کراچی حصص مارکیٹ مندی کا شکار194پوائنٹس کی کمی

انڈیکس 26751 پوائنٹس پر بند، بیشتر کمپنیوں کی قیمتیں گر گئیں، سرمایہ کاروں کو 74 ارب 46 کروڑ روپے کا نقصان

کاروباری حجم بہتر، 30 کروڑ حصص کے سودے، علاقائی مارکیٹس میں منفی رجحان و دیگر عوامل مندی کا باعث بنے فوٹو: آن لائن/فائل

ریجنل اسٹاک ایکس چینجز میں مندی کے اثرات کراچی اسٹاک ایکس چینج کی کاروباری سرگرمیوں پربھی مرتب ہوئے اور منگل کو معمولی اتارچڑھاؤ کے بعد مارکیٹ میں دوبارہ مندی کے بادل چھا گئے۔

جس سے انڈیکس کی26900 اور 26800 کی 2 حدیں بیک وقت گرگئیں، مندی کے باعث 66 فیصد حصص کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی جبکہ سرمایہ کاروں کے 74 ارب46 کروڑ96 لاکھ38 ہزار 11 روپے ڈوب گئے۔ ماہرین اسٹاک وتاجران کا کہنا تھا کہ حکومتی کمیٹی اور طالبان کے درمیان مذاکرات کے معاملے پر تذبذب اور بعض سیاسی جماعتوں کی مذاکراتی کمیٹی سے دوری نے سرمایہ کاروں کو عدم اعتماد سے دوچار کردیا ہے جو مارکیٹ میں کھل کر سرمایہ کاری سے گریزاں ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ سیمنٹ سیکٹر کے نتائج توقعات کم آنے اور پرافٹ ٹیکنگ نے بھی کیپٹل مارکیٹ کی سرگرمیوں پر منفی اثرات مرتب کیے، ٹریڈنگ کے دوران غیرملکیوں، بینکوں ومالیاتی اداروں، میوچل فنڈز اور این بی ایف سیز کی جانب سے مجموعی طور پر40 لاکھ 78 ہزار 632 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری بھی کی گئی۔




جس سے ایک موقع پر صرف11.49 پوائنٹس کی تیزی رونما ہوئی لیکن اس دوران مقامی کمپنیوں کی جانب سے18 لاکھ46 ہزار46 ڈالر، انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے3 لاکھ 2 ہزار594 ڈالر اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے 19 لاکھ29 ہزار 991 ڈالر مالیت کے سرمائے کے انخلا نے مندی کے اثرات کو غالب رکھا، کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس 194.66 پوائنٹس کی کمی سے 26751.45 ہو گیا جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس131.68 پوائنٹس کی کمی سے 19319.01 اور کے ایم آئی30 انڈیکس 305.20 پوائنٹس کی کمی سے 44258.64 ہوگیا، کاروباری حجم پیر کی نسبت2.74 فیصد زائد رہا اور مجموعی طور پر30 کروڑ1 لاکھ56 ہزار380 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار 383 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں116 کے بھاؤ میں اضافہ، 252 کے داموں میں کمی اور15 کی قیمتوں میں استحکام رہا ۔علاوہ ازیں لاہور اور اسلام آباد اسٹاک مارکیٹس میں بھی مندی رہی۔
Load Next Story