علیم ڈار نے پھر امپائرز کے معاوضے بڑھانے کا مطالبہ کردیا

سابق کرکٹرز کے شعبے میں آنے سے معیار بڑھے گا، معروف پاکستانی آفیشل کا انٹرویو


Sports Desk February 04, 2014
میچ آفیشلز کے معاوضے میں فوری اضافہ اور انھیں دوران ڈیوٹی بڑے ہوٹلوں میں ٹھہرانا چاہیے۔ فوٹو: فائل

انٹرنیشنل امپائر علیم ڈار نے پی سی بی سے ایکبار پھر امپائرز کیلیے سینٹرل کنٹریکٹ کا مطالبہ کردیا، ان کا کہنا ہے کہ میچ آفیشلز کے معاوضے میں فوری اضافہ اور انھیں دوران ڈیوٹی بڑے ہوٹلوں میں ٹھہرانا چاہیے۔

ہر 6 ماہ بعد باقاعدگی سے بینائی اور سماعت چیک کرانا بھی ضروری ہے، ان خیالات کا اظہار انھوں نے اپنے ایک انٹرویو میں کیا۔ علیم ڈار نے کہا کہ امپائرز کے معاوضوں میں اضافہ بہت ضروری ہے، ہمارے پڑوسی ملک بھارت میں میچ آفیشلز کو دوگنا معاوضہ دیا جاتا اور یہ بات بھی نہیں بھولنی چاہیے کہ ان کی روپے کی قدر ہماری کرنسی سے بہتر ہے، انھوں نے کہا کہ جب تک سابق کرکٹرز امپائرنگ میں نہیں آتے اس وقت تک اس کا معیار زیادہ اچھا نہیں ہوسکتا، دوسرے ممالک میں سابق کرکٹرز امپائرز بن جاتے ہیں مگر پاکستان میں یہ روایت نہیں ہے کیونکہ یہاں پر نہ تو اچھا معاوضہ ملتا اور نہ ہی بہتر سہولیات موجود ہیں، میں نے کچھ عرصہ قبل پی سی بی کو معاوضوں میں بہتری کا مشورہ دیا تھا میں نے کہا تھا کہ امپائرز کو بھی پلیئرز کی طرح سینٹرل کنٹریکٹس ملنے چاہیے اور زیادہ سہولیات بھی فراہم کی جائیں۔



حال ہی میں میں نے بورڈ سے کہا کہ جب امپائرز ڈیوٹی پر ہوں تو ان کی رہائش کا اہتمام شہر کے بڑے ہوٹلوں میں کرنا چاہیے کیونکہ جب تک ایک امپائر پرسکون نہیں ہوگا اور اس کی نیند پوری نہیں ہوگی اس وقت تک وہ بہتر انداز میں اپنی ذمہ داری ادا نہیں کرسکتا کیونکہ یہ ایک ذہنی طور پر تھکا دینے والا کام ہے۔ علیم ڈار نے ڈومیسٹک کرکٹ میں امپائرنگ کے ناقص معیار پر ہونے والی تنقید کے حوالے سے کہا کہ میں نے اس بارے میں بہت کچھ سنا ہے مگر میرے خیال میں کرکٹرز کو صرف اپنے کھیل پر توجہ دینے کی ضرورت ہے، امپائرز بھی انسان ہوتے اور ان سے غلطیاں بھی ہوجاتی ہیں ان غلطیوں سے کھلاڑیوں کوفائدہ بھی پہنچتا ہے اس لیے انھیں اپنے خلاف ہونے والے کسی فیصلے پر ۔زیادہ شور نہیں مچانا چاہیے، علیم ڈار نے مزید کہا کہ میں نے پی سی بی کو مشورہ دیا ہے کہ ہر چھ ماہ بعد امپائرز کی بینائی اور سماعت چیک کرائی جائے تاکہ مکمل فٹ آفیشلز کو ہی میدان میں اتارا جاسکے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں