سپریم کورٹ کراچی میں کھیل کے میدان و پارکس فوری بحال کرنے کا حکم

ایڈمنسٹریٹر کراچی کی رپورٹ غیر تسلی بخش قراردیتے ہوئے تجاوزات کے خلاف ٹربیونل فعال اور کیسز دائر کرنے کی ہدایت


کورٹ رپورٹر October 28, 2021
نالہ متاثرین کی بحالی سے متعلق ہر ماہ تصاویر کیساتھ رپورٹ طلب ، تجاوزات، رفاعی پلاٹ پر شادی ہال سے متعلق تحریری فیصلے جاری۔ فوٹو: فائل

KARACHI: سپریم کورٹ نے تجاوزات کیس کا تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے شہر بھر کے کھیل کے میدان اور پارکس کو فوری اصل شکل میں بحال کرنے اور کراچی بھر کے رفاہی پلاٹوں کی تفصیلات پیش کرنے کا حکم دیدیا۔

عدالت عظمی نے ایڈمنسٹریٹر مرتضیٰ وہاب کی رپورٹ کو بھی غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے تجاوزات کیخلاف ٹربیونل فعال کرنے اور کیسز دائر کرنے کی ہدایت کردی، چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس قاضی محمد امین احمد پر مشتمل بینچ نے تجاوزات کیس کا تحریری فیصلہ جاری کردیا، سپریم کورٹ نے ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضیٰ وہاب کی رپورٹ بھی غیر تسلی بخش قرار دیدی۔

سپریم کورٹ نے کراچی بھر کے رفاہی پلاٹوں کی تفصیلات پیش کرنے کا حکم دیدیا، تحریری حکم نامے عداکت عظمی نے کہا کہ شہر بھر کے کھیل کے میدان اور پارکس کو فوری اصل شکل میں بحال کیا جائے، پارکوں، کھیل کے میدانوں میں شہریوں کو تمام سہولیات مہیا کی جائیں، عدالت عظمی نے گٹر باغیچہ پارک سے فوری قبضہ ختم کرکے پارک اصل حالت میں بحال کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔

تحریری حکم نامے میں سپریم کورٹ نے سخت آبزرویشن دیتے ہوئے کہا کہ بظاہر سندھ حکومت اور انتظامیہ کو تجاوزات کے خاتمے میں کوئی دلچسپی نہیں، سپریم کورٹ نے ٹربیونل فعال کرنے اور کیسز دائر کرنے کی ہدایت کردی۔

تحریری فیصلے کے مطابق سپریم کورٹ نے ایڈمنسٹریٹر کراچی کو تجاوزات کیخلاف ٹربیونل سے رجوع کرنے کی بھی ہدایت کی ہے، سپریم کورٹ نے تجاوزات کیس میں ایڈمنسٹریٹر کراچی بیرسٹر مرتضی وہاب سے 2 ہفتوں میں رپورٹ طلب کرلی ہے۔

سپریم کورٹ نے 25 اکتوبر کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے سندھ حکومت سے نالہ متاثرین کی بحالی سے متعلق ہر ماہ تصاویر کے ساتھ رپورٹ طلب کرلی، عدالت عظمی نے کہا کہ کے ڈی اے، کے ایم سی اور دیگر متعلقہ انتظامی ادارواں کا نظام ناکارہ ہو چکا ہے، شہری اداروں کے سربراہوں کی جلدی جلدی تبادلوں سے خراب حکمرانی سامنے آرہی ہے اور تبادلوں سے پالیسز پر بھی عمل درآمد نہیں ہورہا۔

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس قاضی محمد امین احمد پر مشتمل بینچ نے 25 اکتوبر کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا، تحریری حکم نامے میں سپریم کورٹ نے نالہ متاثرین کی بحالی سے متعلق وزیر اعلی سندھ کی جانب سے جمع کرایا گیا جواب غیر تسلی بخش قرار دے دیا، تحریری حکم نامے میں کہا گیا کہ رپورٹ پر وزیر اعلی سندھ کے دستخط موجود تھے اس وجہ سے وزیر اعلی سندھ کو طلب کیا گیا تھا۔

