اقوام متحدہ میں پاکستان کا بھارت کو کرارا جواب

جموں و کشمیر بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ ہے اور بھارت کا اٹوٹ انگ نہیں، پاکستانی قونصلر بلال چوہدری


ویب ڈیسک October 21, 2021
جموں و کشمیر بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ ہے اور بھارت کا اٹوٹ انگ نہیں، پاکستانی قونصلر بلال چوہدری

اقوام متحدہ میں پاکستان مشن کے قونصلر بلال چوہدری نے چوتھی کمیٹی میں بھارت کو کرارا جواب دیا۔

پاکستانی نمائندے نے پاکستان کی جانب سے جواب کا حق استعمال کرتے ہوئے کہا کہ سال بہ سال بھارت اس فورم پر غلط موقف پیش کرتا رہتا ہے، جموں و کشمیر بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ ہے اور بھارت کا اٹوٹ انگ نہیں ، اس کا بار بار غلط دعویٰ کرنا قانونی حقیقت کو تبدیل نہیں کرتا۔

بلال چوہدری نے کہا کہ سلامتی کونسل نے اپنی قراردادوں کے ذریعے جموں و کشمیر کو تسلیم کیا ہے کہ وہ ایک متنازعہ علاقہ ہے، ریاست جموں و کشمیر کا حتمی تصفیہ اقوام متحدہ کے زیراہتمام منعقد ہونے والی آزادانہ اور غیر جانبدارانہ رائے شماری کے جمہوری طریقے سے لوگوں کی مرضی کے مطابق کیا جائے، یہ قراردادیں بھارت اور پاکستان دونوں نے قبول کی ہیں۔

بلال چوہدری کا کہنا تھا کہ طویل عرصے سے ، بھارت نے جموں و کشمیر کے لوگوں کی جھوٹی داستان بیچنے کی کوشش کی ہے، اس دہشت گردی کا خود جائزہ لینے کی ضرورت ہے ، تاکہ مقبوضہ علاقے میں بڑے پیمانے پر مزاحمت کے پیچھے اصل وجوہات کو تلاش کیا جاسکے،‎ بھارت کی بے رحمی ، معصوم کشمیریوں کے خلاف اس کے بڑے پیمانے پر مظالم ، انہیں قتل عام ، عصمت دری ، اندھا کرنا اور جبری گمشدگیوں کا نشانہ بنانا ہندوستانی مقبوضہ جموں و کشمیر میں آزادی کی تحریک کی اصل وجوہات ہیں۔

بلال چوہدری نے کہا کہ کشمیر میں بھارتی جرائم کی فہرست طویل ہے، سلامتی کونسل کی قراردادیں بھارت اور پاکستان دونوں قبول کرتے ہیں ، اور وہ 21 اپریل 1948 کی سلامتی کونسل کی قرارداد پر پابند ہیں ، جو اقوام متحدہ کے اصولوں میں سے ایک ہے، کشمیر پر قراردادوں میں کہا گیا ہے کہ بھارت اور پاکستان دونوں چاہتے ہیں کہ جموں و کشمیر کے بھارت یا پاکستان میں الحاق کے سوال کا فیصلہ آزادانہ اور غیر جانبدارانہ رائے شماری کے جمہوری طریقے سے کیا جائے۔

‎بلال چوہدری نے بتایا کہ سلامتی کونسل کی بعد کی قراردادیں اس نظریہ کی تصدیق کرتی ہیں، اقوام متحدہ کے کمیشن برائے بھارت اور پاکستان نے 13 اگست 1948 اور 5 جنوری 1949 کو منظور کی گئی قراردادوں کو تقویت دی جن میں جموں و کشمیر میں بلا تفریق رائے شماری کا مطالبہ کیا گیا،‎ اقوام متحدہ کے پختہ وعدوں کے پس منظر میں جموں و کشمیر کے عوام کو 74 سالوں سے حق خود ارادیت سے انکار کیا، اس کمیٹی میں ہماری بحث کے لیے سب سے زیادہ اہم مسئلہ ہے، یہ قابل مذمت ہے کہ اس کی تنگ سیاسی وجوہات کی وجہ سے بھارت کشمیر میں تحریک آزادی کو دہشت گردی کے مترادف قرار دیتا ہے۔

پاکستانی قونصلر کا کہنا تھا کہ یہ ایک جھوٹ ہے جو کہ انسداد دہشت گردی کی بین الاقوامی کوششوں کو بری طرح کمزور کرتا ہے ، اس طرح کے پروپیگنڈے کا مقصد صرف یہ ہے کہ آپ عالمی برادری کو دھوکہ دے کر دہشت گردی کو بڑھاوا دے کر کشمیریوں کی حق خود ارادیت کی جدوجہد کو بدنام کرنا چاہتے ہیں، اقوام کے حق خود ارادیت کا ادراک انفرادی حقوق کے موثر ہونے کی شرط ہے، بھارت الفاظ کے پیچھے نہیں چھپ سکتا ، آباد کار نوآبادیاتی منصوبے کے ساتھ بھارت مقامی لوگوں کے مکمل خاتمے کو یقینی بنانا چاہتا ہے۔

پاکستانی قونصلر مزید کہا کہ کشمیری موومنٹ ڈیموگرافک انجینئرنگ کو ریگولیٹ کرنے سے لے کر لینڈ ہولڈنگ اور وسائل نکالنے تک بھارت کشمیری عوام کے حقوق کو سلب کرتا رہا ہے، اقوام متحدہ کے پاس نہ صرف حق ہے ، بلکہ مسئلہ کشمیر پر بات چیت کرنے کی ذمہ داری بھی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں