وال چاکنگ روکنے کیلیے سندھ اسمبلی نے بل منظور کر لیا
پوسٹرز،بینرزاوربورڈزبغیراجازت نہیں لگ سکیں گے،خلاف ورزی پرقید یاجرمانہ یادونوں سزائیں دی جاسکیں گی
سندھ اسمبلی نے پیر کو ایک بل کی اتفاق رائے سے منظوری دے دی،جس کے تحت دوسرے لوگوں کی دیواروں (پراپرٹی) پر وال چاکنگ ،مالک کی پیشگی اجازت کے بغیرپوسٹرزچسپاں کرنے،بینرزاوربورڈز وغیرہ آویزاںکرنے پرپابندی عائدکردی گئی ہے۔
یہ '' پراپرٹی کی ڈی فیس منٹ (چہرہ بگاڑنے)کے تدارک کا بل2013 کہلائے گی۔اس قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کو6 ماہ قید یا5 ہزارروپے جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جاسکیں گی ۔اگر یہ خلاف ورزی جاری رہی تو مزیدایک ہزارروپے روزانہ کی بنیاد پرجرمانہ عائدکیا جائے گا۔ اس قانون کا اطلاق پراپرٹی کے مالکان یا قابضین پرنہیں ہوگا ۔ اگر وہ خود چاہیں تواپنی ذات یا اپنے کاروبار کے حوالے سے وہاں چاکنگ کرسکتے ہیں یا پوسٹرز، بورڈ وغیرہ آویزاں کرسکتے ہیں ۔قانون کے نفاذ کے 15دنوں کے اندر حکومت اینٹی پراپرٹی ڈی فیس منٹ ٹاسک فورس قائم کرے گی ، جوقانون پرعمل درآمد کرائے گی۔ یہ ٹاسک فورس چیئرمین سمیت 6 ارکان پر مشتمل ہوگی ۔ یہ ارکان اپنے شعبوں کے ممتاز اور تجربہ کار افراد ہوں گے ، جن کا تقرر حکومت کرے گی۔جن شعبوں سے ان ارکان کا تقرر کیا جائے گا ، ان میں قانون،سول سوسائٹی ،آرگنائزیشنز ، تعلیم ، الیکٹرونک یا پرنٹ میڈیا ، بزنس کمیونٹی اورانجینئرنگ یا آرکیٹکچر کے شعبے شامل ہوں گے ۔ قانون کے نفاذ کے 30دنوں کے اندر لوکل کونسلزاپنی حدود میں وال چاکنگ مٹادیں گی اور اس کے اخراجات ذمے دار لوگوں سے وصول کیے جائیں گے ۔ تمام پارلیمانی جماعتوں کے ارکان نے اس بل کی حمایت کی اورکہا کہ اس قانون کا نفاذ بہت ضروری تھا۔
وال چاکنگ نے ہمارے شہروں کا چہرہ مسخ کردیا ہے اور فضول قسم کی وال چاکنگ،بینرز اور پوسٹرز کی وجہ سے ہمارے شہروں کے بارے میں لوگوں کوغلط تاثرجاتا ہے۔ اس موقع پر وزیر بلدیات اور اطلاعات شرجیل انعام میمن نے کہا کہ ہمارے ہاں بل بورڈزاورسائن بورڈزکی بھی کوئی پالیسی نہیں ہے، جس کی وجہ سے شہر میں سائن بورڈز کی بھرمار ہے ۔ اگر ہم سائن بورڈز ہٹاتے ہیں توعدالتیں حکم امتناع جاری کردیتی ہیں۔ ہرکام میں حکم امتناع جاری کرنے کا کلچرختم ہونا چاہیے۔انتظامی معاملات عدالتیں نہ چلائیں۔ حکم امتناع کی وجہ سے سارے معاملات خراب ہوتے ہیں اور ہم پالیسی نہیں بنا سکتے ہیں۔ انھوں نے کہاکہ سال ختم ہونے اور ایڈور ٹائزنگ کمپنیوں کے ساتھ معاہدے ختم ہونے کے بعد ہم سائن بورڈز کے بارے میں نئی پالیسی بنائیں گے تاکہ شہرمیں غیرضروری سائن اوربل بورڈزکا خاتمہ کیا جاسکے۔ سندھ اسمبلی میں تحریک انصاف کے رکن خرم شیرزمان نے بھی ایک قرارداد پیش کی،جس میں مطالبہ کیا گیاکہ انسداد پولیو مہم میں شہید ہونے والوں کے ورثاکومعاوضہ دیاجائے اوربچوں کی لازمی پولیو ویکسی نیشن سے متعلق قانون سازی کی جائے۔ایوان میں اس بات پراتفاق کیاگیاکہ اس قراردادکا متن درست کرکے اسے دوبارہ منگل کو منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔
