بڑے حریفوں پر فتح پاکستانی کرکٹرز کو قدم زمین پر ہی رکھنے کی ہدایت
چھوٹی ٹیموں کوترنوالہ سمجھنے کی غلطی سے بچنے کی تلقین، افغانستان سے میچ میں بھی فاتح الیون کومیدان میں اتارنے کاامکان
بڑے حریفوں کو شکست دینے کے بعد ٹیم مینجمنٹ پاکستانی کرکٹرز کو قدم زمین پر ہی رکھنے کی ہدایت دینے لگی جب کہ چھوٹی ٹیموں کو تر نوالہ سمجھنے کی غلطی سے بچنے کی تلقین کر دی گئی۔
بھارت اور نیوزی لینڈ کو شکست دینے والی پاکستانی ٹیم کا اب اپنے گروپ میں نسبتاً آسان حریفوں افغانستان، نمیبیا اور اسکاٹ لینڈ سے مقابلہ ہونا ہے،بظاہر ایسا لگتا ہے کہ ٹیم آسانی سے فتوحات حاصل کر کے سیمی فائنل میں رسائی کر لے گی، البتہ ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں کسی بھی ٹیم کو آسان تصور نہیں کیا جا سکتا، خاص طور پر افغانستان سے کچھ بھی توقع کی جا سکتی ہے، اس سے مقابلہ جمعے کو دبئی کرکٹ اسٹیڈیم میں ہوگا۔
پاکستانی ٹیم مینجمنٹ بھی اس خطرے سے آگاہ ہے، اس لیے پلیئرز کو بار بار یہی تلقین کی جا رہی ہے کہ سہل پسندی کا شکار نہیں ہونا، اپنے کھیل پر مکمل توجہ رکھتے ہوئے پہلی منزل فائنل فور میں رسائی پانا ہے،اس کے بعد فائنل اور ٹرافی پر نگاہیں مرکوز رکھنی ہیں۔
گزشتہ روز ٹیم کے 6 کھلاڑیوں نے آئی سی سی اکیڈمی گراؤنڈ پر شام 6 سے رات 8 بجے تک ثقلین مشتاق کی زیرنگرانی ٹریننگ کی،ان میں سرفراز احمد، محمد نواز، وسیم جونیئر ،خوشدل شاہ،حیدر علی اور عثمان قادر شامل تھے، نیوزی لینڈ سے میچ میں حصہ لینے والے پلیئرز نے آرام کیا،یہ تمام اب جمعرات کو شام 6 سے 9 بجے تک آئی سی سی اکیڈمی میں ٹریننگ کریں گے۔
ثقلین کی ورچوئل میڈیا کانفرنس دوپہر 12 بجے طے ہے، گالف کے شوقین محمد حفیظ بدھ کو کپتان بابر اعظم اور بولنگ کوچ ورنون فلینڈر کو بھی اپنے ساتھ کھیلنے کے لیے لے گئے،وہاں ان سب نے اچھا وقت گذارا۔
افغانستان سے میچ کے حوالے سے ٹیم مینجمنٹ کا خیال ہے کہ اچھا مومینٹم بن چکا لہٰذا فی الحال کسی کھلاڑی کو آرام دینے کی ضرورت نہیں، البتہ آخری 2 میچز میں اگر ضرورت پڑی تو شاید کوئی تبدیلی کر لی جائے،جمعے کے روز فاتح دستے کو ہی میدان میں اتارنے کا امکان ہے، حریف ٹیم کے پاس مجیب الرحمان اور راشد خان جیسے معیاری اسپنرز اورکئی پاور ہٹرز موجود ہیں اس لیے پاکستان کوئی خطرہ مول نہیں لے گا۔