وزیر اعلی سندھ مراد علیشاہ نے پیش ہوکر رپورٹ کے نکات پر عدالت کو مطمئن کرنے کی کوشش کی لیکن وزیر اعلی سندھ کا موقف بھی غیر تسلی بخش تھا، عدالت عظمی نے حکم دیا کہ نالہ متاثرین کے لیے سندھ حکومت اپنے وسائل سے رقم فراہم کرے اور متاثرین کی جلد بحالی کے لیے سندھ حکومت اقدامات کرے۔

سپریم کورٹ نے تحریری حکم نامے میں کہا کہ وزیر اعلی سندھ مراد علیشاہ نے گجر، اورنگی اور محمود آباد نالہ متاثرین کی بحالی کیلیے 10 ارب روپے کے بندوبست کی یقین دہانی کرائی ہے۔

وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ سندھ کابینہ نے رواں سال کے بجٹ سے ایک ارب کی منظور دیدی ہے، سپریم کورٹ نے حکم دیا ہے کہ سندھ حکومت نالہ متاثرین کی بحالی سے متعلق ہر ماہ تصاویر کے ساتھ رپورٹ پیش کرے، گجر نالہ، اورنگی اور محمود آباد نالے کے متاثرین کی آباد کاری سے متعلق تحریری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ متاثرین کی آباد کاری کا منصوبہ مقررہ مدت میں مکمل کیا جائے، وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ کا بیان ریکارڈ پر لے لیا ہے۔

تحریری حکم نامے میں سپریم کورٹ نے کہا کہ وزیر اعلی سندھ مراد علیشاہ نے بتایا کہ بار بار وفاق نے یقین دہانی کرائی ہے مگر افسران فراہم نہیں کیے جارہے، وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ وفاق سندھ حکومت کی بات نہیں سن رہا، تحریری حکم نامے کے مطابق سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل کو وفاقی حکومت کے سامنے سندھ حکومت کی شکایت رکھنے کی ہدایت کردی ہے۔

دریں اثنا سپریم کورٹ نے گجر نالے سمیت تمام نالوں سے تجاوزات کے خاتمے سے متعلق تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے گجر نالہ، محمود آباد نالہ، اورنگی ٹاؤن نالہ سے متعلق سندھ ہائیکورٹ کے تمام حکم امتناعی معطل کردیے۔

علاوہ ازیں سپریم کورٹ نے کراچی کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی رفاعی پلاٹ پر شادی ہال سے متعلق تحریری فیصلہ جاری کردیا۔ چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس قاضی محمد امین احمد پر مشتمل بینچ نے کراچی کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی رفاعی پلاٹ پر شادی ہال سے متعلق تحریری حکم نامہ جاری کیا۔ تحریری حکم نامے میں عدالت عظمی نے رفاعی پلاٹ پر شادی ہال بنانے پر سوسائٹی سے وضاحت طلب کرلی۔

سپریم کورٹ نے شہر بھر کے فٹ پاتھ، شاہراؤں پر تجاوزات سے متعلق تحریری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے آئندہ سیشن میں ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی کو پیش رفت کے ساتھ خود پیش ہونے کی ہدایت کردی۔

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے شہر بھر کے فٹ پاتھ، شاہراؤں پر تجاوزات سے متعلق تحریری فیصلہ جاری کیا۔ تحریری فیصلے میں عدالت عظمی نے کہا ہے کہ ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی ہر قسم کی تجاوزات کے خاتمے یقینی بنائیں۔ دریں اثنا سپریم کورٹ نے کے ڈی اے کے زیر انتظام پارکس پر قبضے سے متعلق تحریری فیصلہ جاری کردیا۔

عدالت عظمی نے رفاعی پلاٹوں اور پارکوں سے قبضہ فوری ختم کرانے کا حکم دیدیا۔ سپریم کورٹ نے نیو کراچی سیکٹر فائیو میں کھیل کے میدان کی بد ترین حال سے متعلق ازخود نوٹس کیس کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔ عدالت عظمی نے سپریم کورٹ نے ڈی جی کے ڈی اے کو کھیل کے میدان میں درخت اور سبزہ لگانے اور تصاویر کے ساتھ رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیدیا۔

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس قاضی محمد امین احمد پر مشتمل بینچ نے نیو کراچی سیکٹر فائیو میں کھیل کے میدان کی بد ترین حال سے متعلق ازخود نوٹس کیس کا تحریری فیصلہ جاری کیا۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں