے۔
پاکستان کے اقتصادی سروے کے مطابق کووڈ 19کی وجہ سے بیروزگار افراد کی تعداد 20.71 ملین تک بڑھ گئی۔ اور اس میں ہنوز کوئی خاطرخواہ کمی نہیں آئی۔ غربت میں کمی کے لیے حکومت کو کثیرالجہتی حمکت عملی اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔ دیہات اور دور افتادہ پسماندہ علاقوں کے لوگوں کی سماجی شمولیت لوکل کمیونٹیز کے ذریعے بڑھائی جاسکتی ہے۔ اس کے ذریعے ان لوگوں کی سماجی ضروریات کی نشاندہی اور رسائی بہتر ہوسکتی ہے۔ علاوہ ازیں روزگار کے مواقع میں اضافہ بے حد ضروری ہے۔ اس کے علاوہ شہری اور دیہی علاقوں کے رہائشیوں کے درمیان تعلیم و صحت کی سہولیات تک رسائی کا فرق بھی کم کرنا ہوگا۔