سرکاری ملازمین قتل کی وارداتوں میں ملوث ہیں شرجیل میمن
ان کا تعلق محکمہ صنعت ، بلدیات اور سٹی وارڈن سے ہے،اسکروٹنی شروع کردی،وزیر اطلاعات
صوبائی وزیراطلاعات و بلدیات شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ صنعت، بلدیات اور سٹی وارڈن کے ملازمین ٹارگٹ کلنگ میں ملوث پائے گئے ہیں اور اب سرکاری اداروں کے ملازمین کی اسکرونٹی امن و امان کی بحالی کے اداروں کے ذریعے شروع کی گئی ہے اورجو بھی جرائم میں ملوث ہوا اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی ۔
یہ بات انھوں نے کراچی پریس کلب کے 200 اراکین کو پلاٹوں کی قرعہ اندازی کی تقریب سے خطاب اور بعدازاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔ انھوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور صحافی برادری ایک دوسرے کے مشکلات وقت کے ساتھی ہیں۔ پیپلز پارٹی جب بھی اقتدار میں آئی ہے اس نے اپنے صحافی بھائیوں کی فلاح و بہبود کے لئے کام کیا ہے۔ 200 صحافیوں کوملیر میں پلاٹس دیے جارہے ہیں اور باقی مانند 138 صحافیوں کوبھی آئندہ2 ماہ کے دوران پلاٹس دیے جائیں گے۔انھوں نے کہاکہ گورنر سندھ نے بھی مذکورہ پلاٹس صحافیوں کو دلانے کیلیے قابل ستائش کردارادا کیا ہے۔ بعد ازاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے صوبائی وزیر اطلاعات نے کہاکہ ملک کے موجودہ حالات کے پیش نظرپیپلز پارٹی مفاہمتی پالیسی پرعمل پیراہے البتہ ایم کیو ایم کی سندھ حکومت میں شمولیت کے حوالے سے کوئی بات چیت نہیں ہو رہی۔
انھوں نے کہا کہ لیاقت جتوئی کی جانب سے پیپلز پارٹی میں شامل ہونے کی کوئی درخواست نہیں ملی ہے اور اگر درخواست ملی تو مشاورت سے فیصلہ کیا جائے گا۔ طالبان سے مذاکرات کے سوال پر انھوں نے کہا کہ عمران خان اور طالبان میں تعلقات کے حوالے سے وہ کسی قسم کا کوئی تبصرہ نہیں کریں گے البتہ وفاقی حکومت اگر مذاکرات کرنا چاہتی ہے تو اس کے لیے کوئی ٹائم فریم طے کرے۔ محکمہ بلدیات میں گھوسٹ ملازمین اور دیگر مسائل کے سوال پر انھوں نے کہا کہ ماضی میں سیاسی بنیادوں پر من مانی بھرتی کی گئی صرف محکمہ بلدیات میں ساڑھے12ہزارسے زائد گھوسٹ ملازمین ہیں، جن کی اسکرونٹی کر رہے ہیں۔
محکمہ بلدیات کے ملازمین کی بھی جلد نادرا کے ذریعے رجسٹریشن کرائی جائے گی اور جو ملازمین گھوسٹ ہیں یا ایک سے زائد محکموں میں کام کرتے ہیں ان کوفارغ کردیا جائے گا۔ امن و امان کے سوال پر صوبائی وزیر نے کہا کہ اس سلسلے میں کراچی میں جاری ٹارگٹڈ آپریشن کے سود مند نتائج سامنے آرہے ہیں اور اس وقت رینجرز اور پولیس پر جو حملے کیے جارہے ہیں وہ اسی کا ردعمل ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہماری فورسز کے حوصلے بلند ہیں اور کراچی آپریشن میں مزید تیزی لائی جائے گی ۔ اندرون سندھ میں امن و امان کی خراب صورت حال پر انھوں نے کہا کہ آپریشن کا دائرہ اندرون سندھ تک بھی وسیع کیا جائے گا۔
یہ بات انھوں نے کراچی پریس کلب کے 200 اراکین کو پلاٹوں کی قرعہ اندازی کی تقریب سے خطاب اور بعدازاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔ انھوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور صحافی برادری ایک دوسرے کے مشکلات وقت کے ساتھی ہیں۔ پیپلز پارٹی جب بھی اقتدار میں آئی ہے اس نے اپنے صحافی بھائیوں کی فلاح و بہبود کے لئے کام کیا ہے۔ 200 صحافیوں کوملیر میں پلاٹس دیے جارہے ہیں اور باقی مانند 138 صحافیوں کوبھی آئندہ2 ماہ کے دوران پلاٹس دیے جائیں گے۔انھوں نے کہاکہ گورنر سندھ نے بھی مذکورہ پلاٹس صحافیوں کو دلانے کیلیے قابل ستائش کردارادا کیا ہے۔ بعد ازاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے صوبائی وزیر اطلاعات نے کہاکہ ملک کے موجودہ حالات کے پیش نظرپیپلز پارٹی مفاہمتی پالیسی پرعمل پیراہے البتہ ایم کیو ایم کی سندھ حکومت میں شمولیت کے حوالے سے کوئی بات چیت نہیں ہو رہی۔
انھوں نے کہا کہ لیاقت جتوئی کی جانب سے پیپلز پارٹی میں شامل ہونے کی کوئی درخواست نہیں ملی ہے اور اگر درخواست ملی تو مشاورت سے فیصلہ کیا جائے گا۔ طالبان سے مذاکرات کے سوال پر انھوں نے کہا کہ عمران خان اور طالبان میں تعلقات کے حوالے سے وہ کسی قسم کا کوئی تبصرہ نہیں کریں گے البتہ وفاقی حکومت اگر مذاکرات کرنا چاہتی ہے تو اس کے لیے کوئی ٹائم فریم طے کرے۔ محکمہ بلدیات میں گھوسٹ ملازمین اور دیگر مسائل کے سوال پر انھوں نے کہا کہ ماضی میں سیاسی بنیادوں پر من مانی بھرتی کی گئی صرف محکمہ بلدیات میں ساڑھے12ہزارسے زائد گھوسٹ ملازمین ہیں، جن کی اسکرونٹی کر رہے ہیں۔
محکمہ بلدیات کے ملازمین کی بھی جلد نادرا کے ذریعے رجسٹریشن کرائی جائے گی اور جو ملازمین گھوسٹ ہیں یا ایک سے زائد محکموں میں کام کرتے ہیں ان کوفارغ کردیا جائے گا۔ امن و امان کے سوال پر صوبائی وزیر نے کہا کہ اس سلسلے میں کراچی میں جاری ٹارگٹڈ آپریشن کے سود مند نتائج سامنے آرہے ہیں اور اس وقت رینجرز اور پولیس پر جو حملے کیے جارہے ہیں وہ اسی کا ردعمل ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہماری فورسز کے حوصلے بلند ہیں اور کراچی آپریشن میں مزید تیزی لائی جائے گی ۔ اندرون سندھ میں امن و امان کی خراب صورت حال پر انھوں نے کہا کہ آپریشن کا دائرہ اندرون سندھ تک بھی وسیع کیا جائے گا۔