ایک اور یو ٹرن نتھیا گلی میں گورنر و وزیراعلی ہاؤسز عوام کیلیے کھولنے کا فیصلہ واپس
وزیراعلی اور گورنر ہاؤسز کو نجی تحویل میں نہ دینے کے فیصلے کی وجہ سے سرکاری مہمانوں کو قرار دیا جارہا ہے
خیبرپختونخوا کے سیاحتی مقام نتھیا گلی میں گورنر ہاؤس اور وزیراعلی ہاؤس کو عوام کے لیے کھولنے کا فیصلہ واپس لے لیا گیا ہے۔
وزیراعظم کی ہدایت پر نتھیا گلی میں گورنر اور وزیراعلی ہاؤسز کو عوام کے لیے کھولنے کا فیصلہ کیا گیا تھا، نتھیا گلی میں صوبے کے ان دونوں بڑے گھروں کے لیے کرایہ بھی مقرر کیا گیا تھا، سرکاری رہائش گاہوں کے لیے اتنے کرائے مقرر کیے گئے تھے جو عوام کی پہنچ سے دور رہے، گورنر ہاؤس کا ایک دن کا کرایہ 40 ہزار روپے، وزیراعلی ہاؤس کا کرایہ 24 ہزار، اسپیکر ہاؤس 14 ہزار جب کہ پولیس ریسٹ ہاؤس کا یومیہ کرایہ 12 ہزار روپے کرایہ مقرر کیا گیا تھا لیکن دو سال قبل ہونے والے فیصلے پر عمل درآمد کیے بغیر واپس لے لیا گیا ہے۔
حکومتی ذرائع کے مطابق وزیراعلی اور گورنر ہاؤسز کو نجی تحویل میں نہ دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کی وجہ سرکاری مہمانوں کو قراردیا جارہا ہے، حکومت کا موقف ہے کہ سرکاری مہمانوں کے لیے ان دو بڑے گھروں کی ضرورت ہے، اس لئے دونوں بڑے گھر سرکاری تحویل میں ہی رہیں گے، اسپیکر ہاؤس کو بھی بچانے کی کوششیں تیز کردی گئیں، اسپیکر ہاؤس کو نجی تحویل میں نہ دینے کے حوالے سے معاملہ اسمبلی میں اٹھایا جاچکا ہے جب کہ ایک بار پھر معاملہ اسمبلی میں اٹھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
وزیراعظم کی ہدایت پر نتھیا گلی میں گورنر اور وزیراعلی ہاؤسز کو عوام کے لیے کھولنے کا فیصلہ کیا گیا تھا، نتھیا گلی میں صوبے کے ان دونوں بڑے گھروں کے لیے کرایہ بھی مقرر کیا گیا تھا، سرکاری رہائش گاہوں کے لیے اتنے کرائے مقرر کیے گئے تھے جو عوام کی پہنچ سے دور رہے، گورنر ہاؤس کا ایک دن کا کرایہ 40 ہزار روپے، وزیراعلی ہاؤس کا کرایہ 24 ہزار، اسپیکر ہاؤس 14 ہزار جب کہ پولیس ریسٹ ہاؤس کا یومیہ کرایہ 12 ہزار روپے کرایہ مقرر کیا گیا تھا لیکن دو سال قبل ہونے والے فیصلے پر عمل درآمد کیے بغیر واپس لے لیا گیا ہے۔
حکومتی ذرائع کے مطابق وزیراعلی اور گورنر ہاؤسز کو نجی تحویل میں نہ دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کی وجہ سرکاری مہمانوں کو قراردیا جارہا ہے، حکومت کا موقف ہے کہ سرکاری مہمانوں کے لیے ان دو بڑے گھروں کی ضرورت ہے، اس لئے دونوں بڑے گھر سرکاری تحویل میں ہی رہیں گے، اسپیکر ہاؤس کو بھی بچانے کی کوششیں تیز کردی گئیں، اسپیکر ہاؤس کو نجی تحویل میں نہ دینے کے حوالے سے معاملہ اسمبلی میں اٹھایا جاچکا ہے جب کہ ایک بار پھر معاملہ اسمبلی میں اٹھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