پندرہ روزہ سندھ فیسٹیول کی ثقافتی تقریبات کا آغاز

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا یہ ہے کہ سندھ فیسٹیول کے انعقاد کا آئیڈیا ان کے ذہن میں اس وقت آیا جب انہوں نے تین ماہ۔۔

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا یہ ہے کہ سندھ فیسٹیول کے انعقاد کا آئیڈیا ان کے ذہن میں اس وقت آیا جب انہوں نے تین ماہ قبل موئن جودڑو کے آثار قدیمہ کا دورہ کیا۔ فوٹو : فائل

پندرہ روزہ سندھ فیسٹیول کا آغاز ہو چکا ہے اور صوبے بھر میں ثقافتی تقریبات جاری ہیں۔

اس طرح پاکستان پیپلز پارٹی کے سرپرست اعلیٰ بلاول بھٹو زرداری نے انتہا پسندی کے زہر کا اثر زائل کرنے کے لئے ثقافت کا تریاق استعمال کرنا شروع کر دیا ہے تاکہ معاشرے سے بے گانگی کا احساس ختم کیا جائے، جو انتہا پسندی کو جنم دیتا ہے اور لوگوں کو آپس میں قریب لایا جائے۔ دوسری طرف وزیراعظم میاں محمد نواز شریف اور سابق صدر آصف علی زرداری نے تھر میں کوئلے کی مائننگ اور کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبے کا ایک ساتھ مل کر سنگ بنیاد رکھا اور پاکستان کو بجلی کے بحران سے نکالنے کے لئے ایک تاریخ ساز اور انقلابی کام کیا۔ اس موقع پر دونوں رہنماؤں نے ملک میں جمہوریت کے خلاف سازشوں کا مل کر مقابلہ کرنے اور جمہوریت کے تحفظ کے لئے ایک دوسرے کا ساتھ دینے کے عزم کا بھی اظہار کیا۔ سندھ فیسٹیول کا آغاز اور تھرکول پاور پروجیکٹ کا سنگ بنیاد گزشتہ ہفتے کے اہم ترین واقعات ہیں۔

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا یہ ہے کہ سندھ فیسٹیول کے انعقاد کا آئیڈیا ان کے ذہن میں اس وقت آیا جب انہوں نے تین ماہ قبل موئن جودڑو کے آثار قدیمہ کا دورہ کیا۔ آثار قدیمہ کی حالت زار دیکھ کر انہیں سخت افسوس ہوا اور انہوں نے وہیں پر فیصلہ کیا کہ وہ نہ صرف موئن جودڑو بلکہ سندھ کے دیگر تاریخی اور ثقافتی ورثے کے تحفظ کے لئے بین الاقوامی مہم چلائیں گے۔ انہوں نے یہ بھی فیصلہ کیا کہ وہ سندھ کی تہذیب و ثقافت کو بین الاقوامی سطح پر اجاگر کریں گے۔ اس سے آج کی نوجوان نسل کو یہ احساس ہوگا کہ وہ دنیا کی قدیم ترین تہذیبوں میں سے ایک عظیم تہذیب کے وارث ہیں۔ ان میں احساس تفاخر پیدا ہوگا اور وہ یہ سوچیں گے کہ انہیں بھی دنیا میں وہ مقام حاصل کرنا چاہیے، جو کسی عظیم تہذیب کی وارث قوموں کا استحقاق ہے۔ سندھ فیسٹیول کا ایک مقصد یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ لوگوں کو اپنی تہذیب وثقافت سے روشناس کرایا جائے تو ان میں احساس بے گانگی اور لاتعلقی ختم ہوگا کیونکہ انسان اپنی شناخت سے جس قدر دور ہوگا، اس قدر وہ غیروں کی سوچ اور نظریات کا آسانی سے شکار ہوگا اور خصوصاً انتہا پسند ایسے لوگوں کو اپنے آلہ کار کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔

تہذیب، ثقافت اور تاریخ کا شعور انتہا پسندی کو نہیں پنپنے دیتا۔ ثقافت کی کوئی سرحدیں نہیں ہوتی ہیں۔ مختلف مذاہب، مسالک، فرقوں، زبانوں، رنگ ونسل کے لوگ ثقافت کے رشتے میں جڑے ہوتے ہیں۔ اپنی اعلیٰ وارفع مقاصد کو سامنے رکھتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے ہفتہ یکم فروری 2014ء کو موئن جودڑو کے آثار قدیمہ کے قریب 15 روزہ سندھ فیسٹیول کا افتتاح کیا۔ اس موقع پر منعقدہ تقریب اپنی نوعیت میں بہت مختلف رنگ لئے ہوئے تھی۔ اس طرح کی تقریب ماضی میں پہلے کبھی منعقد نہیں ہوئی۔ ''موئن جودڑو'' کا مطلب ''مردوں کا شہر'' ہے، لیکن 5 ہزار سال سے زیادہ عرصے کے بعد یکم فروری 2014ء کو موئن جودڑو میں زندگی لوٹ آئی اور یہ زندہ لوگوں کا شہر بن گیا۔ اس دن نہ صرف صوبہ سندھ بلکہ پوری وادی سندھ کے لوگوں کو یہ احساس ہوا کہ وہ دنیا کی ایک قدیم ترین بلکہ عظیم تہذیب کے وارث ہیں۔ اس تقریب سے پوری دنیا کو بھی یہ پیغام ملا کہ وادی سندھ تاریخ انسانی کے انتہائی مہذب لوگوں کا مسکن ہے اور امن، محبت اور فنون لطیفہ کی سر زمین ہے۔ موئن جودڑو پر منعقدہ تقریب سے ان لوگوں کے اعتراضات بھی ختم ہوگئے، جو یہ کہہ رہے تھے کہ بلاول بھٹو زرداری نے صرف صوبہ سندھ کی ثقافت تک اپنے آپ کو کیوں محدود کر لیا ہے۔




