اجتماعی قبر کیس سپریم کورٹ نے عدالتی کمیشن کی تحقیقاتی رپورٹ طلب کرلی

طوطق میں چرواہے کی بتائی گئی جگہ پر پہنچے تو وہاں مٹی میں انسانی اعضا نظر آرہے تھے، ڈی سی خضدار


ویب ڈیسک February 04, 2014
بلوچستان کے ضلع خضدار سے 27 اور 28 جنوری کو 4 قبروں سے 13 لاشین ملی تھیں فوٹو: فائل

سپریم کورٹ نے خضدار میں اجتماعی قبروں کے معاملے پر عدالتی کمیشن کی تحقیقاتی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 7 مارچ تک ملتوی کردی ہے۔

چیف جسٹس تصدق حسین گیلانی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے اجتماعی قبروں سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت کی، عدالتی استفسار پر ڈی سی خضدار عبدالوحید شاہ نے بتایا کہ مقامی چرواہے کی اطلاع پر طوطق میں ضلعی انتظامیہ اور ایف سی اہلکار بتائی گئی جگہ پر پہنچے تو انہوں نے دیکھا کہ مٹی میں انسانی اعضاء نظر آرہے تھے اور وہاں کوے اور گدھ منڈلا رہے تھے، کھدائی کرانے پر 4 مختلف قبروں سے 13 افراد کی لاشیں ملیں جنہیں ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال خضدار منتقل کردیا گیا، جہاں اب بھی یہ لاشیں موجود ہیں۔ لاشوں کی شناخت کے لئے نمونے حاصل کرلئے گئے ہیں جن کی رپورٹ 6 فروری کو موصول ہوگی، اس کے علاوہ ڈی این اے ٹیسٹ کے لئے لاپتہ افراد کے ورثا سے بھی رابطہ کیا ہے۔

سماعت کے دوران سیکریٹری داخلہ بلوچستان اسد بلال نے عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ صوبائی حکومت نے واقعے کی تحقیقات کے لئے ہائی کورٹ کے فاضل جج جسٹس محمد نور مسکانزئی کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا ہے جو ایک ماہ میں اپنی رپورٹ پیش کرے گا۔ سپریم کورٹ نے اگلی تاریخ پر عدالتی کمیشن کی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے ازخود نوٹس کی سماعت 7 مارچ تک ملتوی کردی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