گلگت بلتستان میں پیشہ ورانہ تعلیم و تربیت کیلیے ڈونرز کانفرنس کا انعقاد

کانفرنس کے بعد سرکاری ووکیشنل ٹریننگ سیکٹر میں روزگار میلہ بھی لگایا گیا


ویب ڈیسک October 25, 2021
ڈونرز کانفرنس میں حکومتِ گلگت بلتستان اور یورپی یونین کے نمائندنوں نے شرکت کی۔ (فوٹو: فائل)

WASHINGTON DC: تکنیکی اور ووکیشنل تعلیم و تربیت (ٹی وی ای ٹی) کے فروغ کیلئے ڈائریکٹوریٹ آف ٹیکنیکل ایجوکیشن اینڈ اسکلز ڈیویلپمنٹ گلگت بلتستان کے 'ٹی وی ای ٹی سیکٹر سپورٹ پروگرام' (ٹی وی ای ٹی ایس ایس پی) کی جانب سے ڈونرز کانفرنس منعقد کی گئی۔

اس کانفرنس کے ذریعے گلگت بلتستان حکومت نے ایک پلیٹ فارم مہیا کیا ہے تاکہ 'ٹی وی ای ٹی ایس ایس پی' کی کاوشوں کے فروغ کیلئے، جو 2011 سے اس خطے میں جاری ہیں، ایک روڈ میپ پیش کیا جائے۔

مذکورہ کانفرنس نے گلگت بلتستان کی معاشی صلاحیت کو دیکھنے کا بھی ایک موقع فراہم کیا کہ وہ 5 سالہ 'ٹی وی ای ٹی پالیسی امپلیمنٹیشن پلان' اور 'جی بی ٹی وی ای ٹی اسٹریٹجی 2030' کے نفاذ کےلیے خاطر خواہ سرمایہ کاری کو راغب کرسکے۔

ٹی وی ای ٹی ایس ایس پی کو یورپی یونین، جرمنی اور رائل نارویجین سفارت خانے کی مالی اعانت حاصل ہے جبکہ اسے نیشنل ووکیشنل اینڈ ٹیکنیکل ٹریننگ کمیشن اور ڈوئچے گیسل شافٹ فار انٹرنیشنل زوسمیناربیٹ (GIZ) نے علاقائی پی وی ٹی سی، ٹیوٹاز (TEVTAs) اور علاقائی ٹی وی ای ٹی اداروں مثلاً ڈی ٹی ای ایس ڈی جی بی (DTESD GB) کے تعاون سے نافذ کیا گیا ہے۔

کانفرنس میں اسپیکر گلگت اسمبلی جناب سید امجد علی زیدی، وزیر تعلیم گلگت بلتستان جناب راجہ اعظم خان، سیکریٹری تعلیم گلگت بلتستان جناب اقبال حسین خان، پاکستان میں یورپی یونین کے وفد کے تعاون کے سربراہ مسٹر اوویڈیو مائک، ٹی وی ای ٹی ٹی ایس ایس پی کی سربراہ محترمہ آئرس کورڈیلاروٹزول، ڈائریکٹر ٹی ایس ایس ڈی جناب فیض اللہ لون اور ڈونر تنظیموں کے نمائندگان نے شرکت کی۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے سید امجد علی زیدی نے خصوصی دلچسپی لینے پر شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے اس پورے عمل کو آسان بنانے کےلیے ٹی وی ای ٹی ایس ایس پی کی کاوشوں کو سراہا۔

