سوچ

سوچ سمجھ کے ساتھ بننے والی مملکت کا آگے چل کر سیاستدانوں نے بیڑا غرق کر دیا نہ خوشحالی ہے نہ ہی عام آدمی کی عزت۔

یہ سوچ بھی بڑی عجیب چیز ہوتی ہے، انسان سوچتا کیا ہے اور ہوتا کیا ہے۔ پاکستان کا قیام بھی ایک بڑی گہری سوچ اور جدوجہد کے تحت ہوا ہمارے آباؤ اجداد اور سیاسی اکابرین نے بہت سوچ سمجھ کر اس ملک کی بنیاد رکھی۔ سوچا تھا ایک آزاد فلاحی اسلامی ریاست کا قیام عمل میں آئے گا ، عوام الناس کو ان کے بنیادی معاشی حقوق حاصل ہوں گے۔

پاکستان ایک خوشحال و فلاحی ریاست کے طور پر ابھرکر اقوام عالم کی صف میں کھڑا ہوگا۔ دنیا میں پاکستان کو عزت اور قدرکی نگاہ سے دیکھا جائے گا ، مگر بدقسمتی سے ایسا کچھ بھی نہیں ہوا۔ سوچ سمجھ کے ساتھ بننے والی مملکت کا آگے چل کر سیاستدانوں نے بیڑا غرق کر دیا نہ خوشحالی ہے نہ ہی عام آدمی کی عزت ۔ تمام سیاسی جماعتیں بری طرح ناکام ہو چکی ہیں۔ آج تک کسی بھی سیاسی جماعت نے عوام کو کچھ بھی ڈلیور نہیں کیا۔ کیا پاکستان کا قیام ایسے دن دیکھنے کے لیے ہوا تھا۔

موجودہ سرکار اور سابقہ حکومتوں نے دبا کر عوام کا بیڑہ غرق اور ستیاناس کیا۔ عوام الناس کی بربادی کا یہ سفر آج تک جاری و ساری ہے۔ موجودہ حکومت کی بھی کیا بات ہے ، کسی ایک بات پر قائم نہیں رہتی۔ مہنگائی اور بے روزگاری نے عوام کی زندگی اجیرن بنا دی ہے ، عوام جائیں توکہاں جائیں۔ تمام سیاسی جماعتوں نے عوام کی امیدوں پر پانی پھیر دیا ہے۔ ہم بھروسہ کریں توکس پرکریں ، کچھ سمجھ نہیں آتا۔ ہماری اجتماعی سوچ مفلوج ہوچکی ہے۔

بحیثیت قوم ہم ایک زندہ قوم نہیں رہے ، سیاسی جماعتوں کے ذاتی مفادات نے عوامی مفادات کا جنازہ نکال دیا ہے۔ عوام کے خوابوں کی تعبیر الٹ چکی ہے۔ دنیا کے دیگر ممالک میں وہاں کے باشندوں کو بنیادی معاشی حقوق حاصل ہیں ، وہاں اچھی تعلیم و صحت کی ذمے دار و ضامن حکومت ہوتی ہے لیکن پاکستان میں حکومت کسی بھی قسم کی ذمے داری لینے سے قاصر ہے۔

ہمیں اس قدر مجبور اور بے بس کر دیا گیا ہے کہ ہم کچھ بھی سمجھنے سے قاصر ہیں۔ ہمارے حکمرانوں نے ظلم و بربریت کی انتہا کردی ہے ، ایسے لگتا ہے کہ یہ ملک صرف اشرافیہ کے لیے بنایا گیا ہے عوام توکہیں بھی نظر نہیں آتے۔

ایک شعوری تحریک کی اشد ضرورت ہے ، عوام کو اب جاگنا ہوگا ، اپنے بنیادی معاشی حقوق کے لیے جنگ لڑنی پڑے گی ، اگر عوام نہیں جاگے تو ظالم اشرافیہ ہم پر ہمیشہ اسی طرح راج کرے گی۔ اب ہمیں اپنی آنکھوں سے پردہ اٹھانا پڑے گا۔ اللہ تعالی ایسی قوم کی حالت نہیں بدلتا جسے اپنی حالت بدلنے کا خود احساس نا ہو ، اگر ہم وقت پر نہیں جاگے تو اندیشہ ہے آیندہ بھی ہماری بربادی کا یہ سفر جاری رہے گا۔ ہمیں اپنے اندر سے اپنے عوامی نمایندوں کو منتخب کرکے ایوان اقتدار میں لانا پڑے گا تب جاکر ہمارے مسائل کا حل نکلے گا۔ آزمائے ہوؤں کو بار بار آزمانا بھی ایک بہت بڑی بیوقوفی ہے ، غلطی ایک بار ہوتی ہے جو بار بار ہو وہ غلطی نہیں کہلاتی۔


موجودہ حکومت نے سابقہ تمام حکومتوں کے ریکارڈ توڑ دیے ہیں، مہنگائی کا طوفان سر پر منڈلا رہا ہے۔ بے روزگاری کا یہ عالم ہے کہ سفید پوش طبقہ دو وقت کی روٹی بھی نہیں کھا سکتا۔ یہ کیسی تبدیلی ہے ؟ یہ کیسا نیا پاکستان ہے؟ حکمرانوں کے یوٹرن نے آج پاکستان کا بیڑہ غرق کر دیا ہے۔ موجودہ سرکار ہو یا سابقہ حکومتیں ان سے بھلائی کی امید نہیں رکھنی چاہیے۔ کرپشن کرپشن کا راگ الاپنے والی موجودہ سرکار کرپٹ مافیا کا کچھ نہیں بگاڑ سکی۔ زندگی کے کسی بھی شعبے میں تبدیلی نظر نہیں آرہی ہے۔