نیوزی لینڈ سے میچ کے بعد قومی ٹیم کے بیٹنگ کنسلٹنٹ میتھیو ہیڈن نے کھلاڑیوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ بیٹنگ کے لیے مشکل کنڈیشنز میں کھلاڑیوں نے ذمہ داری لی، محمد حفیظ نے اچھی بولنگ کی، ایک عمدہ کیچ لیا اور بیٹنگ میں پہلی ہی گیند پر چھکے سے عزائم ظاہر کیے،دیگر نے بھی فتح میں اپنا حصہ ڈالا،فخر زمان کی فیلڈنگ بہت اچھی رہی،مجموعی طور پر یہ ٹیم کی بہت زبردست کارکردگی تھی۔
یاد رہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان اب تک صرف ایک ہی ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچ کھیلا گیا ہے،2013میں شارجہ میں منعقدہ مقابلہ گرین شرٹس نے ایک گیند قبل 6 وکٹ سے جیتا تھا،کپتان محمد حفیظ نے ناقابل شکست 42 رنز بنائے تھے، اس اسکواڈ کے جاری ورلڈکپ کھیلنے والے وہ واحد کھلاڑی ہیں،پاکستان کی افغانستان سے گذشتہ ماہ سیریز بھی ہونا تھی لیکن طالبان کی حکومت آنے کے بعد انعقاد نہیں ہو سکا، ورلڈکپ میں افغان ٹیم براہ راست سپر 12 راؤنڈ سے شریک ہوئی ہے۔
اب تک اپنے واحد میچ میں اس نے اسکاٹ لینڈ کو 130 رنز کے بڑے مارجن سے ہرایا، شارجہ کی پچ پر زیادہ رنز نہیں بن رہے تھے مگر افغانستان نے 4 وکٹ پر 192 رنز بنا لیے،مجیب اللہ زدران نے نصف سنچری بنائی، پاور ہٹرز نے 11 چھکے لگائے، بعد میں اسپنرز مجیب نے 5 جبکہ راشد خان نے 4 وکٹیں لے کر حریف ٹیم کو 60 رنز پر ٹھکانے لگا دیا۔
پاکستان سے میچ دبئی میں ہوگا جہاں کی پچ افغان ہوم گراؤنڈ شارجہ جیسی اسپن فرینڈلی نہیں ہے،اس لیے ٹیم کو سخت چیلنج کا سامنا ہوگا، البتہ سابق جنوبی افریقی کرکٹر لانس کلوسنر کی کوچنگ میں اسے تر نوالہ نہیں سمجھا جا سکتا ہے۔
بھارت اور نیوزی لینڈ کو شکست دینے والی پاکستانی ٹیم کا اب اپنے گروپ میں نسبتاً آسان حریفوں افغانستان، نمیبیا اور اسکاٹ لینڈ سے مقابلہ ہونا ہے،بظاہر ایسا لگتا ہے کہ ٹیم آسانی سے فتوحات حاصل کر کے سیمی فائنل میں رسائی کر لے گی، البتہ ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں کسی بھی ٹیم کو آسان تصور نہیں کیا جا سکتا، خاص طور پر افغانستان سے کچھ بھی توقع کی جا سکتی ہے، اس سے مقابلہ جمعے کو دبئی کرکٹ اسٹیڈیم میں ہوگا۔
پاکستانی ٹیم مینجمنٹ بھی اس خطرے سے آگاہ ہے، اس لیے پلیئرز کو بار بار یہی تلقین کی جا رہی ہے کہ سہل پسندی کا شکار نہیں ہونا، اپنے کھیل پر مکمل توجہ رکھتے ہوئے پہلی منزل فائنل فور میں رسائی پانا ہے،اس کے بعد فائنل اور ٹرافی پر نگاہیں مرکوز رکھنی ہیں۔
گزشتہ روز ٹیم کے 6 کھلاڑیوں نے آئی سی سی اکیڈمی گراؤنڈ پر شام 6 سے رات 8 بجے تک ثقلین مشتاق کی زیرنگرانی ٹریننگ کی،ان میں سرفراز احمد، محمد نواز، وسیم جونیئر ،خوشدل شاہ،حیدر علی اور عثمان قادر شامل تھے، نیوزی لینڈ سے میچ میں حصہ لینے والے پلیئرز نے آرام کیا،یہ تمام اب جمعرات کو شام 6 سے 9 بجے تک آئی سی سی اکیڈمی میں ٹریننگ کریں گے۔