انہوں نے کہا: ''سی پیک کے تناظر میں، گلگت بلتستان کئی بڑی اقتصادی کاوشوں کا مشاہدہ کر رہا ہے، بشمول ڈیموں اور سڑکوں کے نیٹ ورک کی تعمیر، غیر دریافت شدہ معدنی وسائل، سیاحت، ٹریڈاینڈ کامرس، رینیوایبل انرجی اور ابھرتے ہوئے آئی ٹی سیکٹر نے گلگت بلتستان میں ہنرمند لیبر فورس کی ضرورت کو اجاگر کیا ہے۔ یہ ضرورت پوری کرنے کےلیے ایک مکمل ٹی وی ای ٹی سسٹم جیسی معاونت کی ضرورت ہوتی ہے کہ جو گلگت بلتستان میں مطلوبہ تربیت یافتہ افرادی قوت پیدا کرے اور اسے متعلقہ تقاضوں کے مطابق ڈھال سکے تاکہ آنے والی آسامیاں پاکستانی تربیت یافتہ افرادی قوت کے ذریعے پُر کی جاسکیں۔ میں واضح طور پر دیکھ رہا ہوں کہ ڈی ٹی ای ایس ڈی، ٹی وی ای ٹی ایس ایس پی اور دیگر ترقیاتی شراکت داروں کے درمیان تعاون سے گلگت بلتستان میں خوشحالی اور معاشی ترقی کے چیلنجوں سے نمٹنے کےلیے مطلوبہ افرادی قوت کو تربیت دینے میں مدد ملے گی۔''

پاکستان میں یورپی یونین کے وفد کے تعاون کے سربراہ مسٹر اوویڈیو مائک کا کہنا تھا، ''اس خطے میں مختلف ترقیاتی شراکت داروں کی مشترکہ کوششیں اس کام کو مزید فروغ دے سکتی ہیں جس کا آغاز یورپی یونین اور اس کے ترقیاتی شراکت داروں نے گزشتہ ایک دہائی میں ہماری شمولیت کے ساتھ کیا۔ اس خطے میں تعمیرات، انجینئرنگ، مہمان نوازی، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور رینیوایبل انرجی جیسے شعبوں میں مختلف قسم کی مہارتوں کی بہت گنجائش ہے؛ اور ہم یہاں ٹی وی ای ٹی کے شعبے میں اپنی کاوشوں کو جاری رکھنے کے خواہش مند ہیں۔''

گلگت بلتستان کے 'ٹی وی ای ٹی ایکٹ 2018' کی منظوری کے ذریعے جی بی حکومت ٹی وی ای ٹی سیکٹر کے فروغ کےلیے ٹھوس اقدامات کر رہی ہے۔ قانون سازی کے عمل نے اس دور دراز علاقے کے ٹی وی ای ٹی سیکٹر میں بروقت اصلاحات کے دروازے کھول دیئے ہیں۔

گلگت بلتستان میں 'ٹی وی ای ٹی ایس ایس پی' کی کچھ اہم کاوشوں میں انسانی وسائل کی ترقی اور ٹی وی ای ٹی میں نجی شعبے کی شراکت شامل ہیں۔ اس کانفرنس کے موقع پر ایک ورکشاپ کا بھی اہتمام کیا گیا جس نے ٹی وی ای ٹی ایس ایس پی اور اس سے آگے کی کامیابیوں کی پائیداری کے حصول سے متعلق اقدامات تجویز کرنے کےلیے ایک پلیٹ فارم فراہم کیا۔

اس نے ٹی وی ای ٹی سیکٹر کو مزید بنیاد فراہم کی کہ وہ ڈونرز/ شراکت داروں کو 5 سالہ ٹی وی ای ٹی پالیسی امپلیمنٹیشن پلان اور گلگت بلتستان ٹی وی ای ٹی اسٹریٹیجی (2021 تا 2030) کے اہم شعبوں کی فنڈنگ کےلیے راغب کرسکے۔ اس کانفرنس کے بعد سرکاری ووکیشنل ٹریننگ سیکٹر میں روزگار میلہ لگایا گیا جس میں 80 سے زائد آر پی ایل اور سی بی ٹی گریجویٹس نے ملازمت کے متعدد مواقع کےلیے اپنی صلاحیتوں کو آزمایا۔ ان گریجویٹس نے اپنے گریجویشن سرٹیفکیٹ بھی حاصل کیے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