ٹی ایل پی سے متعلق پالیسی پر اتحادی جماعتیں بھی حکومت سے نالاں

حکومتی اتحادی جماعت نے فی الفور قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کا مطالبہ کردیا


ویب ڈیسک October 29, 2021
حکومتی اتحادی جماعت نے فی الفور قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کا مطالبہ کردیا

حکومتی اتحادی جماعت گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) فرانس میں ہونے والی گستاخیاں اور ٹی ایل پی کے احتجاج کا معاملہ ایوان میں لے آئی۔

پیر پگارا کی جانب سے کالعدم تحریک لبیک کے مطالبات کی حمایت کے بعد پارلیمانی سطح پر بھی جی ڈی اے نے معاملہ اٹھانے کا فیصلہ کرلیا۔ حکومتی اتحادی جماعت نے فی الفور قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کا مطالبہ کردیا اور جی ڈی اے کی رکن سائرہ بانو نے فی الفور اجلاس بلانے کی تحریری استدعا کردی۔

اسپیکر قومی اسمبلی کو سائرہ بانو نے خط لکھ دیا جس میں کہا گیا کہ حکومت نے معاملات پارلیمنٹ کے سامنے رکھنے کا وعدہ کیا تھا، اور ایک قرارداد بھی قومی اسمبلی کے سامنے پیش کی گئی تھی۔ آج انہی واقعات سے جڑے معاملے پر لوگ ایک بار پھر سراپا احتجاج ہیں۔

خط میں کہا گیا کہ معاملات سلجھانے کے بجائے غیر ذمہ دارانہ حکومتی رویہ حالات کو کشیدہ بنا رہا ہے، کئی افراد اپنی جانوں سے گئے، عام شہری بری طرح متاثر ہیں، ہمارے وزیر و مشیر کے بیانات سے معاملات مزید بگڑ رہے ہیں، عام پاکستانی کے جذبات مجروح ہو رہے ہیں، معاملات سے نمٹنے کے لیے جامع پالیسی کا فقدان ہے، عوام کے نمائندہ ایوان کو ان معاملات سے نمٹنے کی پالیسی سے آگاہ رکھا جائے، تمام پارلیمانی پارٹیوں کے ساتھ ملکر واضح پالیسی بنائی جائے۔

دوسری جانب ق لیگ کے رہنما چوہدری پرویز الٰہی نے کہا کہ دشمن ملک سے مذاکرات ہو سکتے ہیں تو اپنے ملک کے عوام سے کیوں نہیں، جب دونوں اطراف سے اپنے ہی مسلمان مر رہے ہوں تو نقصان کس کا ہو رہا ہے، مسئلے کا حل مذاکرات سے ہی نکلے گا، بات چیت کے دروازے بند نہیں ہونے چاہئیں۔

اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ حکمرانوں کے پاس اس کے سوا اور کوئی چارہ نہیں کہ امن بحال ہو، سارا مسئلہ ان کے ذمے لگ رہا ہے، سینکڑوں پولیس اہلکار شہید و زخمی ہیں، ساری صورتحال میں نقصان صرف اپنے ملک کا ہو رہا ہے، ان کی بیواؤں اور بچوں سے پوچھیں وہ کس حال میں ہیں، پولیس کے شہید اور بے گناہ مارے جانے والے لوگ کیا کسی سے کم مسلمان ہیں، حکومتوں کی کوئی انا نہیں ہوتی، خون خرابے کے ذمہ دار نہ بنیں، حکمران انا ختم کر کے مذاکرات سے مسئلہ حل کریں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں