بعثت نبوی ؐ کا حقیقی مقصد

آنحضرتؐ پر ایمان اس وقت تک کامل ہو ہی نہیں سکتا جب تک آپؐ کے ساتھ اعلیٰ درجہ کی محبت نہ ہو۔

آنحضرتؐ پر ایمان اس وقت تک کامل ہو ہی نہیں سکتا جب تک آپؐ کے ساتھ اعلیٰ درجہ کی محبت نہ ہو۔ فوٹو : فائل

KARACHI:
اﷲ تعالیٰ کا احسان و شُکر کہ اس نے اس امت میں حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کو پیغمبر بنا کر بھیجا اور اپنی عظیم کتاب قرآن مجید آپؐ پر نازل فرمائی۔

آپؐ کے ذریعے ہدایت کا نور پوری دنیا میں پھیلا۔ آپؐ نے جہاں دین متین کی زبانی تعلیم دی وہاں اس کی عملی شکل بھی اپنے اعمال مبارکہ سے بیان فرما دی۔ یہی وجہ ہے کہ آپؐ کی زندگی کو قرآنی نمونہ قرار دیا گیا۔

دین اسلام کی تعلیمات پر ایمان اور اس کے تقاضوں پر عمل چوں کہ آپؐ کے بغیر ممکن ہی نہیں اس لیے کلمۂ شہادت میں جہاں اﷲ تعالیٰ کے معبود ہونے کا اقرار ضروری ہے وہیں رسول اﷲ ﷺ کی رسالت کو ماننا بھی لازم ہے۔

آپؐ کی رسالت کو تسلیم کیے بغیر ایمان قابلِ قبول ہی نہیں اور یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ آنحضرتؐ پر ایمان اس وقت تک کامل ہو ہی نہیں سکتا جب تک آپؐ کے ساتھ اعلیٰ درجہ کی محبت نہ ہو۔ اگر دل محبتِ نبویؐ سے خالی ہے تو ایمان کا دعویٰ محض زبانی ہے، اس کی کوئی حقیقت نہیں۔

اﷲ رب العزت نے قرآن کریم میں اس بات پر عذاب کی وعید سنائی ہے کہ انسان، اﷲ تعالیٰ، اس کے رسولؐ اور ان کے حکم یعنی جہاد فی سبیل اﷲ کی بہ نسبت اپنے ماں باپ، اولاد، رشتے داروں، تجارت او مال و دولت وغیرہ کے ساتھ زیادہ محبت کرے۔

مفہوم آیت: (اے پیغمبرؐ!) ''فرما دیں کہ اگر تمہارے باپ، تمہارے بیٹے، تمہارے بھائی، تمہاری بیویاں، اور تمہارا خاندان، اور وہ مال و دولت جو تم نے کمایا ہے اور وہ کاروبار جس کے نقصان کا تمہیں اندیشہ ہے، اور وہ رہائشی مکان جو تمہیں پسند ہیں، تمہیں اﷲ اور اس کے رسولؐ سے، اور اس کے راستے میں جہاد کرنے سے زیادہ محبوب ہیں۔ تو انتظار کرو، یہاں تک کہ اﷲ اپنا فیصلہ صادر فرما دے۔'' (سورۃ التوبۃ)

حضرت انسؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ''تم میں سے کسی کا ایمان اس وقت تک کامل نہیں ہو سکتا جب تک میں اسے اس کے والدین، اولاد اور باقی تمام لوگوں سے زیادہ محبوب نہ ہوجاؤں۔'' (صحیح بخاری)

آنحضرتؐ سے محبت کے کچھ تقاضے ہیں۔ ان تقاضوں پر پورا اترنا اور اس کے لیے پوری کوشش کرنا ہی عشق و محبت کی حقیقی علامت ہے۔ محبت کا حقیقی اور اہم تقاضا اطاعتِ رسولؐ ہے۔ آپؐ نے جن باتوں کے کرنے کا حکم فرمایا ہے ان پر عمل کیا جائے اور جن کاموں سے روکا ہے ان سے یکسر اجتناب کیا جائے۔

