گرین شرٹس آج مایوس نہ کرنا

پاکستان نے میچ سے قبل ہی 12 کھلاڑیوں کا اعلان کر دیا،ٹیم میں نوجوانوں اور سینئرز کا اچھا امتزاج موجود ہے۔

پاکستان نے میچ سے قبل ہی 12 کھلاڑیوں کا اعلان کر دیا،ٹیم میں نوجوانوں اور سینئرز کا اچھا امتزاج موجود ہے۔ فوٹو: فائل

''آپ کا کارڈ دیکھ کر لگتا ہے کہ آئی سی سی کے لیے کام کرتے ہیں، کیا پلیز مجھے پاکستان اور انڈیا کے میچ کی چند ٹکٹس ارینج کر دیں،آئی ول پے یو''

آئی سی سی اکیڈمی گراؤنڈ کے باہر ایک لڑکے نے جب مجھ سے یہ کہا تو میں مسکرا دیا، اس پر وہ خوش ہوگیا کہ شاید کام بن جائے گا،مگر میرے جواب نے اسے مایوسی کا شکار کر دیا،میں نے اس سے کہا کہ پہلی بات یہ ہے دوست کہ میں آئی سی سی کے لیے کام نہیں کرتا،میرا تعلق پاکستانی میڈیا سے ہے، دوسرا یہ کہ میچ ٹکٹس تو کہیں دستیاب ہی نہیں ہیں،اب ٹی وی پر ہی دیکھنا،یہ سن کر اس نے غصے سے مجھے گھورا اور چلا گیا، شاید سوچ رہا ہو کہ فالتو میں وقت ضائع کیا،اب مفت کے مشورے بھی دے رہا ہے۔

اس وقت دبئی بلکہ پورے یو اے ای میں یہی حال ہے، یہاں لاکھوں پاکستانی اور بھارتی شہری رہتے ہیں، بیشتر کی یہ کوشش ہے کہ کسی طرح اسٹیڈیم میں آکر میچ دیکھ لیں، پاکستان، بھارت اور انگلینڈ سمیت کئی ممالک سے بھی لوگ یہاں آئے ہیں، ٹکٹس تو آن لائن چند منٹ میں ہی فروخت ہو گئے تھے، ویب سائٹ پر اتنا رش تھا کہ کئی گھنٹے انتظار کے بعد نمبر آتا،2 سال بعد روایتی حریفوں کا مقابلہ ہو رہا ہے اس لیے اتنا جوش وخروش ہے، ویسے تو یہ ایونٹ بھارت میں ہونا تھا مگر کوویڈ کیسز کی بڑھتی تعداد نے یو اے ای منتقلی پر مجبور کر دیا،اس سے ہم پاکستانی صحافیوں کا بھی بھلا ہوگیا۔

اگر بھارت میں ورلڈکپ ہوتا تو ویزے اور دیگر مسائل کے سبب شاید ہی وہاں جا پاتے لیکن دبئی میں ایسا نہیں ہے،2019 کے ورلڈکپ میں جب پاک بھارت مقابلہ ہوا تو میں بھی مانچسٹر کے اسٹیڈیم میں موجود تھا، وہاں ہماری ٹیم کو بدترین شکست ہوئی تھی، البتہ میں اب اس میچ کو بھلا کر 2017 کی چیمپئنز ٹرافی کا تصور کر رہا ہوں جب ہماری ٹیم لندن میں بھارت کو ہرا کر چیمپئن بنی تھی،اب بھی ایسا ممکن ہے،ہمارے کھلاڑی حریف کو زیر کر سکتے ہیں۔

آج ورچوئل پریس کانفرنس میں کپتان بابر اعظم نے بھی پرُاعتماد انداز میں باتیں کیں، پی سی بی تو مدعو نہیں کرتا لیکن چونکہ یہ آئی سی سی کا ایونٹ ہے اس لیے دعوت ملی، البتہ ٹیم کے میڈیا منیجر ابراہیم بادیس نے سب سے پہلے سوال کیلیے درخواست کرنے کے باوجود کافی دیر تک نظر انداز کیے رکھا، اس میں ان بیچاروں کا کوئی قصور نہیں، باس کی جو ہدایت ہو گی اسی پر عمل کرنا ضروری ہے ناں، خیر اس پر بات کرنے کا کوئی فائدہ نہیں، ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ میں پاکستان کو بھارت سے پانچوں میچز میں ہی شکست ہوئی ہے، ون ڈے ورلڈکپ میں بھی کبھی نہیں ہرایا،آئی سی سی ایونٹس میں نجانے گرین شرٹس کو کیا ہو جاتا ہے، تینوں فتوحات چیمپئنز ٹرافی میں ہی ملی ہیں۔


