جاپانی کارخانے میں لفٹ میں استعمال ہونے والے 1000 بٹنوں والی دیوار قائم
جاپانی کمپنی طویل عرصے سے لفٹ کے بٹن آرڈر پر بنارہی ہے جنہیں لوگوں کو استعمال کرنے کی عام اجازت ہے
KARACHI:
جاپان میں لفٹوں کے بٹن بنانے والی ایک مشہور فیکٹری نے اپنے تمام ان بٹنوں کو ایک دیوار پر لگایا ہے جو وہ ایک عرصے سے آرڈر پر تیار کرتی رہی ہے۔ ان بٹنوں کی تعداد 1000 کے لگ بھگ ہے۔
فیکٹری کا دورہ کرنے والے شائقین ایک ہی دیوار پر لگے بٹن دباسکتےہیں۔ بٹنوں کا یہ مجموعہ کمپنی کی تاریخ اور آرڈر کو ظاہر کرتا ہے جو 1933 سے قائم کی گئی تھی۔ کمپنی کے اندر نصب ایک بہت بڑے پینل پرایک ہزار سے زائد بٹن لگے ہیں جو قطار در قطار ہیں اور لوگ انہیں دبا بھی سکتے ہیں۔
اس کمپنی کا نام شیمادا ڈینکی سیساکوشو ہے جو 88 برس سے لفٹوں کے بٹن بنارہی ہے اوران بٹنوں کی پوری تاریخ اس بورڈ پر دیکھی جاسکتی ہے۔ دھاتی پینل پر لگے ان بٹنوں کو بچے دبا کر بہت خوش ہوتے ہیں۔ ہر بٹن دباتے ہیں وہ روشن ہوجاتا ہے اس طرح بچوں کو اس کی مزید تحریک ملتی ہے اور جہاں تک ان کا ہاتھ پہنچتا ہے وہ بٹن ضرور دباتے ہیں۔ بعض بچوں نےکہا کہ وہ ایک ایک بٹن دبانا چاہتے ہیں۔
جیسے ہی ٹوئٹر پر اس کی تصاویر جاری ہوئی لوگوں کی اکثریت نے کہا کہ وہ بھی فیکٹری جاکر لفٹ کے بٹنوں کو دیکھیں گے۔ تاہم کمپنی نے کہا ہے کہ وہ بٹن دبانے کا ایک مقابل رکھے گی جسے بٹن پریسنگ میراتھن کا نام دیا گیا ہے۔
فیکٹری انتطامیہ سے سب سے زیادہ طبع آزمائی والے بٹن اور سب سے کم دبائے جانے والے بٹن کےبارے میں بھی بتایا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ لوگوں کے ایک ہجوم نے کمپنی کے دورے کی درخواست دی ہے اور اب کمپنی نے کہا ہے کہ اگلے برس کے جون تک ان کے پاس تاریخ موجود نہیں۔
جاپان میں لفٹوں کے بٹن بنانے والی ایک مشہور فیکٹری نے اپنے تمام ان بٹنوں کو ایک دیوار پر لگایا ہے جو وہ ایک عرصے سے آرڈر پر تیار کرتی رہی ہے۔ ان بٹنوں کی تعداد 1000 کے لگ بھگ ہے۔
فیکٹری کا دورہ کرنے والے شائقین ایک ہی دیوار پر لگے بٹن دباسکتےہیں۔ بٹنوں کا یہ مجموعہ کمپنی کی تاریخ اور آرڈر کو ظاہر کرتا ہے جو 1933 سے قائم کی گئی تھی۔ کمپنی کے اندر نصب ایک بہت بڑے پینل پرایک ہزار سے زائد بٹن لگے ہیں جو قطار در قطار ہیں اور لوگ انہیں دبا بھی سکتے ہیں۔
اس کمپنی کا نام شیمادا ڈینکی سیساکوشو ہے جو 88 برس سے لفٹوں کے بٹن بنارہی ہے اوران بٹنوں کی پوری تاریخ اس بورڈ پر دیکھی جاسکتی ہے۔ دھاتی پینل پر لگے ان بٹنوں کو بچے دبا کر بہت خوش ہوتے ہیں۔ ہر بٹن دباتے ہیں وہ روشن ہوجاتا ہے اس طرح بچوں کو اس کی مزید تحریک ملتی ہے اور جہاں تک ان کا ہاتھ پہنچتا ہے وہ بٹن ضرور دباتے ہیں۔ بعض بچوں نےکہا کہ وہ ایک ایک بٹن دبانا چاہتے ہیں۔
جیسے ہی ٹوئٹر پر اس کی تصاویر جاری ہوئی لوگوں کی اکثریت نے کہا کہ وہ بھی فیکٹری جاکر لفٹ کے بٹنوں کو دیکھیں گے۔ تاہم کمپنی نے کہا ہے کہ وہ بٹن دبانے کا ایک مقابل رکھے گی جسے بٹن پریسنگ میراتھن کا نام دیا گیا ہے۔
فیکٹری انتطامیہ سے سب سے زیادہ طبع آزمائی والے بٹن اور سب سے کم دبائے جانے والے بٹن کےبارے میں بھی بتایا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ لوگوں کے ایک ہجوم نے کمپنی کے دورے کی درخواست دی ہے اور اب کمپنی نے کہا ہے کہ اگلے برس کے جون تک ان کے پاس تاریخ موجود نہیں۔