مفہوم آیت: (اے پیغمبرؐ!) ''آپ فرما دیجیے کہ اگر تم اﷲ سے محبت کا دعویٰ کرتے ہو تو میری اتباع کرو اﷲ تم سے محبت کرے گا اور تمہارے گناہوں کو بخش دے گا اور اﷲ بہت معاف کرنے والا بڑا مہربان ہے۔'' (سورۃ آل عمران)

اطاعتِ رسولؐ کے بغیر محبتِ الہیہ کا دعویٰ بھی بے حقیقت ہے۔

مفہوم آیت: ''تم میں سے جو کوئی اﷲ سے ملاقات اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے، اس کے لیے رسول اﷲ (ﷺ) کی ذات والا صفات میں اچھا نمونہ ہے۔'' (سورۃ الاحزاب)


حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا، مفہوم: ''میری امت کا ہر شخص جنّت میں داخل ہوگا سوائے اس کے جس نے انکار کیا۔ صحابہ کرام ؓ نے عرض کیا: اے اﷲ کے رسول ﷺ! وہ کون شخص ہے جس نے (جنّت میں جانے سے) انکا ر کیا؟ آپؐ نے فرمایا: جس نے میری اطاعت کی، وہ جنّت میں داخل ہوگا اور جس نے میری نافرمانی کی اس نے انکار کیا۔''

(صحیح البخاری)

حضرت عبد اﷲ بن عمروؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے ارشاد فرمایا: ''تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک مومن نہیں ہوسکتا جب تک کہ اپنی خواہشات کو میری لائی ہوئی شریعت کے تابع نہ کردے۔'' (مشکوٰۃ المصابیح)

صحابہ کرامؓ وہ ہستیاں ہیں جنہوں نے رسول اﷲ ﷺ کی جس ادا کو دیکھا اس کو اپنا لیا۔ پوری امت میں سب سے زیادہ اطاعت و اتباعِ نبوی کا مظہر حضرات صحابہ کرامؓ کی برگزیدہ ہستیاں ہیں۔ ان کا عمل باقی امت کے لیے مشعل راہ ہے۔

اطاعت گزاروں پر انعامات:

مفہوم آیت:''اﷲ اور اس کے رسول (ﷺ) کی اطاعت کرو تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔''

(آل عمران) مفہوم آیت: ''یہ اﷲ کی قائم کردہ حدود ہیں اور جو بھی اﷲ اور اس کے رسول (ﷺ) کی اطاعت کرے گا اﷲ تعالیٰ اسے ایسے باغات میں داخل فرمائے گا جس میں نہریں بہتی ہوں اور یہ ہمیشہ اسی جنّت میں رہیں گے اور یہی بہت بڑی کام یابی ہے۔''

(سورۃ النساء) مفہوم آیت: ''اﷲ سے ڈرنے والوں کے لیے جس جنّت کا وعدہ کیا گیا ہے وہ ایسی ہوگی کہ اس میں پانی کی نہریں ہوں گی جو پانی خراب نہیں ہوگا، ایسے دودھ کی نہریں ہیں جس کا ذائقہ نہیں خراب ہوگا، ایسی شراب طہور کی نہریں ہیں جو پینے والوں کے لیے لذیذ اور مزے دار ہوگی اور ایسے صاف شہد کی نہریں ہیں جس کے اوپر سے جھاگ اتار لی گئی ہے اور ان جنّت والوں کے لیے وہاں ہر طرح کے پھل ہوں گے اور ان کے رب کی طرف سے بخشش کا اعلان۔