بابر نے درست کہا کہ ''ہم ماضی کے نتائج کا نہیں سوچ رہے،صرف اسی ورلڈکپ پر توجہ مرکوز ہے'' ویسے ماضی میں رہنا نقصان دہ ہی ہوتا ہے حال اور مستقبل کی فکر کرنی چاہیے، دباؤ والے میچ میں کھلاڑیوں کو ٹھنڈے دماغ سے کھیلتے ہوئے فتح پرتوجہ مرکوز رکھنی ہوگی، یہ نہ سوچیں کہ بھارت کو پہلے نہیں ہرایا تو اب بھی ایسا ممکن نہ ہوگا، فتح بالکل ممکن ہے بس سو فیصد پرفارم کرنا ہوگا۔ میں نے جب سے ہوش سنبھالا پاکستان اور بھارت کے تعلقات کشیدہ ہی دیکھے ہیں اب تو وہاں کی حکومت ہی ایسی ہے کہ بہتری کی امید کرنا فضول ہے۔

یو اے ای میں پاکستانی اور بھارتی بظاہر مل جل کر رہتے نظر آتے ہیں، شاید اس کی وجہ یہاں کے سخت قوانین ہیں، جیسے کوویڈ کے دنوں میں مجال ہے کہ کوئی ماسک کے بغیر نظر آ جائے،اتنا بھاری جرمانہ ہے کہ کسی کی ہمت نہیں ہوتی کہ قانون توڑے،میں بھی اب تک دبئی میں جہاں بھی گیا سب کو ماسک پہنے پایا،ہوٹل میں بھی بوفے منفرد انداز میں ہوتا ہے،آپ کاؤنٹرز پر جا کر جو کھانا ہو اس کا بتائیں ویٹرز خود پلیٹ میں وہ ڈال کر دیں گے،خود ہی کوئی ڈش لینے کی اجازت نہیں ہے، یہاں اب کوویڈ پر خاصی حد تک کنٹرول پا لیا گیا مگراحتیاط کا دامن بدستور مضبوطی سے تھاما ہوا ہے،البتہ کیسز کم ہونے کی وجہ سے ایسا لگتا ہے کہ آئندہ چند روز میں پابندیوں میں مزید نرمی کر دی جائے گی۔

دبئی میں ان دنوں ایکسپو2020 بھی جاری ہے، اس کیلیے بھی دنیا بھر سے لوگ یہاں آ رہے ہیں، ورلڈکپ کی وجہ سے اسٹیڈیم میں سخت سیکیورٹی انتظامات کیے جائیں گے،سیاسی نعروں اور بینرز وغیرہ کی بھی اجازت نہیں ہو گی، جس نے ایسا کیا اسے واپس اپنے وطن بھیج دیا جائے گا،پاکستان ٹیم نے آج فلڈلائٹس میں ٹریننگ کی،میچ بھی ڈے اینڈ نائٹ ہوگا، مجھے بابر کی یہ بات پسند آئی جو انھوں نے کھلاڑیوں سے کی کہ ''ہمیں ورلڈکپ جیتنا ہے، سب مثبت سوچ رکھیں،ہنستے کھیلتے رہو'' کپتان کی ایسی باتیں ہی ٹیم کا حوصلہ بڑھاتی ہیں۔

ایک اچھی بات یہ ہوئی ہے کہ پاکستان نے میچ سے قبل ہی 12 کھلاڑیوں کا اعلان کر دیا،ٹیم میں نوجوانوں اور سینئرز کا اچھا امتزاج موجود ہے، شعیب ملک کی ٹیم میں شمولیت کے لیے شائقین اور میڈیا نے بہت شور مچایا، اب ان کو بھی اپنے اس آخری ٹورنامنٹ کو عمدہ کارکردگی سے یادگار بنانا چاہیے۔

اسی طرح محمد حفیظ کے پاس بھی موقع ہے کہ ہیرو کی صورت میں ہی انٹرنیشنل کرکٹ سے رخصت ہوں،حیدر علی کا ورلڈکپ کا پہلا میچ کھیلنا تو فی الحال ممکن نظر نہیں آتا لیکن جب بھی انھیں موقع ملا وہ بھی اچھا پرفارم کر کے نام کما سکتے ہیں،کروڑوں پاکستانیوں کی نگاہیں اتوار کو شیڈول میچ پر لگی ہوں گی، کھلاڑیوں کو بھی انھیں مایوس نہیں کرنا چاہیے، پاکستانی اور بھارتی میڈیا نے میچ کی بہت ہائپ بنا دی ہے،پاکستان میں مٹھائیاں ہی تقسیم ہوں تو اچھا رہے گا،گرین شرٹس آج مایوس نہ کرنا۔

(نوٹ: آپ ٹویٹر پر مجھے @saleemkhaliq پر فالو کر سکتے ہیں)
Load Next Story