محسن پاکستان
پاکستان کو ایٹمی طاقت کا حامل ملک بنانے والا قومی ہیرو نے اعتراف اس لیے کیا تھا کہ اس کا قومی کارنامہ برقرار رہے۔
قوم نے جنھیں محسن پاکستان کہا اور سمجھا ، وہ عوام کی محبت کے ساتھ بے شمار دکھ لیے، دنیا سے رخصت ہوگئے، جس سرکاری اعزاز سے پاکستان کو مسلم امہ کی پہلی ایٹمی قوت بنانے والے کو رخصت کیا گیا، ویسے ہی آیندہ اس شخص کو بھی رخصت کیا جائے گا جو دیار غیر میں اپنی موت کے انتظار میں ہوگا اور اسے بھی سرکاری اعزاز کے ساتھ تدفین کی تفصیلات اور مرحوم سے قوم کی والہانہ محبت کا بھی پتا چلا ہوگا۔ جس شخص نے اپنے اقتدار میں ڈاکٹر عبدالقدیر خان سے سرکاری ٹی وی پر اعتراف کرایا تھا اس کے بارے میں سب خاموش ہیں۔
پاکستان کو ایٹمی طاقت کا حامل ملک بنانے والا قومی ہیرو نے اعتراف اس لیے کیا تھا کہ اس کا قومی کارنامہ برقرار رہے اور ایٹمی پاکستان کی مخالف غیر ملکی قوتیں ایٹمی قوت بن جانے والے ملک کو دہشت گرد ملک قرار دے کر ہمارے جوہری پروگرام کو غیر محفوظ نہ بنادیں۔
ایٹمی قوت بنانے والے محسن کا ملک و قوم پر یہ دوسرا احسان تھا جس نے ملک کو اقتصادی پابندیوں سے بچانے کے لیے اپنی قربانی دے کر ملک کے جوہری پروگرام کو محفوظ بنا دیا تھا۔ انھوں نے حکومت کی لگائی گئی پابندیاں یہ سوچ کر قبول کی تھیں کہ شاید وہ عارضی ہوں مگر ایسا نہ ہوسکا اور وہ طویل حکومتی پابندیوں میں ہی وہاں چلے گئے جہاں انھیں یقینا انصاف ملے گا ۔
محسن پاکستان دکھی دل سے دنیا سے رخصت ہوگئے اور یہ دیکھ گئے کہ قابل لوگ اپنے ملک میں کیوں رہنا نہیں چاہتے اور اپنے اچھے مستقبل کے لیے پاکستان سے باہر چلے جاتے ہیں۔ محسن پاکستان ان چند پاکستانیوں میں شامل تھے جو اپنے ملک کو محفوظ بنانے کے لیے اپنا بہترین مستقبل چھوڑ کر پاکستان آئے تھے۔ اگر وہ ملک کی محبت میں ایسا نہ کرتے تو اپنی مرضی کے مالک اور دنیا کی آزاد فضاؤں میں آرام دہ زندگی گزار رہے ہوتے۔ محسن پاکستان کو پتا نہ تھا کہ اگر دنیا میں کوئی بے وفا بالادست طبقہ ہے تو وہ ہمارے ملک کا بالادست طبقہ ہے، جسے ہم جیسے لوگ اپنی بدقسمتی ہی کہہ سکتے ہیں۔
محسن پاکستان کے ساتھ قوم کے نام پر احسان فراموشوں نے جو کچھ کیا، وہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے لیے ہی افسوس ناک نہیں بلکہ اس ملک کے عوام کے لیے بھی انتہائی رنجیدہ کر دینے والی بات بھی جس کا اعتراف لوگ ان کی تدفین کے موقع پر کر رہے تھے اور محسن پاکستان کے ساتھ روا رکھے گئے سرکاری و غیر انسانی سلوک پر شرمندہ تھے۔
بھارت نے اپنے ایٹمی قوت بنانے والے مسلمان سیاستدان ڈاکٹر عبدالسلام کو اپنے ملک کا صدر بنایا اور ڈاکٹر عبدالقدیر کی محنت پر کریڈٹ لینے والے وزیر اعظم نواز شریف نے وعدہ کرکے بھی محسن پاکستان کو صدر نہیں بنایا کیونکہ ڈاکٹر قدیر خوشامدی نہیں تھے اور حق بات کرنے کی جرأت رکھتے تھے۔
انھیں صدر مملکت بنا کر ان کے احسان کا حق ادا کیا جاسکتا تھا۔ محسن پاکستان نے اپنے کارنامے کی طویل سزا سرکاری نگرانی بلکہ محتاجی میں گزاری۔ حکمرانوں نے بھارتی پائلٹ ابھی نندن کو فوراً بھارت بھیج دیا اور لیکن ملک کے محسن کو طویل قید میں رکھا اور محسن پاکستان اعتراف جرم کا داغ لیے رخصت ہوگئے جو ان پر سرکاری طور پر لگایا گیا تھا مگر وہ سرکاری داغ دس اکتوبر کو قدرتی اور شدید بارش میں بھیگ کر نماز جنازہ میں شریک ان ہزاروں پاکستانیوں نے دھو دیا اور بڑی تعداد میں خود شریک ہو کر ثابت کردیا کہ ہمارے مفاد پرست حکمران اور سیاستدان موقع پرست اور بے وفا ہیں۔
محسن پاکستان کے جنازے اور ملک بھر میں ادا کی جانے والی غائبانہ نماز جنازہ میں لوگوں کی بڑی تعداد میں شرکت حکمرانوں کی آنکھیں کھول دینے کے لیے کافی ہے۔