بھلا یہ ان لوگوں جیسے ہو سکتے ہیں جو ہمیشہ دوزخ میں رہیں گے اور انہیں گرم پانی پلایا جائے گا جو ان کی آنتوں کو کاٹ کے رکھ دے گا۔'' (سورۃ محمد) مفہوم آیت: ''جو اﷲ اور اس کے رسول (ﷺ) کی اطاعت کرے یہی وہ لوگ ہیں جو اُن لوگوں کے ساتھ ہوں گے جن پر اﷲ نے انعام فرمایا ہے وہ انبیاء، صحابہ، شہداء اور اولیاء ہیں۔ اور ان لوگوں کی رفاقت بہت ہی اچھی ہے۔'' (سورۃ النساء) مفہوم آیت: ''اے نبی! تمہارے لیے اﷲ ہی کافی ہے اور ان اہل ایمان کے لیے بھی جو آپ کی تعلیمات پر عمل کرنے والے ہیں۔'' (سورۃ الانفال) مفہوم آیت: ''اے میرے پیغمبر! (ﷺ) آپ ان سے کہہ دیجیے کہ تم اﷲ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو اگر تم نے اس سے منہ موڑا تو اس کا وبال تمہارے اوپر ہی ہوگا اور اگر تم نے اطاعت کر لی تو ہدایت پا لو گے اور رسول کے ذمے تو بات واضح طور پر پہنچا دینا ہے۔ (سورۃ النور)

اطاعت سے منہ موڑنے والوں کی سزا: مفہوم آیت: ''اور جو شخص اﷲ اور اس کے رسولؐ کی نافرمانی کرے گا اور اﷲ کی قائم کردہ حدود سے آگے بڑھے گا تو اﷲ تعالیٰ ایسے شخص کو آگ میں ڈال دیں گے جس میں وہ ہمیشہ رہیں اور ان کے لیے رسوا کن عذاب ہوگا۔'' (النساء) مفہوم آیات: ''بے شک! اﷲ رب العزت اپنے دین کے نہ ماننے والوں پر لعنت بھیجتے ہیں اور ان کو سزا دینے کے لیے جہنم تیار کر رکھی ہے، جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے اور وہاں ان کا کوئی یار و مددگار نہیں ہوگا اس دن منہ کے بل وہ آگ میں ڈالے جائیں گے تو وہ کہیں گے کہ اے کاش! ہم اﷲ اور اور کے رسول (ﷺ) کی اطاعت کر لیتے۔'' (الاحزاب)

الحمدﷲ مسلمان رسول اکرمؐ سے محبّت کرتے ہیں، بل کہ اپنے والدین، اولاد اور ساری مخلوق سے زیادہ محبت کرتے ہیں، یہی محبت ہمارا ایمان ہے، اسی محبت پر شفاعت کی امیدیں وابستہ ہیں، یہی محبت ہی ہمارے دین کی اساس و بنیاد ہے۔ ہم آپ ﷺ کے لائے ہوئے دین اور آپؐ کی دی ہوئی تعلیمات کے مطابق ساری زندگی گزارنے کا فیصلہ کریں گے تو ہمارا دعویٰ محبت سچا ثابت ہوگا اس کے لیے ہمیں اسلامی تعلیمات کا علم حاصل کرنا ہوگا کیوں کہ بغیر علم کے یہ ممکن نہیں۔ آپؐ کی محبت جب تک غالب رہے گی۔

آپؐ کی سنّت جب تک تمام معاشرتی طور طریقوں پر غالب رہے گی، آپؐ کی تعلیمات جب تک تمام تعلیمات پر غالب رہیں گی اور سب سے بڑھ کر آپؐ کی ناموس کی حفاظت کے لیے اپنا سب کچھ قربان کرنے کا جذبہ جب تک دلوں میں باقی رہے گا ہم اور ہماری نسلوں کا ایمان باقی رہے گا۔ ورنہ خاکم بہ دہن اس میں کمی آگئی تو کچھ بھی باقی نہیں رہے گا۔ اﷲ تعالیٰ ہمیں عمل کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
Load Next Story