معاشی سست روی کے باوجود بینکوں کو6 ماہ میں 60 ارب کا منافع
جنوری سے جون تک منافع سال بہ سال13ارب روپے بڑھا، سرکاری بینک 9.5 ارب،۔۔۔۔۔
لاہور:
بجلی کے بحران اور امن و امان کی مخدوش صورتحال کے باعث معاشی سست روی کے باوجود پاکستان کا شعبہ بینکاری منافع کمارہا ہے۔
کمرشل بینکوں کے لیے حکومت کو پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز اور ٹریژری بلزکے ذریعے محفوظ اور منافع بخش قرضوں کی فراہمی بینکنگ سیکٹر کے منافع کی بنیادی وجہ بن چکی ہے، بلند شرح سود کے باعث کاروباری قرضوں اور کنزیومر قرضوں میں نمایاں کمی کے باوجود بینکوں کے منافع میں اضافے کا رجحان ہے۔
بینکنگ سیکٹر کی جائزہ رپورٹ کے مطابق ملک میں کام کرنے والے پبلک سیکٹر، نجی کمرشل بینک اور غیرملکی بینکوں نے رواں سال کی پہلی ششماہی (جنوری تاجون2012) میں مجموعی طور پر 60ارب روپے کا منافع کمایا جو گزشتہ سال کی پہلی ششماہی میں حاصل کردہ 47ارب روپے کے منافع سے 27فیصد (13ارب) روپے زائد ہے۔
ملک میں کام کرنے والے 28کمرشل بینکوں میں 16نجی مقامی بینک، 7غیرملکی بینک اور پانچ پبلک سیکٹر بینک شامل ہیں پبلک سیکٹر بینکوں میں نیشنل بینک، فرسٹ ویمن بینک، بینک آف پنجاب کے ساتھ سندھ بینک اور بینک آف خیبر بھی شامل ہیں۔ پبلک سیکٹر بینکوں نے پہلی ششماہی کے دوران 9.5ارب روپے کا منافع کمایا جبکہ گزشتہ سال کی پہلی ششماہی میں پبلک سیکٹر بینکوں کے منافع کی مالیت 9.3ارب روپے ریکارڈ کی گئی تھی۔
ملک میں کام کرنے والے 16 نجی مقامی بینکوں کا منافع پہلی ششماہی میں گزشہ سال کے مقابلے میں 38 فیصد اضافے سے47ارب روپے رہا، پہلی ششماہی کے دوران ملک میں کام کرنے والے 7غیرملکی بینکوں کے مجموعی منافع میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 8 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی، رواں سال کی پہلی ششماہی میں غیرملکی بینکوں کا منافع 3.3ارب روپے رہا جبکہ گزشتہ سال کے اسی عرصے میں غیرملکی بینکوں نے 3.6ارب روپے کا منافع کمایا تھا۔
بجلی کے بحران اور امن و امان کی مخدوش صورتحال کے باعث معاشی سست روی کے باوجود پاکستان کا شعبہ بینکاری منافع کمارہا ہے۔
کمرشل بینکوں کے لیے حکومت کو پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز اور ٹریژری بلزکے ذریعے محفوظ اور منافع بخش قرضوں کی فراہمی بینکنگ سیکٹر کے منافع کی بنیادی وجہ بن چکی ہے، بلند شرح سود کے باعث کاروباری قرضوں اور کنزیومر قرضوں میں نمایاں کمی کے باوجود بینکوں کے منافع میں اضافے کا رجحان ہے۔
بینکنگ سیکٹر کی جائزہ رپورٹ کے مطابق ملک میں کام کرنے والے پبلک سیکٹر، نجی کمرشل بینک اور غیرملکی بینکوں نے رواں سال کی پہلی ششماہی (جنوری تاجون2012) میں مجموعی طور پر 60ارب روپے کا منافع کمایا جو گزشتہ سال کی پہلی ششماہی میں حاصل کردہ 47ارب روپے کے منافع سے 27فیصد (13ارب) روپے زائد ہے۔
ملک میں کام کرنے والے 28کمرشل بینکوں میں 16نجی مقامی بینک، 7غیرملکی بینک اور پانچ پبلک سیکٹر بینک شامل ہیں پبلک سیکٹر بینکوں میں نیشنل بینک، فرسٹ ویمن بینک، بینک آف پنجاب کے ساتھ سندھ بینک اور بینک آف خیبر بھی شامل ہیں۔ پبلک سیکٹر بینکوں نے پہلی ششماہی کے دوران 9.5ارب روپے کا منافع کمایا جبکہ گزشتہ سال کی پہلی ششماہی میں پبلک سیکٹر بینکوں کے منافع کی مالیت 9.3ارب روپے ریکارڈ کی گئی تھی۔
ملک میں کام کرنے والے 16 نجی مقامی بینکوں کا منافع پہلی ششماہی میں گزشہ سال کے مقابلے میں 38 فیصد اضافے سے47ارب روپے رہا، پہلی ششماہی کے دوران ملک میں کام کرنے والے 7غیرملکی بینکوں کے مجموعی منافع میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 8 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی، رواں سال کی پہلی ششماہی میں غیرملکی بینکوں کا منافع 3.3ارب روپے رہا جبکہ گزشتہ سال کے اسی عرصے میں غیرملکی بینکوں نے 3.6ارب روپے کا منافع کمایا تھا۔