آئی ایس آئی سربراہ کا تقرر سمری وزیراعظم ہاؤس پہنچ گئی
تنازع ختم ہونے کے قریب،وزیراعظم عمران خان لیفٹیننٹ جنرل فیض حمیدکی آئی ایس آئی سے رخصتی پر تیار
ڈی جی آئی ایس آئی کی تقرری کیلیے سمری بالآخر وزیراعظم ہاؤس پہنچ گئی۔
سرکاری ذرائع نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ آئی ایس آئی کے سربراہ کی تقرری سے پیدا ہونے والا تنازع جلد ختم ہو سکتا ہے کیونکہ بالآخر پیر کو وزیراعظم آفس کو وزارت دفاع سے سمری موصول ہوگئی۔
ایک متعلقہ عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست پر اس کی تصدیق کی تاہم مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں کہ نئے ڈی جی آئی ایس آئی کیلیے سمری میں کونسے نام شامل ہوسکتے ہیں لیکن اشارے یہ ہیں کہ لیفٹیننٹ جنرل ندیم احمد انجم جنہیں 6 اکتوبر کو آئی ایس پی آر کی پریس ریلیز میں ڈی جی آئی ایس آئی نامزد کیا گیا تھا ، موجودہ لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کی جگہ لیں گے۔
ڈی جی آئی ایس آئی کی تقرری شدید بحث و مباحثے کا موضوع رہی ہے جب یہ بات سامنے آئی کہ حکومت نے آئی ایس پی آر کے اعلان کے باوجود لیفٹیننٹ جنرل ندیم احمد انجم کی تقرری کا نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا جس سے افواہیں پھیلیں کہ سول اور عسکری قیادت ایک پیج پر نہیں ہیں۔
حکومت نے یہ بھی تصدیق کی کہ ڈی جی آئی ایس آئی کی تقرری کے لیے''مناسب طریقہ کار'' پر عمل نہیں کیا گیا۔ کشیدگی میں کمی کیلئے وزیراعظم عمران خان اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے گزشتہ ہفتے طویل ملاقات کی۔
بعدازاں وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ وزیراعظم نے آرمی چیف کو بتایا کہ ڈی جی آئی ایس آئی کی تقرری کا اختیار ان کے پاس ہے۔ ایسی اطلاعات بھی تھیں کہ وزیراعظم اس تقرری کے لیے ممکنہ امیدواروں کے انٹرویو کے خواہاں تھے۔
وزیر اطلاعات نے پیر کو تصدیق کی کہ نئے ڈی جی آئی ایس آئی سے متعلق تمام معاملات طے پا گئے ہیں تاہم انہوں نے کوئی ٹائم فریم نہیں دیا کہ باضابطہ اعلان کب کیا جائے گا۔ توقع ہے کہ اس حوالے سے اعلان 48 گھنٹوں میں متوقع ہے۔
کئی روز کی قیاس آرائیوں کے بعد سول اور عسکری قیادت این سی او سی اجلاس میں پہلی بار اکٹھی دیکھی گئی جہاں وزیراعظم عمران نے ایک اجلاس کی صدارت کی جس میں آرمی چیف اور موجودہ ڈی جی آئی ایس آئی نے شرکت کی۔
چند گھنٹوں کے بعد آئی ایس پی آر نے آرمی چیف کے آئی ایس آئی ہیڈ کوارٹر کے دورے کے بارے میں ایک اور بیان جاری کیا۔ ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید نے ان کا استقبال کیا اور انہیں افغان صورتحال کے ساتھ ساتھ داخلی سلامتی کی صورتحال پر بریفنگ دی۔ اس بیان کے ساتھ ایک تصویر بھی جاری کی گئی جس میں آرمی چیف کو اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
مبصرین کا خیال ہے کہ اس اقدام سے پتہ چلتا ہے کہ فوج کی قیادت کسی اختلاف کا تاثر ختم کرنا چاہتی ہے۔ قبل ازیں ایک غیر معمولی اقدام کرتے ہوئے آئی ایس پی آر نے گوجرانوالہ میں کمان کی تبدیلی کے بارے میں ایک بیان بھی جاری کیا۔
دریں اثنا سوموار کو تین لیفٹیننٹ جنرل ریٹائر ہوگئے۔ ان میں لیفٹیننٹ جنرل ماجد احسان انسپکٹر جنرل آرمز ، لیفٹیننٹ جنرل عامر عباسی کوارٹر ماسٹر جنرل اور لیفٹیننٹ جنرل حمود الزمان خان کمانڈر آرمی ایئر ڈیفنس شامل ہیں۔ لیفٹیننٹ جنرل حمود الزمان خان این سی او سی کی سربراہی بھی کر رہے تھے۔
ڈی جی آئی ایس آئی اور دیگر عہدوں پر تقرریاں ہوا میں لٹکی ہوئی تھیں کیونکہ مبینہ طور پر وزیر اعظم چاہتے تھے کہ لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید ڈی جی آئی ایس آئی کے طور پر مزید چھ ماہ تک برقرار رہیں لیکن اب ایسا لگتا ہے کہ وہ بالآخر ان کی آئی ایس آئی سے رخصتی اور لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم کو انکا جانشین مقرر کرنے پر راضی ہو گئے ہیں۔