اس تقریب میں پورے پاکستان کے انتہائی ممتاز فنکاروں نے اپنے فن کا مظاہرہ کیا اور پاکستان کی مختلف زبانوں میں نغمے پیش کئے۔ اس تقریب سے ہی معترضین کو یہ پیغام مل گیا کہ بلاول بھٹو زرداری نے صوبہ سندھ نہیں بلکہ پوری وادی سندھ کی تہذیب وثقافت کو اجاگر کیا ہے۔ کراچی کے باغ جناح میں سندھ فیسٹیول کے تحت بلاول بھٹو زرداری نے سٹی فیسٹیول کا افتتاح کیا۔ اس فیسٹیول میں جو اسٹال لگائے گئے ہیں، اس میں ہماری تہذیب اور ثقافت کے کئی رنگ دکھائے گئے ہیں۔ 15 فروری کو سندھ فیسٹیول کی اختتامی تقریب منعقد ہوگی، جو ایک یادگار تقریب ہوگی۔ سندھ فیسٹیول سے حاصل ہونے والی آمدنی سے ایک ٹرسٹ قائم کیا جائے گا۔ یہ ٹرسٹ آزادانہ طور پر کام کرے گا۔ اس ٹرسٹ کے فرائض میں یہ بات شامل ہوگی کہ وہ سندھ کے تاریخی اور ثقافتی ورثے کے تحفظ کے لئے منصوبے بنائے۔ ان پر عمل درآمد کرے اور ان منصوبوں کے لئے فنڈز کے ذرائع خود پیدا کرے۔ تاریخی اور ثقافتی ورثے کے تحفظ کے لئے آئندہ حکومت سندھ کو بجٹ مختص کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔ ویسے بھی حکومت سندھ اتنی خطیر رقوم فراہم نہیں کر سکتی ہے۔ تاریخی اور ثقافتی ورثے کے تحفظ کے لئے اربوں ڈالرز درکار ہوں گے۔

موئن جودڑو کے علاوہ مکلی، کوٹ ڈیجی، رنی کوٹ اور دیگر کئی آثار قدیمہ کے تحفظ کے لئے فوری منصوبے بنانے کی ضرورت ہے۔ 18 ویں آئینی ترمیم کے بعد وفاقی حکومت کی طرف سے سندھ کو 174 تاریخی مقامات اور آثار قدیمہ کا انتظام منتقل ہوا ہے۔ اس ورثے کا سنبھالنا کوئی آسان کام نہیں ہے۔ وفاقی حکومت نے ان تاریخی مقامات اور آثار قدیمہ پر کوئی توجہ نہیں دی، جس کی وجہ سے ان کی حالت بہت خراب ہو چکی ہے۔ بلاول بھٹو زرداری کی کوششوں سے کئی بین الاقوامی اور ملکی اداروں نے اس تاریخی اور ثقافتی ورثے کے تحفظ کے لئے فنڈز دینے کا وعدہ کیا ہے۔ سندھ فیسٹیول کے کئی پروگرامز کی اسپانسر شپ حاصل کی گئی ہے۔ اشتہاری مہم سے بھی خاصی رقم حاصل ہوگی۔ مختلف پروگرامز کے نشریاتی حقوق بھی ٹی وی چینلز کو فروخت کئے گئے ہیں۔ سندھ فیسٹیول سے اتنی آمدنی ہوگی کہ حکومت سندھ کو بھی وہ رقم واپس کردی جائے گی، جو اس نے سندھ فیسٹیول پر خرچ کی ہے اور اس آمدنی سے ایک ٹرسٹ بھی قائم ہو جائے گا، جو نہ صرف تاریخی ورثے کے تحفظ کے لئے منصوبوں پر کام کرے گا بلکہ ان تاریخی مقامات کی مستقل دیکھ بھال کرے گا۔

ادھر وزیراعظم میاں محمد نواز شریف اور سابق صدر آصف علی زرداری نے تھر میں منصوبے کا ایک ساتھ سنگ بنیاد رکھ کر تھرکول کے بارے میں سارے غلط تاثرات کا خاتمہ کردیا اور دنیا کو یہ پیغام دے دیا کہ تھر کے کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبوں کو دونوں رہنماؤں کی حمایت حاصل ہے۔ تھر میں دونوں رہنماؤں کی ملاقات بھی پاکستان کی موجودہ حالت میں انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ طالبان سے مذاکرات اور ملک کو درپیش خطرات کے تناظر میں دونون رہنماؤں کی ملاقات سے مختلف حلقوں کو یہ پیغام ملا ہے کہ پاکستان کی سیاسی قوتیں متحد ہیں ۔ اور سیاستدان مل کر اس ملک کو بچانے کے لیے یکجا ہوگئے ہیں۔ دونوں رہنماؤں کی ملاقات سے سازشی عناصر کے ذہنوں کو شکست دی گئی ہے جو سندھ میں گورنر راج کے راگ الاپتی رہتی ہیں۔
Load Next Story