افسران کی عدم دلچسپی بدین میں تعلیم تباہی کے دہانے پر پہنچ گئی
درجنوں اسکول بند، وڈیروں نے اوطاقیں بنا لیں، سیکڑوںعمارتوں سے محروم، متعدد کی عمارتیں خستہ حال، فرنیچرتک دستیاب نہیں
محکمہ تعلیم بدین کے افسران کی عدم دلچسپی اور لاپرواہی کے باعث تعلیم تباہی کے دہانے پر پہنچ گئی۔
درجنوں اسکول بند جبکہ سیکڑوں اسکول بغیر عمارتوں کے چل رہے ہیں اور دو سو سے زائد اسکولوں کی عمارتیں خستہ حالی کا شکار ہیں، کئی اسکولوں میں فرنیچرتک دستیاب نہیں، طلبہ و طالبات سردی ہو یا گرمی فرش پر تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں، مگر افسوس کہ محکمہ تعلیم کے افسران اس جانب توجہ دینے کے بجائے تعلیم کے لیے ملنے والی رقم خورد برد کر لیتے ہیں۔ شاہ جو کوٹ اسکول، پینگر خاصخیلی سمیت درجنوں اسکول بند ہیں جہاں کئی برسوں سے تدریسی عمل شروع نہیں ہوسکا، کئی اسکولوں میں مویشی بندھے ہیں اور متعدد میں گھاس کے ڈھیر اور وڈیروں کی اوطاقیں قائم ہیں جس کے باعث سیکڑوں طلبہ و طالبات تعلیم سے محروم ہیں جبکہ گورنمنٹ پرائمری اسماعیل سومرو، چنیسرسومرو، گورنمنٹ پرائمری اسکول حاجی سومار ملاح، گورنمنٹ پرائمری اسکول نبی بخش بھرگڑی، گورنمنٹ پرائمری اسکول یونس سومرو سمیت کئی اسکول بغیر عمارتوں کے چل رہے ہیں، دو سو سے زائد اسکول ایسے ہیں۔
جہاں فرنیچر نہ ہونے کی وجہ سے سردی یا گرمی میں طلبہ فرش پر بیٹھ کر تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ ضلع کے سیکڑوں اسکول خستہ حالی کا شکار ہیں اوروہاں زیر تعلیم ہزاروں بچوں کی زندگیاں داؤ پر لگی ہوئی ہیں، کئی اسکولوں کی چھتوں کا پلاستر گرنے سے اب تک 16 طالبات اور 21 طلبہ زخمی ہوچکے ہیں، 7 زخمی بچوں کے والدین نے انہیں اسکول بھیجنا بند کردیا ہے۔ ضلع میں مسلسل قدرتی آفات کے بعد بدین سمیت ساحلی علاقوں کے اسکولوں کی عمارتیں اور فرنیچر مکمل طور پر تباہ ہوگیا تھا، مگر کئی سال گزرجانے کے باوجود بھی محکمہ تعلیم نے تباہ بلڈنگوں اور فرنیچر کی مرمت کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ محکمہ تعلیم کے افسران تعلیم کی بہتری کے بجائے شاہ خرچیوں میں ہیں، اگر حکومت سندھ نے فوری طور ضلع کی تعلیم پر توجہ نہیں دی تو قوم کے ہزاروں معماروں کا مستقبل تباہ ہو جائے گا۔
درجنوں اسکول بند جبکہ سیکڑوں اسکول بغیر عمارتوں کے چل رہے ہیں اور دو سو سے زائد اسکولوں کی عمارتیں خستہ حالی کا شکار ہیں، کئی اسکولوں میں فرنیچرتک دستیاب نہیں، طلبہ و طالبات سردی ہو یا گرمی فرش پر تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں، مگر افسوس کہ محکمہ تعلیم کے افسران اس جانب توجہ دینے کے بجائے تعلیم کے لیے ملنے والی رقم خورد برد کر لیتے ہیں۔ شاہ جو کوٹ اسکول، پینگر خاصخیلی سمیت درجنوں اسکول بند ہیں جہاں کئی برسوں سے تدریسی عمل شروع نہیں ہوسکا، کئی اسکولوں میں مویشی بندھے ہیں اور متعدد میں گھاس کے ڈھیر اور وڈیروں کی اوطاقیں قائم ہیں جس کے باعث سیکڑوں طلبہ و طالبات تعلیم سے محروم ہیں جبکہ گورنمنٹ پرائمری اسماعیل سومرو، چنیسرسومرو، گورنمنٹ پرائمری اسکول حاجی سومار ملاح، گورنمنٹ پرائمری اسکول نبی بخش بھرگڑی، گورنمنٹ پرائمری اسکول یونس سومرو سمیت کئی اسکول بغیر عمارتوں کے چل رہے ہیں، دو سو سے زائد اسکول ایسے ہیں۔
جہاں فرنیچر نہ ہونے کی وجہ سے سردی یا گرمی میں طلبہ فرش پر بیٹھ کر تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ ضلع کے سیکڑوں اسکول خستہ حالی کا شکار ہیں اوروہاں زیر تعلیم ہزاروں بچوں کی زندگیاں داؤ پر لگی ہوئی ہیں، کئی اسکولوں کی چھتوں کا پلاستر گرنے سے اب تک 16 طالبات اور 21 طلبہ زخمی ہوچکے ہیں، 7 زخمی بچوں کے والدین نے انہیں اسکول بھیجنا بند کردیا ہے۔ ضلع میں مسلسل قدرتی آفات کے بعد بدین سمیت ساحلی علاقوں کے اسکولوں کی عمارتیں اور فرنیچر مکمل طور پر تباہ ہوگیا تھا، مگر کئی سال گزرجانے کے باوجود بھی محکمہ تعلیم نے تباہ بلڈنگوں اور فرنیچر کی مرمت کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ محکمہ تعلیم کے افسران تعلیم کی بہتری کے بجائے شاہ خرچیوں میں ہیں، اگر حکومت سندھ نے فوری طور ضلع کی تعلیم پر توجہ نہیں دی تو قوم کے ہزاروں معماروں کا مستقبل تباہ ہو جائے گا۔