کشمیریوں پر تشدد اور محمد شامی نشانے پر ہندو انتہا پسند آپے سے باہر

مقبوضہ کشمیر میں کشمیری نوجوانوں نے پاکستان کی فتح اور بھارتی شکست کا جشن منایا

مقبوضہ کشمیر میں کشمیری نوجوانوں نے پاکستان کی فتح اور بھارتی شکست کا جشن منایا فوٹو:فائل

آئی سی سی ٹی 20 ورلڈ کپ میں بھارت کی شکست اور پاکستان کی فتح پر بھارت میں ہندو انتہا پسند آپے سے باہر ہوگئے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق سوشل میڈیا پر انتہا پسند صارفین نے بھارتی ٹیم کے واحد مسلمان کھلاڑی محمد شامی کو نشانے پر رکھ لیا، جبکہ بھارت کے دیگر حصوں میں مسلمانوں پر تشدد کی خبریں بھی سامنے آئی ہیں۔ اگرچہ بھارتی کپتان ویرات کوہلی نے تسلیم کیا ہے کہ پاکستان نے اپنی شاندار کارکردگی کی بدولت بھارت کو شکست دی ۔ اس کے باوجود بھارتی انتہا پسند اپنی شکست کا پورا نزلہ 31 سالہ محمد شامی پر گرانے کی کوشش کررہے ہیں۔

سوشل میڈیا پر ان کے خلاف زہر اگلنے کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے اور انہیں شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ محمد شامی کے خلاف مغلظات بکی جارہی ہیں اور ان پر غداری، دشمن کا ایجنٹ ہونے اور پاکستان سے پیسہ لینے سمیت نہ جانے کیا کچھ الزامات لگائے جارہے ہیں۔ انہیں ٹیم سے نکال باہر کرنے کے مطالبات تک کیے جارہے ہیں۔

لیکن کچھ پرستار اور سیاست دان بھی ان کی حمایت میں نکل آئے ہیں اور بھارتی ٹیم سے اس کڑے موقع پر اپنے ساتھی کھلاڑی کا ساتھ دینے کا مطالبہ کررہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ بھارتی کھلاڑی اسی طرح نفرت انگیز پیغامات کو مسترد کریں جس طرح انہوں نے گراؤنڈ میں ایک گھٹنے پر بیٹھ کر امریکا میں سیاہ فاموں کے حقوق کی تحریک بلیک لائیوز میٹر کی حمایت میں کیا تھا۔

ان کے حامیوں کا کہنا ہے کہ ابھی سے یہ حال ہے تو اگر ویرات کوہلی کی جگہ محمد شامی محمد رضوان کو گلے لگاکر جیت کی مبارک باد دے دیتے تو آج نہ جانے ان کا کیا حشر کیا جاتا۔

مقبوضہ کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے ٹوئٹر پر بھارتی ٹیم سے کہا کہ آپ کے اپنے ساتھی کھلاڑی کے خلاف سوشل میڈیا پر خوفناک زہر اگلا جارہا ہے، اگر آپ اپنے ساتھی کھلاڑی کی حمایت میں نہیں کھڑے ہوسکتے ، تو آپ کا دوسروں کے حقوق کے لیے گھٹنے ٹیکنے کا کوئی فائدہ نہیں۔

ادھر بھارتی فوجی مظالم کا شکار مقبوضہ کشمیر میں کشمیری بھائی بھی پاکستان کی فتح اور بھارتی شکست پر خوشی سے سرشار ہیں۔ ان کی پاکستان کی فتح کا جشن منانے کی ویڈیوز بھی وائرل ہوگئی ہیں۔ کہیں سڑکوں پر آتش بازی کی جارہی ہے۔ تو سری نگر میڈیکل کالج کی لڑکیاں جھوم جھوم کر پاکستان زندہ باد کے نعرے لگارہی ہیں۔






ہندو انتہا پسندی کے رنگ میں رنگے گوتم گمبھیر اس پر کیوں خاموش رہتے۔ بی جے پی کے ٹکٹ پر منتخب رکن اسمبلی گمبھیر نے جھٹ سے ٹوئٹ داغ دیا کہ پاکستان کی فتح کا جشن منانا شرم ناک ہے۔ لیکن گوتم گمبھیر کو یہ خیال نہ آیا کہ کیا 70 سے زائد برس سے بھارتی فوج کے ہاتھوں ہزاروں کشمیریوں کی شہادت شرم ناک نہیں، وادی میں اقوام متحدہ کی قرارداد پر عمل درآمد نہ کرنا اور استصواب رائے نہ کرانا شرم ناک نہیں؟۔



ادھر بھارتی پنجاب کے تعلیمی اداروں میں بھی کشمیری طلبہ کو مارا پیٹا گیا۔ انجینئرنگ کالج میں لاٹھیوں سے ڈنڈوں سے مسلح درجنوں افراد کشمیری طلبہ پر پل پڑے اور انہیں بری طرح زدوکوب کیا۔ ان کے سامان کو نقصان پہنچایا، ان کے لیپ ٹاپس توڑ دیے۔



دوسری جانب سابقہ مشرقی پاکستان اور موجودہ بنگلہ دیش میں بھی بھارت کے حامیوں کو اپنے کچھ شہریوں کی پاکستان سے محبت پسند نہ آئی۔ میچ میں پاکستان کی حمایت کرنے والے پرستاروں کو مارا پیٹا گیا۔

Load Next Story