ثقلین کی ورچوئل میڈیا کانفرنس دوپہر 12 بجے طے ہے، گالف کے شوقین محمد حفیظ بدھ کو کپتان بابر اعظم اور بولنگ کوچ ورنون فلینڈر کو بھی اپنے ساتھ کھیلنے کے لیے لے گئے،وہاں ان سب نے اچھا وقت گذارا۔
افغانستان سے میچ کے حوالے سے ٹیم مینجمنٹ کا خیال ہے کہ اچھا مومینٹم بن چکا لہٰذا فی الحال کسی کھلاڑی کو آرام دینے کی ضرورت نہیں، البتہ آخری 2 میچز میں اگر ضرورت پڑی تو شاید کوئی تبدیلی کر لی جائے،جمعے کے روز فاتح دستے کو ہی میدان میں اتارنے کا امکان ہے، حریف ٹیم کے پاس مجیب الرحمان اور راشد خان جیسے معیاری اسپنرز اورکئی پاور ہٹرز موجود ہیں اس لیے پاکستان کوئی خطرہ مول نہیں لے گا۔
نیوزی لینڈ سے میچ کے بعد قومی ٹیم کے بیٹنگ کنسلٹنٹ میتھیو ہیڈن نے کھلاڑیوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ بیٹنگ کے لیے مشکل کنڈیشنز میں کھلاڑیوں نے ذمہ داری لی، محمد حفیظ نے اچھی بولنگ کی، ایک عمدہ کیچ لیا اور بیٹنگ میں پہلی ہی گیند پر چھکے سے عزائم ظاہر کیے،دیگر نے بھی فتح میں اپنا حصہ ڈالا،فخر زمان کی فیلڈنگ بہت اچھی رہی،مجموعی طور پر یہ ٹیم کی بہت زبردست کارکردگی تھی۔
یاد رہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان اب تک صرف ایک ہی ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچ کھیلا گیا ہے،2013میں شارجہ میں منعقدہ مقابلہ گرین شرٹس نے ایک گیند قبل 6 وکٹ سے جیتا تھا،کپتان محمد حفیظ نے ناقابل شکست 42 رنز بنائے تھے، اس اسکواڈ کے جاری ورلڈکپ کھیلنے والے وہ واحد کھلاڑی ہیں،پاکستان کی افغانستان سے گذشتہ ماہ سیریز بھی ہونا تھی لیکن طالبان کی حکومت آنے کے بعد انعقاد نہیں ہو سکا، ورلڈکپ میں افغان ٹیم براہ راست سپر 12 راؤنڈ سے شریک ہوئی ہے۔
اب تک اپنے واحد میچ میں اس نے اسکاٹ لینڈ کو 130 رنز کے بڑے مارجن سے ہرایا، شارجہ کی پچ پر زیادہ رنز نہیں بن رہے تھے مگر افغانستان نے 4 وکٹ پر 192 رنز بنا لیے،مجیب اللہ زدران نے نصف سنچری بنائی، پاور ہٹرز نے 11 چھکے لگائے، بعد میں اسپنرز مجیب نے 5 جبکہ راشد خان نے 4 وکٹیں لے کر حریف ٹیم کو 60 رنز پر ٹھکانے لگا دیا۔
پاکستان سے میچ دبئی میں ہوگا جہاں کی پچ افغان ہوم گراؤنڈ شارجہ جیسی اسپن فرینڈلی نہیں ہے،اس لیے ٹیم کو سخت چیلنج کا سامنا ہوگا، البتہ سابق جنوبی افریقی کرکٹر لانس کلوسنر کی کوچنگ میں اسے تر نوالہ نہیں سمجھا جا سکتا ہے۔