غیرملکی لڑکیوں کو بغیر امیگریشن ایئرپورٹ سے نکالنے کا انکشاف
گروہ کاسرغنہ سابق اسسٹنٹ ڈائریکٹرامیگریشن ہے،ایک ملزم گرفتارکرلیاگیا
وفاقی تحقیقاتی ادارہ ایف آئی اے نے سابق اسسٹنٹ ڈائریکٹر امیگریشن، ضلع فیصل آبادکے ایک سابق ایم این اے کے بیٹے سمیت بین الاقوامی انسانی اسمگلروں کے 4 رکنی گروہ کاسراغ لگاکر ایک ملزم گرفتارکرلیا۔
گروہ کاسرغنہ اسلام آبادایئرپورٹ پر اسسٹنٹ ڈائریکٹرامیگریشن تعینات رہااورآج کل ای اوبی آئی میں کام کررہاہے۔ایف آئی اے کے ذمے دارذرائع نے بتایاکہ 30جنوری کووسطی ایشیا سے تعلق رکھنے والی 2نوجوان لڑکیاں ترک ایئرلائن کے ذریعے اسلام آباد ایئرپورٹ پرپہنچیں تھیں،ان لڑکیوںکوایف آئی اے اہلکاروںکے تعاون سے امیگریشن عمل سے گزارے بغیر انٹرنیشنل لائونج سے نکالاگیا۔ایک لڑکی کواہم شخصیات کیلیے مختص راول لائونج اوردوسری کوعام مسافروںکے لائونج سے باہرلے جایاگیا۔ذرائع کے مطابق حیران کن امریہ ہے کہ گینگ کے منصوبے کے مطابق دوسری ایجنسیوںکے کچھ افرادبھی ان لڑکیوںکوپروٹوکول دینے میں لگے ہوئے تھے۔
اس حوالے سے جب ایف آئی اے کے اسلام آبادزون کے ڈائریکٹرکیپٹن (ر)ظفراقبال اعوان سے رابطہ کیاگیاتوانھوں نے واقعے کی تصدیق کی اوربتایاکہ اطلاع ملنے پرایف آئی اے کے انسدادانسانی اسمگلنگ سیل کوایئرپورٹ بھیجا جس نے ایف آئی اے کانسٹیبل شہزادکوحراست میں لیا۔ابتدائی تفتیش میں انکشاف ہواکہ یہ گینگ سابق اسسٹنٹ ڈائریکٹر امیگریشن اسلام آبادایئرپورٹ بہرام بلوچ ،خودکوحساس ایجنسی کا اہلکارظاہرکرنے والے مصطفیٰ پرمشتمل ہے ۔
جبکہ غیرملکی لڑکی اسلام آبادمیںغیراخلاقی سرگرمیاں چلانے میں ملوث ہے۔ اس گینگ نے غیرملکی لڑکی کی امیگریشن عمل سے بچانے پر مذکورہ کانسٹیبل کو ایک لاکھ روپے دیے تھے جوایف آئی اے کی چھاپہ مارٹیم نے برآمدکرلیے۔بہرام بلوچ سیکٹرآئی 8 میں مقیم ہے، اس دھندے میںملوث دیگرافرادکی گرفتاری کے لیے ٹیم بھیج دی گئی ہے۔ایک سوال کے جواب میںڈائریکٹرایف آئی اے نے بتایاکہ پوراگینگ پکڑنے کے لیے غیرملکی لڑکیوں اورکچھ دوسرے افرادکے نام ابھی خفیہ رکھے جارہے ہیں۔ دریں اثنا ڈائریکٹرایف آئی اے کے احکام پرایف آئی اے کے انسدادانسانی اسمگلنگ سیل نے گینگ ارکان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے اورمزیدتحقیقات جاری ہیں جن میںاہم انکشافات کی توقع ہے۔
گروہ کاسرغنہ اسلام آبادایئرپورٹ پر اسسٹنٹ ڈائریکٹرامیگریشن تعینات رہااورآج کل ای اوبی آئی میں کام کررہاہے۔ایف آئی اے کے ذمے دارذرائع نے بتایاکہ 30جنوری کووسطی ایشیا سے تعلق رکھنے والی 2نوجوان لڑکیاں ترک ایئرلائن کے ذریعے اسلام آباد ایئرپورٹ پرپہنچیں تھیں،ان لڑکیوںکوایف آئی اے اہلکاروںکے تعاون سے امیگریشن عمل سے گزارے بغیر انٹرنیشنل لائونج سے نکالاگیا۔ایک لڑکی کواہم شخصیات کیلیے مختص راول لائونج اوردوسری کوعام مسافروںکے لائونج سے باہرلے جایاگیا۔ذرائع کے مطابق حیران کن امریہ ہے کہ گینگ کے منصوبے کے مطابق دوسری ایجنسیوںکے کچھ افرادبھی ان لڑکیوںکوپروٹوکول دینے میں لگے ہوئے تھے۔
اس حوالے سے جب ایف آئی اے کے اسلام آبادزون کے ڈائریکٹرکیپٹن (ر)ظفراقبال اعوان سے رابطہ کیاگیاتوانھوں نے واقعے کی تصدیق کی اوربتایاکہ اطلاع ملنے پرایف آئی اے کے انسدادانسانی اسمگلنگ سیل کوایئرپورٹ بھیجا جس نے ایف آئی اے کانسٹیبل شہزادکوحراست میں لیا۔ابتدائی تفتیش میں انکشاف ہواکہ یہ گینگ سابق اسسٹنٹ ڈائریکٹر امیگریشن اسلام آبادایئرپورٹ بہرام بلوچ ،خودکوحساس ایجنسی کا اہلکارظاہرکرنے والے مصطفیٰ پرمشتمل ہے ۔
جبکہ غیرملکی لڑکی اسلام آبادمیںغیراخلاقی سرگرمیاں چلانے میں ملوث ہے۔ اس گینگ نے غیرملکی لڑکی کی امیگریشن عمل سے بچانے پر مذکورہ کانسٹیبل کو ایک لاکھ روپے دیے تھے جوایف آئی اے کی چھاپہ مارٹیم نے برآمدکرلیے۔بہرام بلوچ سیکٹرآئی 8 میں مقیم ہے، اس دھندے میںملوث دیگرافرادکی گرفتاری کے لیے ٹیم بھیج دی گئی ہے۔ایک سوال کے جواب میںڈائریکٹرایف آئی اے نے بتایاکہ پوراگینگ پکڑنے کے لیے غیرملکی لڑکیوں اورکچھ دوسرے افرادکے نام ابھی خفیہ رکھے جارہے ہیں۔ دریں اثنا ڈائریکٹرایف آئی اے کے احکام پرایف آئی اے کے انسدادانسانی اسمگلنگ سیل نے گینگ ارکان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے اورمزیدتحقیقات جاری ہیں جن میںاہم انکشافات کی توقع ہے۔