کراچی اسٹاک مارکیٹ میں تیزی162پوائنٹس کا اضافہ
افراط زر کی شرح میں کمی اور لسٹڈ کمپنیوں کے اچھے مالیاتی نتائج پر خریداری، انڈیکس26946پوائنٹس پربند
ISLAMABAD:
افراط زر کی شرح میں توقعات کے برعکس کمی اور لسٹڈ کمپنیوں کے اچھے مالیاتی نتائج نے کراچی اسٹاک ایکس چینج پر پیر کومثبت اثرات مرتب کیے اور مارکیٹ میں تیزی کا تسلسل قائم رہا ۔
جس سے انڈیکس کی26800 اور 26900 کی دوحدیں بحال ہوگئیں، تیزی کے باعث 49.50 فیصد حصص کی قیمتیں بڑھ گئیں جبکہ حصص کی مالیت میں7 ارب4 کروڑ 22 لاکھ91 ہزار990 روپے کا اضافہ ہوگیا۔ ماہرین اسٹاک کا کہنا تھا کہ پیر کی تیزی میں سیمنٹ کے علاوہ پی ٹی سی ایل، آئل اینڈ گیس سیکٹر کی کمپنیوں نے اہم کردار ادا کیا، ٹریڈنگ کے دوران ایک موقع پر230.69 پوائنٹس کی تیزی سے انڈیکس کی27000 کی نفسیاتی حد بھی بحال ہوگئی تھی لیکن اس دوران مقامی کمپنیوں، این بی ایف سیز انفرادی سرمایہ کاروں اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے مجموعی طور پر90 لاکھ2 ہزار440 ڈالر مالیت کے سرمائے کا انخلا کیا گیا جس سے تیزی کی مذکورہ شرح میں کمی ہوئی جبکہ اس دوران غیرملکیوں کی جانب سے29 لاکھ97 ہزار18 ڈالر، بینکوں و مالیاتی اداروں کی جانب سے15 لاکھ57 ہزار952 ڈالر اور میوچل فنڈز کی جانب سے44 لاکھ47 ہزار471 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کی گئی، تیزی کے سبب کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس161.77 پوائنٹس کے اضافے سے26946.11 ہوگیا ۔
جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس 153.94 پوائنٹس کے اضافے سے19450.69 اور کے ایم آئی30 انڈیکس 377.28 پوائنٹس کے اضافے سے 44563.84 ہوگیا، کاروباری حجم گزشتہ جمعہ کی نسبت 15.71 فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر29 کروڑ21 لاکھ 24 ہزار740 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار 406 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں201 کے بھاؤ میں اضافہ 187 کے داموں میں کمی اور18 کی قیمتوں میں استحکام رہا، جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں مری بریوری کے بھاؤ40.06 روپے بڑھ کر 841.29 روپے اور باٹا پاکستان کے بھاؤ31 روپے بڑھ کر 3280 روپے ہوگئے جبکہ نیسلے پاکستان کے بھاؤ624 روپے کم ہوکر11856 روپے اور وائتھ پاکستان کے بھاؤ 170.87 روپے کم ہوکر4760.68 روپے ہوگئے۔
افراط زر کی شرح میں توقعات کے برعکس کمی اور لسٹڈ کمپنیوں کے اچھے مالیاتی نتائج نے کراچی اسٹاک ایکس چینج پر پیر کومثبت اثرات مرتب کیے اور مارکیٹ میں تیزی کا تسلسل قائم رہا ۔
جس سے انڈیکس کی26800 اور 26900 کی دوحدیں بحال ہوگئیں، تیزی کے باعث 49.50 فیصد حصص کی قیمتیں بڑھ گئیں جبکہ حصص کی مالیت میں7 ارب4 کروڑ 22 لاکھ91 ہزار990 روپے کا اضافہ ہوگیا۔ ماہرین اسٹاک کا کہنا تھا کہ پیر کی تیزی میں سیمنٹ کے علاوہ پی ٹی سی ایل، آئل اینڈ گیس سیکٹر کی کمپنیوں نے اہم کردار ادا کیا، ٹریڈنگ کے دوران ایک موقع پر230.69 پوائنٹس کی تیزی سے انڈیکس کی27000 کی نفسیاتی حد بھی بحال ہوگئی تھی لیکن اس دوران مقامی کمپنیوں، این بی ایف سیز انفرادی سرمایہ کاروں اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے مجموعی طور پر90 لاکھ2 ہزار440 ڈالر مالیت کے سرمائے کا انخلا کیا گیا جس سے تیزی کی مذکورہ شرح میں کمی ہوئی جبکہ اس دوران غیرملکیوں کی جانب سے29 لاکھ97 ہزار18 ڈالر، بینکوں و مالیاتی اداروں کی جانب سے15 لاکھ57 ہزار952 ڈالر اور میوچل فنڈز کی جانب سے44 لاکھ47 ہزار471 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کی گئی، تیزی کے سبب کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس161.77 پوائنٹس کے اضافے سے26946.11 ہوگیا ۔
جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس 153.94 پوائنٹس کے اضافے سے19450.69 اور کے ایم آئی30 انڈیکس 377.28 پوائنٹس کے اضافے سے 44563.84 ہوگیا، کاروباری حجم گزشتہ جمعہ کی نسبت 15.71 فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر29 کروڑ21 لاکھ 24 ہزار740 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار 406 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں201 کے بھاؤ میں اضافہ 187 کے داموں میں کمی اور18 کی قیمتوں میں استحکام رہا، جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں مری بریوری کے بھاؤ40.06 روپے بڑھ کر 841.29 روپے اور باٹا پاکستان کے بھاؤ31 روپے بڑھ کر 3280 روپے ہوگئے جبکہ نیسلے پاکستان کے بھاؤ624 روپے کم ہوکر11856 روپے اور وائتھ پاکستان کے بھاؤ 170.87 روپے کم ہوکر4760.68 روپے ہوگئے۔