سوڈان میں فوجی بغاوت کے بعد سے لاپتہ وزیراعظم گھر پہنچ گئے
عالمی دباؤ پر فوج بغاوت کے سربراہ نے وزیراعظم عبداللہ حمدوک کو اہلیہ سمیت رہا کردیا
سوڈان میں فوجی بغاوت کے بعد سے نامعلوم مقام پر نظر بند وزيراعظم عبداللہ حمدوک اہلیہ سمیت اپنے گھر پہنچ گئے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق سوڈان میں 25 اکتوبر کو فوجی جنرل عبد الفتح برہان نے حکومت کا تختہ الٹ کر اقتدار پر قبضہ کرلیا تھا اور وزیراعظم سمیت اہم وزراء کو حراست میں لے لیا گیا تھا جب کہ ایئرپوٹ بند کردیئے گئے اور ٹیلی وژن پر قبضہ کرکے صرف قومی ترانے چلائے جا رہے تھے۔
فوجی بغاوت کے بعد زیراعظم عبداللہ حمدوک نے سوشل میڈیا پر عوام سے فوجی بغاوت کے خلاف پُرامن مظاہرے کی اپیل کرتے ہوئے لکھا تھا کہ مجھے گھر میں نظربند کرکے فوجی بغاوت کے حق میں بیان دینے کے لیے دباؤ ڈالا اور انکار پر مجھے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔
اس پیغام کے بعد سے وزیراعظم حمدوک سے کسی کا رابطہ نہیں ہوسکا تھا تاہم سعودی عرب سمیت عالمی قوتوں کی مداخلت پر فوجی سربراہ نے گزشتہ روز بیان دیا تھا کہ وزیر اعظم حمدوک خیریت سے ہیں اور میرے گھر میں مقیم ہیں۔
یہ خبر پڑھیں : سوڈان میں فوجی بغاوت، وزیراعظم اور متعدد وزرا گرفتار
عالمی دباؤ پر وزير اعظم حمدوک اپنی اہليہ کے ساتھ بحفاظت گھر پہنچ گئے تاہم ابھی تک دیگر وزرا کو رہا نہیں کیا گیا ہے اور نہ ہی ان کے بارے میں یہ بتایا گیا ہے کہ وہ کہاں قید یا نظر بند ہیں۔
واضح رہے کہ سوڈان میں 2019 کو سب سے طویل عرصے تک صدر رہنے والے عمر البشیر عوامی مظاہروں کے بعد مستعفی ہوگئے تھے تاہم اس کے بعد اب تک سیاسی بحران ختم نہیں ہوسکا ہے اور کوئی بھی حکومت چند ماہ بھی قائم نہیں رہ سکی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق سوڈان میں 25 اکتوبر کو فوجی جنرل عبد الفتح برہان نے حکومت کا تختہ الٹ کر اقتدار پر قبضہ کرلیا تھا اور وزیراعظم سمیت اہم وزراء کو حراست میں لے لیا گیا تھا جب کہ ایئرپوٹ بند کردیئے گئے اور ٹیلی وژن پر قبضہ کرکے صرف قومی ترانے چلائے جا رہے تھے۔
فوجی بغاوت کے بعد زیراعظم عبداللہ حمدوک نے سوشل میڈیا پر عوام سے فوجی بغاوت کے خلاف پُرامن مظاہرے کی اپیل کرتے ہوئے لکھا تھا کہ مجھے گھر میں نظربند کرکے فوجی بغاوت کے حق میں بیان دینے کے لیے دباؤ ڈالا اور انکار پر مجھے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔
اس پیغام کے بعد سے وزیراعظم حمدوک سے کسی کا رابطہ نہیں ہوسکا تھا تاہم سعودی عرب سمیت عالمی قوتوں کی مداخلت پر فوجی سربراہ نے گزشتہ روز بیان دیا تھا کہ وزیر اعظم حمدوک خیریت سے ہیں اور میرے گھر میں مقیم ہیں۔
یہ خبر پڑھیں : سوڈان میں فوجی بغاوت، وزیراعظم اور متعدد وزرا گرفتار
عالمی دباؤ پر وزير اعظم حمدوک اپنی اہليہ کے ساتھ بحفاظت گھر پہنچ گئے تاہم ابھی تک دیگر وزرا کو رہا نہیں کیا گیا ہے اور نہ ہی ان کے بارے میں یہ بتایا گیا ہے کہ وہ کہاں قید یا نظر بند ہیں۔
واضح رہے کہ سوڈان میں 2019 کو سب سے طویل عرصے تک صدر رہنے والے عمر البشیر عوامی مظاہروں کے بعد مستعفی ہوگئے تھے تاہم اس کے بعد اب تک سیاسی بحران ختم نہیں ہوسکا ہے اور کوئی بھی حکومت چند ماہ بھی قائم نہیں رہ سکی۔