یہ '' پراپرٹی کی ڈی فیس منٹ (چہرہ بگاڑنے)کے تدارک کا بل2013 کہلائے گی۔اس قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کو6 ماہ قید یا5 ہزارروپے جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جاسکیں گی ۔اگر یہ خلاف ورزی جاری رہی تو مزیدایک ہزارروپے روزانہ کی بنیاد پرجرمانہ عائدکیا جائے گا۔ اس قانون کا اطلاق پراپرٹی کے مالکان یا قابضین پرنہیں ہوگا ۔ اگر وہ خود چاہیں تواپنی ذات یا اپنے کاروبار کے حوالے سے وہاں چاکنگ کرسکتے ہیں یا پوسٹرز، بورڈ وغیرہ آویزاں کرسکتے ہیں ۔قانون کے نفاذ کے 15دنوں کے اندر حکومت اینٹی پراپرٹی ڈی فیس منٹ ٹاسک فورس قائم کرے گی ، جوقانون پرعمل درآمد کرائے گی۔ یہ ٹاسک فورس چیئرمین سمیت 6 ارکان پر مشتمل ہوگی ۔ یہ ارکان اپنے شعبوں کے ممتاز اور تجربہ کار افراد ہوں گے ، جن کا تقرر حکومت کرے گی۔جن شعبوں سے ان ارکان کا تقرر کیا جائے گا ، ان میں قانون،سول سوسائٹی ،آرگنائزیشنز ، تعلیم ، الیکٹرونک یا پرنٹ میڈیا ، بزنس کمیونٹی اورانجینئرنگ یا آرکیٹکچر کے شعبے شامل ہوں گے ۔ قانون کے نفاذ کے 30دنوں کے اندر لوکل کونسلزاپنی حدود میں وال چاکنگ مٹادیں گی اور اس کے اخراجات ذمے دار لوگوں سے وصول کیے جائیں گے ۔ تمام پارلیمانی جماعتوں کے ارکان نے اس بل کی حمایت کی اورکہا کہ اس قانون کا نفاذ بہت ضروری تھا۔
وال چاکنگ نے ہمارے شہروں کا چہرہ مسخ کردیا ہے اور فضول قسم کی وال چاکنگ،بینرز اور پوسٹرز کی وجہ سے ہمارے شہروں کے بارے میں لوگوں کوغلط تاثرجاتا ہے۔ اس موقع پر وزیر بلدیات اور اطلاعات شرجیل انعام میمن نے کہا کہ ہمارے ہاں بل بورڈزاورسائن بورڈزکی بھی کوئی پالیسی نہیں ہے، جس کی وجہ سے شہر میں سائن بورڈز کی بھرمار ہے ۔ اگر ہم سائن بورڈز ہٹاتے ہیں توعدالتیں حکم امتناع جاری کردیتی ہیں۔ ہرکام میں حکم امتناع جاری کرنے کا کلچرختم ہونا چاہیے۔انتظامی معاملات عدالتیں نہ چلائیں۔ حکم امتناع کی وجہ سے سارے معاملات خراب ہوتے ہیں اور ہم پالیسی نہیں بنا سکتے ہیں۔ انھوں نے کہاکہ سال ختم ہونے اور ایڈور ٹائزنگ کمپنیوں کے ساتھ معاہدے ختم ہونے کے بعد ہم سائن بورڈز کے بارے میں نئی پالیسی بنائیں گے تاکہ شہرمیں غیرضروری سائن اوربل بورڈزکا خاتمہ کیا جاسکے۔ سندھ اسمبلی میں تحریک انصاف کے رکن خرم شیرزمان نے بھی ایک قرارداد پیش کی،جس میں مطالبہ کیا گیاکہ انسداد پولیو مہم میں شہید ہونے والوں کے ورثاکومعاوضہ دیاجائے اوربچوں کی لازمی پولیو ویکسی نیشن سے متعلق قانون سازی کی جائے۔ایوان میں اس بات پراتفاق کیاگیاکہ اس قراردادکا متن درست کرکے اسے دوبارہ منگل کو منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