مذاکرات میں براہ راست طالبان کا نمائندہ بھی شامل ہونا چاہئے وزیراعظم
یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ عمران خان نے مذاکراتی کمیٹی کا حصہ بننے سے کیوں انکار کیا، نوازشریف
وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ مذاکراتی عمل میں براہ راست طالبان کا اپنا نمائندہ بھی شامل ہونا چاہئے۔
وزیراعظم ہاؤس اسلام آباد میں راولپنڈی ڈویژن کے اراکین اسمبلی سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات کا آغاز ہوچکا ہے اور یہ سلسلہ جاری رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ مذاکراتی عمل میں براہ راست طالبان کا اپنا نمائندہ بھی شامل ہونا چاہئے۔ عمران خان کی جانب سے طالبان کی کمیٹی کا حصہ نہ بننے پر نواز شریف کا کہنا تھا کہ یہ بات سمجھ سے بالا تر ہے کہ انہوں نے کس وجہ سے مذاکراتی کمیٹی کا حصہ بننے سے انکار کیا۔
واضح رہے کہ طالبان کی مذاکراتی کمیٹی میں جماعت اسلامی کے پروفیسر ابراہیم، جمعیت علمائے اسلام (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق، جمعیت علمائے اسلام (ف) کے مفتی کفایت اللہ، لال مسجد کے خطیب مولانا عبدالعزیز اور تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان کو شامل کیا گیا تھا تاہم تحریک انصاف اور جمعیت علمائے اسلام (ف) نے طالبان کی مذاکراتی کمیٹی کا حصہ بننے سے معذرت کرلی۔
وزیراعظم ہاؤس اسلام آباد میں راولپنڈی ڈویژن کے اراکین اسمبلی سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات کا آغاز ہوچکا ہے اور یہ سلسلہ جاری رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ مذاکراتی عمل میں براہ راست طالبان کا اپنا نمائندہ بھی شامل ہونا چاہئے۔ عمران خان کی جانب سے طالبان کی کمیٹی کا حصہ نہ بننے پر نواز شریف کا کہنا تھا کہ یہ بات سمجھ سے بالا تر ہے کہ انہوں نے کس وجہ سے مذاکراتی کمیٹی کا حصہ بننے سے انکار کیا۔
واضح رہے کہ طالبان کی مذاکراتی کمیٹی میں جماعت اسلامی کے پروفیسر ابراہیم، جمعیت علمائے اسلام (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق، جمعیت علمائے اسلام (ف) کے مفتی کفایت اللہ، لال مسجد کے خطیب مولانا عبدالعزیز اور تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان کو شامل کیا گیا تھا تاہم تحریک انصاف اور جمعیت علمائے اسلام (ف) نے طالبان کی مذاکراتی کمیٹی کا حصہ بننے سے معذرت کرلی۔