بھتہ خوروں کی پیش قدمی مدرسہ بھی نشانہ بن گیا

بھتہ نہ دینے پر مدرسہ جامعہ حفصہ اللبنات پر دستی بم پھینکا گیا، بھتہ خوروں کی دیدہ دلیری، بھتے کی رقم دگنی کردی

مدرسے سے بھتہ طلب کرنے اور بم حملے پر شہریوں اور مدارس کی انتظامیہ میں تشویش کی لہر ڈورگئی،اسلامی اسکول اور مدارس پر تحفظ کے بہتر انتظامات نہیں فوٹو: فائل

WANA:
شہر میں بھتہ خوری کی وارداتوں نے نیا رخ اختیار کرلیا ہے،تاجروں، صنعتکاروں ، ٹرانسپورٹروں ، ڈاکٹروں ، ریسٹورینٹ مالکان اور نجی اسکولوں کے بعد اب بھتہ خوروں نے دینی مدارس کو نشانہ بنایا شروع کردیا ہے، سائٹ میں مدرسے پر دستی بم کا حملہ بھتہ خوری کا شاخسانہ ہے۔

حملے کے بعد بھتہ خوروں نے بھتے کی رقم دگنا کردی، تفصیلات کے مطابق بھتہ خوری کی تازہ مثال اتوار کو سائٹ کے علاقے ہارون آباد میں واقع دینی مدرسے جامعہ حفصہ للبنات پر بھتہ نہ دینے پر دستی بم کے حملے کی صورت میں سامنے آئی ہے، دینی مدرسے کی انتظامیہ سے بھتہ طلب کرنے اور نہ دینے کی صورت میں حملہ کرنے کے واقعے پر شہریوں اور مدارس کی انتظامیہ میں تشویش پائی جاتی ہے، دستی بم حملے کے بعد بھتہ خوروں نے دیدہ دلیری کا مظاہرہ کرتے ہوئے بھتے کی رقم دگنی کردی ہے، اتوار کو ہارون آباد میں واقع جامعہ حفصہ للبنات پر کیے جانے والے دستی بم حملے کا مقدمہ ایکسپلوزیو ایکٹ اور انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مولانا فضل الحق کی مدعیت میں نامعلوم ملزمان کے خلاف سائٹ بی تھانے میں درج کرکے تفتیش شروع کردی گئی ہے، پولیس کے مطابق مدرسے کی انتظامیہ سے35 لاکھ روپے بھتہ طلب کیا گیا تھا اور بھتہ نہ دینے پر بھتہ خوروں کی جانب سے مدرسے پر دستی بم سے حملہ کیا گیا جامعہ حفصہ للبنات کے مہتمم مولانا فضل الحق نے ایکسپریس کو بتایا کہ بھتے کیلیے پہلا فون 9 ستمبر 2013 کو دوپہر کے وقت آیا جس کے بعد17ستمبر کو پاک کالونی تھانے میں ایف آئی آر درج کرادی گئی تھی۔




اس کے بعد 28 جنوری تک لگاتار بھتہ خور کا فون آتا رہا اور بھتہ نہ دینے پر اتوار کو بھتہ خور نے مدرسے پر دستی بم سے حملہ کیا جس سے مدرسے کا چوکیدار 65 سالہ باروز خان زخمی ہوگیا، بھتہ خوروں کے حوصلے بلند ہیں کہ اتوار کو بم حملے کے بعد گزشتہ روز شام 5 بجکر 49 منٹ پر اسی بھتہ خور نے دوبارہ فون کرکے بھتے کی رقم دگنی کرکے60 لاکھ روپے طلب کیے اور نہ دینے کی صورت میں سنگین نتائج کی دھمکیاں دی ہیں، 3 ماہ قبل اور حالیہ فون کال ایک ہی شخص کر رہا ہے اور ایک ہی نمبر سے انھیں بار بار کال آ رہی ہے، مولانا فضل الحق نے پولیس کے حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ مدرسے کو مکمل تحفظ فراہم کیا جائے، بھتہ خوری میں ملوث اصل ملزمان کا سراغ لگا کر انھیں گرفتارکیا جائے اس سلسلے میں شہریوں کا کہنا ہے شہر میں بڑی تعداد میں اسلامی اسکول اور دینی مدارس موجود ہیں جہاں بچے تعلیم حاصل کررہے ہیں بیشتر اسلامی اسکول اور مدارس ایسے ہیں جہاں تحفظ کے خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے گئے ہیں، شہریوں نے پولیس حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ دینی مدارس اور اسکولوں پر تحفظ کے سخت اقدامات کیے جائیں اور دینی مدارس کی اطراف آنے اور جانے والے افراد کی کڑی نگاہ رکھی جائے تاکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچا جا سکے۔
Load Next Story