نسلہ ٹاور کے مکینوں کا فلیٹ خالی کرنے سے انکار
چیف جسٹس انسانی ہمدردی کی بنیاد پر فیصلے پر نظرثانی کریں، رہائشیوں کی ’ایکسپریس‘ سے گفتگو
سپریم کورٹ کی جانب سے ایک ہفتے میں 'نسلہ ٹاور' کو منہدم کرنے کا حکم ملنے کے بعد 'نسلہ ٹاور' کے پانی کے بعد بجلی اور گیس کے کنکشن بھی گذشتہ روز منقطع کر دیے گئے، تاہم مکینوں نے فلیٹ خالی کرنے سے انکار کردیا ہے۔
11 رہائشی منزلوں سمیت 15 منزلہ 'نسلہ ٹاور' کے مکینوں کے مطابق انھیں خدشہ ہے کہ انہدام کی کارروائی آج عمل میں لائی جا سکتی ہے، تاہم انھوں نے فیصلہ کرلیا ہے کہ وہ کسی صورت میں بھی فلیٹ خالی نہیں کریں گے۔
نسلہ ٹاور کے رہائشیوں نے 'ایکسپریس' کو بتایا کہ جماعت اسلامی کے علاوہ ڈاکٹر فاروق ستار، ایم کیو ایم کے راہ نما عامر خان، وسیم اختر اور خواجہ اظہار الحسن اور تحریک انصاف کے خرم شیر زمان نے انہدام روکنے کے لیے اپنے تعاون کا یقین دلایا ہے ، عمارت کے 44 فلیٹوں میں سے کسی نے بھی اپنا سامان نہیں نکالا، ہم نے تمام قانونی کاغذات کی موجودگی میں فلیٹ خریدا، موجودہ صورت حال میں وہ بے قصور ہیں۔
بلڈنگ کے ایک اور رہائشی کا کہنا تھا کہ میں ہاتھ جوڑ کر چیف جسٹس، جسٹس گلزار احمد سے رحم کی اپیل کرتا ہوں، ہم دہائیاں دے دے کر تھک گئے ہیں، اگر ہمارے گھر نہیں بچا سکتے، تو پھر ہم سب کے لیے قبروں کا بندوبست بھی کر دیں، کیوں کہ ہم زندگی میں ایک ہی دفعہ اپنے سر پر چھت بنا سکتے تھے، اب دوبارہ اس کی استطاعت نہیں ہے۔
11 رہائشی منزلوں سمیت 15 منزلہ 'نسلہ ٹاور' کے مکینوں کے مطابق انھیں خدشہ ہے کہ انہدام کی کارروائی آج عمل میں لائی جا سکتی ہے، تاہم انھوں نے فیصلہ کرلیا ہے کہ وہ کسی صورت میں بھی فلیٹ خالی نہیں کریں گے۔
نسلہ ٹاور کے رہائشیوں نے 'ایکسپریس' کو بتایا کہ جماعت اسلامی کے علاوہ ڈاکٹر فاروق ستار، ایم کیو ایم کے راہ نما عامر خان، وسیم اختر اور خواجہ اظہار الحسن اور تحریک انصاف کے خرم شیر زمان نے انہدام روکنے کے لیے اپنے تعاون کا یقین دلایا ہے ، عمارت کے 44 فلیٹوں میں سے کسی نے بھی اپنا سامان نہیں نکالا، ہم نے تمام قانونی کاغذات کی موجودگی میں فلیٹ خریدا، موجودہ صورت حال میں وہ بے قصور ہیں۔
بلڈنگ کے ایک اور رہائشی کا کہنا تھا کہ میں ہاتھ جوڑ کر چیف جسٹس، جسٹس گلزار احمد سے رحم کی اپیل کرتا ہوں، ہم دہائیاں دے دے کر تھک گئے ہیں، اگر ہمارے گھر نہیں بچا سکتے، تو پھر ہم سب کے لیے قبروں کا بندوبست بھی کر دیں، کیوں کہ ہم زندگی میں ایک ہی دفعہ اپنے سر پر چھت بنا سکتے تھے، اب دوبارہ اس کی استطاعت نہیں ہے۔