سرکاری ذرائع نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ آئی ایس آئی کے سربراہ کی تقرری سے پیدا ہونے والا تنازع جلد ختم ہو سکتا ہے کیونکہ بالآخر پیر کو وزیراعظم آفس کو وزارت دفاع سے سمری موصول ہوگئی۔
ایک متعلقہ عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست پر اس کی تصدیق کی تاہم مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں کہ نئے ڈی جی آئی ایس آئی کیلیے سمری میں کونسے نام شامل ہوسکتے ہیں لیکن اشارے یہ ہیں کہ لیفٹیننٹ جنرل ندیم احمد انجم جنہیں 6 اکتوبر کو آئی ایس پی آر کی پریس ریلیز میں ڈی جی آئی ایس آئی نامزد کیا گیا تھا ، موجودہ لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کی جگہ لیں گے۔
ڈی جی آئی ایس آئی کی تقرری شدید بحث و مباحثے کا موضوع رہی ہے جب یہ بات سامنے آئی کہ حکومت نے آئی ایس پی آر کے اعلان کے باوجود لیفٹیننٹ جنرل ندیم احمد انجم کی تقرری کا نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا جس سے افواہیں پھیلیں کہ سول اور عسکری قیادت ایک پیج پر نہیں ہیں۔
حکومت نے یہ بھی تصدیق کی کہ ڈی جی آئی ایس آئی کی تقرری کے لیے''مناسب طریقہ کار'' پر عمل نہیں کیا گیا۔ کشیدگی میں کمی کیلئے وزیراعظم عمران خان اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے گزشتہ ہفتے طویل ملاقات کی۔
بعدازاں وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ وزیراعظم نے آرمی چیف کو بتایا کہ ڈی جی آئی ایس آئی کی تقرری کا اختیار ان کے پاس ہے۔ ایسی اطلاعات بھی تھیں کہ وزیراعظم اس تقرری کے لیے ممکنہ امیدواروں کے انٹرویو کے خواہاں تھے۔
وزیر اطلاعات نے پیر کو تصدیق کی کہ نئے ڈی جی آئی ایس آئی سے متعلق تمام معاملات طے پا گئے ہیں تاہم انہوں نے کوئی ٹائم فریم نہیں دیا کہ باضابطہ اعلان کب کیا جائے گا۔ توقع ہے کہ اس حوالے سے اعلان 48 گھنٹوں میں متوقع ہے۔
کئی روز کی قیاس آرائیوں کے بعد سول اور عسکری قیادت این سی او سی اجلاس میں پہلی بار اکٹھی دیکھی گئی جہاں وزیراعظم عمران نے ایک اجلاس کی صدارت کی جس میں آرمی چیف اور موجودہ ڈی جی آئی ایس آئی نے شرکت کی۔
چند گھنٹوں کے بعد آئی ایس پی آر نے آرمی چیف کے آئی ایس آئی ہیڈ کوارٹر کے دورے کے بارے میں ایک اور بیان جاری کیا۔ ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید نے ان کا استقبال کیا اور انہیں افغان صورتحال کے ساتھ ساتھ داخلی سلامتی کی صورتحال پر بریفنگ دی۔ اس بیان کے ساتھ ایک تصویر بھی جاری کی گئی جس میں آرمی چیف کو اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
مبصرین کا خیال ہے کہ اس اقدام سے پتہ چلتا ہے کہ فوج کی قیادت کسی اختلاف کا تاثر ختم کرنا چاہتی ہے۔ قبل ازیں ایک غیر معمولی اقدام کرتے ہوئے آئی ایس پی آر نے گوجرانوالہ میں کمان کی تبدیلی کے بارے میں ایک بیان بھی جاری کیا۔
دریں اثنا سوموار کو تین لیفٹیننٹ جنرل ریٹائر ہوگئے۔ ان میں لیفٹیننٹ جنرل ماجد احسان انسپکٹر جنرل آرمز ، لیفٹیننٹ جنرل عامر عباسی کوارٹر ماسٹر جنرل اور لیفٹیننٹ جنرل حمود الزمان خان کمانڈر آرمی ایئر ڈیفنس شامل ہیں۔ لیفٹیننٹ جنرل حمود الزمان خان این سی او سی کی سربراہی بھی کر رہے تھے۔
ڈی جی آئی ایس آئی اور دیگر عہدوں پر تقرریاں ہوا میں لٹکی ہوئی تھیں کیونکہ مبینہ طور پر وزیر اعظم چاہتے تھے کہ لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید ڈی جی آئی ایس آئی کے طور پر مزید چھ ماہ تک برقرار رہیں لیکن اب ایسا لگتا ہے کہ وہ بالآخر ان کی آئی ایس آئی سے رخصتی اور لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم کو انکا جانشین مقرر کرنے پر راضی ہو گئے ہیں۔