پاکستان ایک زرعی ملک ہے اور یہاں پر خوراک کی کمی ہے ، یہ بھی ایک سوالیہ نشان ہے۔ پاکستان کے حالات دیکھ کر دل خون کے آنسو روتا ہے۔ کیا قائد اعظم اور علامہ اقبال نے ایسے ملک کا خواب دیکھا تھا ، عوام الناس کو خود یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ وہ کس سمت گامزن ہوں گے۔ موجودہ حکومت نے بھی عوام کو خوب جھانسہ دیا عوام کے خوابوں کی دھجیاں بکھیرنا کوئی ان سے سیکھے۔ ہائے! وہ ایک کروڑ نوکریاں اور وہ پچاس لاکھ گھر ، نا جانے حکمرانوں کو عوام کا خیال کیوں نہیں ہوتا؟ کیوں سرکار عوام پر اتنے ظلم ڈھاتی ہے آخر ہم عوام کا قصورکیا ہے ، ہمیں سرکار کس جرم کی سزا دے رہی ہے۔

اشیائے خورونوش ہو یا پھر ادویات آج ہر چیز کے ریٹ آسمانوں سے باتیں کر رہے ہیں تو دوسری طرف ڈالر اور پیٹرول کی مار نے عوام کو خودکشی کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔ ہائے! ہماری پھوٹی قسمت بڑا یاد آتا ہے وہ شخص جو بات بات پر خودکشی کرتا تھا ، زمین کھا گئی آسمان کیسے کیسے ، کاش وہ عظیم شخص آج زندہ ہوتا۔ حکومت کی کارکردگی صفر ہے، آپ کا جو دل کرے کریں مگر خدارا عوام الناس کو دو وقت کی روٹی تو دیں۔ ایک طرف ہم زرعی اجناس ایکسپورٹ کرتے ہیں اور دوسری طرف امپورٹ۔ یہ کیسا دہرا معیار ہے۔

ایک زرعی ملک ہونے کے باوجود زراعت کے شعبے میں کوئی خاص توجہ نہیں دی جا رہی ہے۔ جناب آپ کارخانے لگائیں زرعی زمینوں کو آباد کریں۔ اس سے لاکھوں لوگوں کو روزگار بھی ملے گا اور ملک خوشحالی کی طرف گامزن ہوگا۔ فوری طور پر روزمرہ کی کھانے پینے کی اشیاء سے ٹیکس ختم کیا جائے تاکہ عوام بھوک کے ہاتھوں نہ مریں ، اشرافیہ کی لوٹ کھسوٹ اور مالی بد کاریوں کی وجہ سے عوام یہ دن دیکھ رہے ہیں۔ ملک کی تمام سیاسی جماعتیں صرف اور صرف اپنے مفادات کے تحت کام کرتی ہیں کسی کو اس ملک کی فکر نہیں ہے۔ دولت کی ہوس اور چمک نے اشرافیہ کو اندھا کردیا ہے۔ عوام کو مستقبل میں بھی بہتری کی کوئی امید نظر نہیں آ رہی ہے۔

اگر اب بروقت ایکشن نہ لیا گیا تو پاکستان تباہی کے دلدل میں مزید پھنس جائے گا۔ اب ہمیں نئے پاکستان اور پرانے پاکستان کے چکر سے باہر نکلنا پڑے گا اور پاکستان کو حقیقی معاشی آزاد ملک بنانا پڑے گا۔ شاعر نے بھی کیا خوب کہا تھا ''جاگ اٹھا ہے سارا وطن...'' اے کاش عوام جاگ جائیں اور اقتدار پر راج کریں۔ اقتدار پر صرف اور صرف عوام کا حق ہے ، عوام اپنے حقیقی نمایندوں کو منتخب کرکے ایوان اقتدار میں لائیں تب جاکر ہمارے مسائل کا حل نکلے گا اور پاکستان ایک آزاد فلاحی معاشی ریاست کے طور پر دنیا میں ابھرے گا۔

بہت سوچا کچھ تعریف کروں ، سیاسی جماعتوں کی اور کچھ اچھا اچھا لکھوں ان کے بارے میں مگر بدقسمتی سے کسی بھی سیاسی جماعت نے عوام کی عزت کی لاج نہیں رکھی۔ کیوں نا کوئی ان پر تنقید کرے جنہوں نے سارا جہاں لوٹ لیا۔ پاکستان کے چپے چپے پر عوام کا حق ہے اور عوام کو ان کا معاشی حق بھیک کے طور پر نہیں ملے گا۔ اس کے لیے عوام الناس کو جنگ کے لیے تیار ہونا ہوگا اور ظالموں ، جابروں سے اپنا حق حاصل کرنا ہوگا۔ سیاسی فریبی وعدوں اور دعوئوں نے پاکستان کی بنیاد کو آج ہلا دیا ہے ، اب عوام الناس کو پاکستان کو خود بچانا پڑے گا۔
Load Next Story