پاکستان وبھارت زرعی انقلاب لاسکتے ہیںکینیڈین ہائی کمشنر
دونوںممالک امریکاکینیڈاماڈل اپنائیں،غربت میں کمی،عوام کامعیارزندگی بہتر ہو گا
RAWALPINDI:
کینیڈین ہائی کمشنر گریگ جیوکاس نے کہا ہے کہ پاکستان اوربھارت زرعی سیکٹرمیں باہمی تعاون کے ذریعے جنوبی ایشیا میں انقلاب برپاکرسکتے ہیں۔
امریکا اور کینیڈا نے زرعی سیکٹر کے ذریعے ترقی کی کئی منازل طے کیں جس کو پاکستان اوربھارت رول ماڈل بناتے ہوئے ترقی کی منازل طے کرسکتے ہیں۔ کورنگی کے صنعتکار راشد احمد صدیقی کے استقبالیے سے خطاب کے دوران انھوں نے پاکستان اوربھارت کے یکساں موسم اورزرعی سیکٹر کی افادیت پر روشنی ڈالی اور کہا کہ پاکستان اور بھارت کو زرعی سیکٹر میں باہمی تعاون کوفروغ دینا چاہیے، پاکستان اوربھارت زرعی سیکٹر سے دنیا میں انقلاب برپاکرسکتے ہیں جس سے دونوں ممالک کے عوام کامعیارزندگی بہتر بنانے کے ساتھ دونوں ممالک میں بڑھتی ہوئی غربت میں کمی بھی رونما ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اوربھارت کو جدید طرز عمل اپناتے ہوئے زرعی مصنوعات کی جانب توجہ مرکوز کرنا ہوگی۔ جنوبی ایشیا میں پاکستان اور بھارت باہمی تجارتی وسفارتی تعلقات کو بحال کرتے ہوئے نیا بلاگ بناسکتے ہیں۔
اس موقع پر کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدرمیاں زاہد حسین نے کہا کہ موجودہ حکومت اور وزیراعظم نوازشریف پاک بھارت تعلقات کی بہتری کے لیے سرگرم ہیں اور دونوں ممالک کی تاجرو صنعتکار بھی تعلقات کی بحالی کے لیے بھرپور کردار ادا کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اوربھارت کے مابین زرعی سیکٹر سمیت صنعتی شعبے میں تعاون کویقینی بنانے کیلیے دوطرفہ تجارتی وفود کاتبادلہ بھی کیا جارہا ہے جبکہ پاکستان اوربھارت میں سنگل کنٹری نمائشوں کااہتمام بھی کیا جا رہاہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان سے بھارت کو ایگری کلچر مصنوعات کی برآمدات میں گزشتہ 5سال کے دوران 100 فیصد سے زائد اضافہ ہو چکا ہے۔
ایگری کلچر ٹریڈ قیمتوں میں استحکام اور فوڈ سیکیورٹی میں اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔ عفیف گروپ کے چیئرمین راشد صدیقی نے کہا کہ پاکستان تجارتی تعلقات بھارت کے ساتھ امریکا، کینیڈا، یورپی ممالک کے ساتھ بہتربنانے کیلیے کوشاں ہے، پاکستان اورکینیڈا کے مابین مشترکہ منصوبوں پرکام کیا جاسکتا ہے اور کینیڈین سرمایہ کار بلا خوف وخطر پاکستان میں سرمایہ کاری کرسکتے ہیں،پاکستان زرعی شعبے کوتحفظ دینے کیلیے ڈبلیو ٹی اواورسافٹا میں موجودسیف گارڈ اقدامات کی گنجائش سے فائدہ اٹھاتے ہوئے آٹومیٹک امپورٹ لائسنس سسٹم نافذ کر سکتا ہے جس سے پاک بھارت زرعی شعبے کی تجارت میںاضافہ کیا جاسکتا ہے۔
کینیڈین ہائی کمشنر گریگ جیوکاس نے کہا ہے کہ پاکستان اوربھارت زرعی سیکٹرمیں باہمی تعاون کے ذریعے جنوبی ایشیا میں انقلاب برپاکرسکتے ہیں۔
امریکا اور کینیڈا نے زرعی سیکٹر کے ذریعے ترقی کی کئی منازل طے کیں جس کو پاکستان اوربھارت رول ماڈل بناتے ہوئے ترقی کی منازل طے کرسکتے ہیں۔ کورنگی کے صنعتکار راشد احمد صدیقی کے استقبالیے سے خطاب کے دوران انھوں نے پاکستان اوربھارت کے یکساں موسم اورزرعی سیکٹر کی افادیت پر روشنی ڈالی اور کہا کہ پاکستان اور بھارت کو زرعی سیکٹر میں باہمی تعاون کوفروغ دینا چاہیے، پاکستان اوربھارت زرعی سیکٹر سے دنیا میں انقلاب برپاکرسکتے ہیں جس سے دونوں ممالک کے عوام کامعیارزندگی بہتر بنانے کے ساتھ دونوں ممالک میں بڑھتی ہوئی غربت میں کمی بھی رونما ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اوربھارت کو جدید طرز عمل اپناتے ہوئے زرعی مصنوعات کی جانب توجہ مرکوز کرنا ہوگی۔ جنوبی ایشیا میں پاکستان اور بھارت باہمی تجارتی وسفارتی تعلقات کو بحال کرتے ہوئے نیا بلاگ بناسکتے ہیں۔
اس موقع پر کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدرمیاں زاہد حسین نے کہا کہ موجودہ حکومت اور وزیراعظم نوازشریف پاک بھارت تعلقات کی بہتری کے لیے سرگرم ہیں اور دونوں ممالک کی تاجرو صنعتکار بھی تعلقات کی بحالی کے لیے بھرپور کردار ادا کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اوربھارت کے مابین زرعی سیکٹر سمیت صنعتی شعبے میں تعاون کویقینی بنانے کیلیے دوطرفہ تجارتی وفود کاتبادلہ بھی کیا جارہا ہے جبکہ پاکستان اوربھارت میں سنگل کنٹری نمائشوں کااہتمام بھی کیا جا رہاہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان سے بھارت کو ایگری کلچر مصنوعات کی برآمدات میں گزشتہ 5سال کے دوران 100 فیصد سے زائد اضافہ ہو چکا ہے۔
ایگری کلچر ٹریڈ قیمتوں میں استحکام اور فوڈ سیکیورٹی میں اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔ عفیف گروپ کے چیئرمین راشد صدیقی نے کہا کہ پاکستان تجارتی تعلقات بھارت کے ساتھ امریکا، کینیڈا، یورپی ممالک کے ساتھ بہتربنانے کیلیے کوشاں ہے، پاکستان اورکینیڈا کے مابین مشترکہ منصوبوں پرکام کیا جاسکتا ہے اور کینیڈین سرمایہ کار بلا خوف وخطر پاکستان میں سرمایہ کاری کرسکتے ہیں،پاکستان زرعی شعبے کوتحفظ دینے کیلیے ڈبلیو ٹی اواورسافٹا میں موجودسیف گارڈ اقدامات کی گنجائش سے فائدہ اٹھاتے ہوئے آٹومیٹک امپورٹ لائسنس سسٹم نافذ کر سکتا ہے جس سے پاک بھارت زرعی شعبے کی تجارت میںاضافہ کیا جاسکتا ہے۔