گولڈن ٹیمپل پربھارتی فوج کی کارروائی میں برطانیہ کی محدود مشاورت بھی شامل تھی تحقیقاتی رپورٹ

برطانوی افسر کی جانب سے بھارت کو دی جانے والی مدد صرف مشاورت پر مبنی تھی جو انتہائی محدود تھی، برطانوی سیکرٹری خارجہ


ویب ڈیسک February 04, 2014
1984 میں بھارتی فوج نے ’’ بلیو اسٹار‘‘ کے نام سے آپریشن شروع کیا اس دوران نہ صرف ’’گولڈن ٹیمپل‘‘ پر چڑھائی کی گئی بلکہ ہزاروں سکھوں کو بھی قتل کردیا گیا، فوٹو:فائل

برطانوی حکومت کی جانب سے سانحہ گولڈن ٹیمپل سے متعلق برطانوی کردار کے حوالے سے بنائی گئی تحقیقاتی کمیٹی نے اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ سکھوں کی عبادت گاہ میں بھارتی فوج کی جانب سے کی جانے والی قتل و غارتگری میں برطانوی فوج کی مشاورت بھی شامل تھی تاہم یہ کردار انتہائی محدود تھا۔


غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق برطانوی سیکرٹری خارجہ ولیم ہیگ کا کہنا تھا کہ سانحہ گولڈن ٹیمپل سے متعلق منظر عام پر آنے والی دستاویزات پر تحقیقات مکمل کی جاچکی ہے جس میں اس بات کا پتہ چلا ہے برطانوی فوج کے ایک افسر نے گولڈن ٹٰیمپل میں چھپے سکھوں کو باہر نکالنے کے حوالے سے بھارت کوصرف مشورہ ہی دیا تھا جو انتہائی محدود سطح کا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ گولڈن ٹیمپل رونما ہونے سے 3 ماہ قبل اسپیشل ایئر سروس کے افسر نے بھارتی فوج کو مشورہ دیا تھا کہ عبادت گاہ میں چھپے سکھوں کے خلاف زمینی کارروائی کے بجائے فضائی کارروائی کی جائے لیکن بھارتی فوج نے اچانک زمینی کارروائی کردی جو بڑے پیمانے پر سکھوں کی ہلاکتوں کا باعث بنا۔


برطانوی سیکرٹری خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ سانحہ سے متعلق تحقیقاتی رپورٹ پارلیمنٹ میں پیش کردی گئی ہے جس کے مطابق برطانوی افسر کی جانب سے بھارت کو دی جانے والی مدد صرف مشاورت پر مبنی تھی جو محدود اور ابتدائی طور پر دی گئی۔


واضح رہے کہ 1984 میں بھارتی فوج نے سکھوں کے خلاف '' بلیو اسٹار'' کے نام سے آپریشن شروع کیا اس دوران نہ صرف سکھوں کی عبادت گاہ ''گولڈن ٹیمپل'' پر چڑھائی کی گئی بلکہ ہزاروں سکھوں کو بھی قتل کردیا گیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