کرتار پور راہداری قیام کے دوسال مکمل مگر پونے دوسال سے راہداری بند
پاکستان نے ایک بار پھر نومبر میں باباگورونانک کے 552 ویں جنم دن پر بھارت کو کرتارپور راہداری کھولنے کی پیش کش کی ہے
پاکستان حکومت نے تو اپنی طرف سے کرتار پور راہداری کھول رکھی ہے
کرتار پور راہداری کو قائم ہوئے دو سال ہوگئے مگر یہ پیس کوریڈور پونے دو سال سے بند ہے۔
پاکستان حکومت نے ایک بار پھر نومبر میں باباگورونانک کے 552 ویں جنم دن پر بھارتی حکومت کو کرتارپور راہداری کھولنے کی پیش کش کی ہے جب کہ دونوں ملکوں کی سکھ تنظیموں کی طرف سے بھی راہداری کھولنے کا مطالبہ کیا جارہا ہے لیکن بھارتی حکومت اس معاملے پر خاموشی اختیار کیے ہوئے ہے۔
سردار من جیندرپال سنگھ کا تعلق بھارتی پنجاب کے شہر امرتسرسے ہے، وہ کئی ماہ سے گوردوارہ دربارصاحب کرتارپور کے درشن کے لئے بے قرار ہیں اور راہداری کے راستے پاکستان آنا چاہتے ہیں تاکہ گورو کے در پر ماتھا ٹیک سکیں۔ وہ بابا گورو نانک دیوجی کے 552 ویں جنم دن پر پاکستان آنا چاہتے ہیں لیکن بھارتی حکومت نے ابھی تک راہداری نہیں کھولی۔ ٹربیون سے ٹیلی فون پربات کرتے ہوئے سردار نے بتایا کہ وہ ہر روز شرومنی کمیٹی اور کرتارپور صاحب راہداری کے امیگریشن حکام سے رابطہ کرتے ہیں کہ راہداری کب کھلے گی مگر ہر بار انہیں یہی جواب ملتا ہے کہ ابھی معلوم نہیں ہے۔
امرتسر سے تعلق رکھنے والے سردارگوربریندر سنگھ سدھو بھی بابا گورونانک دیوجی کے جنم دن پر اپنی اہلیہ کے ہمراہ پاکستان آنے کے لئے بے چین ہیں، انہوں نے بتایا جب سے راہداری کھلی ہے وہ دربار صاحب کے درشن کے لئے آنا چاہتے ہیں، دوسال قبل جب راہداری کا افتتاح ہوا تھا اس وقت وہ بیمار ہوگئے اور جب تندرست ہوئے تو راہداری بند کردی گئی۔ وہ روزانہ رب سے ارداس کرتے ہیں کہ راہداری دوبارہ کھلے اور وہ پاکستان جاسکیں۔ انہوں نے نومبر میں پاکستان جانے والے جتھے میں بھی اپنا نام لکھوایا ہے۔ یہ جتھہ واہگہ بارڈر کے راستے پاکستان پہنچے گا، امید ہے کہ پاکستان ہائی کمیشن انہیں اور ان کی اہلیہ کو ویزا جاری کردے گا تاہم اس کے باوجود ان کی خواہش راہداری کے راستے کرتارپور صاحب جانے کی ہے، اب تو بھارت میں بھی کوروناختم ہورہا ہے لہذاحکومت کو راہداری کھول دینی چاہیے۔
پاکستان سکھ گوردوارہ پربندھک کمیٹی کے سربراہ سردارامیرسنگھ نے بتایا باباگورونانک کے 552 ویں جنم دن کی تین روزہ تقریبات 17 سے 19 نومبرتک گوردوارہ جنم استھان ننکانہ صاحب میں ہوں گی۔ بھارتی سکھ یاتریوں کو 17 سے 27 نومبرتک 10 دن کا ویزا جاری کیا گیا ہے۔ بھارتی یاتری 17 نومبر کو واہگہ بارڈر کے راستے پیدل پاکستان داخل ہوں گے، یہاں سے انہیں ننکانہ صاحب لے جایاجائے گا۔ 19 نومبر کو مرکزی تقریب میں شرکت بعد بھارتی سکھ یاتری دیگرگوردوارہ صاحبان جن میں گوردوارہ پنجہ صاحب حسن ابدال، گوردوارہ دربارصاحب کرتارپور، گوردوارہ روڑی صاحب ایمن آباد، گوردوارہ سچا سودا فاروق آباد اور گوردوارہ ڈیرہ صاحب لاہورشامل ہیں یہاں بھی درشن کرسکیں گے۔
سردار امیر سنگھ کہتے ہیں کہ پاکستان حکومت نے تو اپنی طرف سے کرتار پور راہداری کھول رکھی ہے ہم ہروقت راہداری کے راستے کرتارپور صاحب آنے والے بھارتی مہمانوں کا استقبال کرنے کے لئے تیار ہیں۔ یہ بھارتی حکومت کی ہٹ دھرمی ہے کہ کورونا کی وبا میں کمی کے باوجودراہداری نہیں کھول رہی ہے۔
امرتسر میں سکھوں مقدس مقام گولڈن ٹمپل کے مینجرراجیندرسنگھ روبی بتایا راہداری کھولنا چونکہ بھارت کی سنٹرل گورنمنٹ کی ذمہ داری ہے ہم لوگ تو روزانہ یہ آواز اٹھا رہے ہیں کہ راہداری کھولی جائے، 72 برسوں کی دعاؤں کی بعد یہ راہداری کھولی گئی تھی لیکن اب بند پڑی ہے۔ دونوں حکومتی نے کروڑوں روپے اس منصوبے پر صرف کئے ہیں۔ یہ امن کی راہداری ہے ،جب کھلے گی اوربھارتی شہری وہاں جائیں گے تویقیناباہمی نفرتیں اورغلط فہمیاں دورہوں گی اورامن آئے گا۔
دوسری طرف یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ بھارتی حکومت نے پاکستان کوویڈ کے باہمی شناختی ویکسینیشن سرٹیفکیٹ کی پیش کش کی ہے تاہم پاکستان نے ابھی اس پیش کش کا کوئی جواب نہیں دیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ نئی دہلی نے اسلام آباد کو یہ تجویز قومی سلامتی کے مشیروں کے اجلاس میں پاکستان کوشرکت کی دعوت دینے کے بعد دی ہے۔ قومی سلامتی کے مشیروں کا اجلاس نومبر کے دوسرے ہفتے منعقد ہونے جارہا ہے جس کی میزبانی بھارت کرے گا۔ اجلاس میں پاکستان، ایران، روس، چین اور چند وسطی ایشیائی ممالک کے نمائندے شریک ہوں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے اگر پاکستان اور بھارت کورونا کے مشترکہ شناختی ویکسی نیشن سرٹیفکیٹ معاہدے پر رضامند ہوجاتے ہیں تو اس سے دونوں ممالک کے شہریوں کو ایک دوسرے ملک میں سفرمیں مشکلات کاسامنانہیں کرناپڑے گا۔خاص طورپربھارتی سکھ یاتری جو کرتار پور راہداری کے راستے پاکستان آنا چاہتے ہیں ان کے لئے بھی آسانی پیداہوجائے گی۔