حکومت اور کالعدم ٹی ایل پی میں معاہدہ طے پا گیا مفتی منیب الرحمان کا اعلان
معاہدہ کسی کی فتح یا شکست نہیں بلکہ یہ پاکستان ، اسلام اور انسانی جانوں کی حرمت کی فتح ہے، مفتی منیب الرحمان
معروف عالم دین اور رویت ہلال کمیٹی کے سابق چیئرمین مفتی منیب الرحمان نے کہا ہے کہ حکومت اور کالعدم تحریک لبیک پاکستان میں معاہدہ طے پا گیا ہے ۔
اسلام آباد میں اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیر مملکت علی محمد خان، کالعدم ٹی ایل پی کی مجلس شوری کے رکن علامہ غلام عباس فیضی اور مفتی محمد عمیر کے ہمراہ پریس کانفرنس میں سابق چیئرمین رویت ہلال کمیٹی مفتی منیب الرحمان کا کہنا تھا کہ حکومت اور تحریک لبیک پاکستان میں معاہدہ طے پا گیا ہے، حکومت اور ٹی ایل پی معاہدے کو حافظ سعد رضوی کی تائید حاصل ہے۔
مفتی منیب الرحمان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے ٹی ایل پی دھرنے سے متعلق خصوصی کمیٹی تشکیل دی، جس میں سنجیدہ، مدبر اراکین پر مشتمل ہے، کمیٹی کو اختیارات دینے پر وزیراعظم کے مشکور ہیں، فریقین کے درمیان اتفاق رائے سے طے ہونے والا معاہدہ کسی کی فتح یا شکست نہیں بلکہ یہ پاکستان، اسلام اور انسانی جانوں کی حرمت کی فتح ہے، اور یہ مذاکرات جبر اور تنائو کے ماحول میں نہیں بلکہ سنجیدہ ماحول میں ہوئے، دونوں فریقین کی جانب سے مذاکرات میں سنجیدہ رویہ اختیارکیا گیا، تنائو کی فضا میں جذبات کو قابو میں رکھنا دانشمندی ہے۔
مفتی منیب الرحمان کا کہنا تھا کہ ہم نے مصالحت کا ر کے فرائض انجام دیئے، مذاکرات کے لیے ہم نے12، 13 گھنٹے محنت کی، معاہدے سے ملک میں امن و سلامتی کو فروغ ملے گا، معاہدے کی تفصیلات مناسب وقت پر سامنے آئیں گی، اور آئندہ ہفتے معاہدے کے مثبت نتائج سامنے آئیں گے۔
مفتی منیب الرحمان نے کہا کہ معاہدے کے نتیجے میں ایک اسٹیرنگ کمیٹی بنا دی گئی ہے، کمیٹی کی سربراہی علی محمد خان کریں گے، اور اس میں حکومت کی جانب سے راجہ بشارت، سیکرٹری داخلہ، ہوم سیکرٹری پنجاب کمیٹی جب کہ مفتی غلام غوث بغدادی، انجینیئر حفیظ اللہ قلبی اسٹیئرنگ کمیٹی کا حصہ ہوں گے، یہ کمیٹی آج سے کام شروع کرے گی۔
وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں مذکرات کو ترجیح دینے کا فیصلہ ہوا، قوم میں ایک اضطراب کی کیفیت تھی، لوگوں کو زخمی ہوتے اور املاک کو نقصان پہنچتے دیکھا، تمام مسائل کو سامنے رکھتے ہوئے امن کا راستہ تلاش کیا گیا ہے، مفتی منیب الرحمان، مولانا بشیرفاروقی، صاحبزادہ حامد رضا اور ثروت اعجاز قادری کے شکرگزار ہیں، ان علما نے وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی، علما و مشائخ نے اپنے اثر و رسوخ اور رہنمائی سے ہمیں مستفید کیا، انتشار میں پاکستان کا فائدہ نہیں ،اللہ نے ہمیں سرخرو کیا۔
اسلام آباد میں اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیر مملکت علی محمد خان، کالعدم ٹی ایل پی کی مجلس شوری کے رکن علامہ غلام عباس فیضی اور مفتی محمد عمیر کے ہمراہ پریس کانفرنس میں سابق چیئرمین رویت ہلال کمیٹی مفتی منیب الرحمان کا کہنا تھا کہ حکومت اور تحریک لبیک پاکستان میں معاہدہ طے پا گیا ہے، حکومت اور ٹی ایل پی معاہدے کو حافظ سعد رضوی کی تائید حاصل ہے۔
مفتی منیب الرحمان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے ٹی ایل پی دھرنے سے متعلق خصوصی کمیٹی تشکیل دی، جس میں سنجیدہ، مدبر اراکین پر مشتمل ہے، کمیٹی کو اختیارات دینے پر وزیراعظم کے مشکور ہیں، فریقین کے درمیان اتفاق رائے سے طے ہونے والا معاہدہ کسی کی فتح یا شکست نہیں بلکہ یہ پاکستان، اسلام اور انسانی جانوں کی حرمت کی فتح ہے، اور یہ مذاکرات جبر اور تنائو کے ماحول میں نہیں بلکہ سنجیدہ ماحول میں ہوئے، دونوں فریقین کی جانب سے مذاکرات میں سنجیدہ رویہ اختیارکیا گیا، تنائو کی فضا میں جذبات کو قابو میں رکھنا دانشمندی ہے۔
مفتی منیب الرحمان کا کہنا تھا کہ ہم نے مصالحت کا ر کے فرائض انجام دیئے، مذاکرات کے لیے ہم نے12، 13 گھنٹے محنت کی، معاہدے سے ملک میں امن و سلامتی کو فروغ ملے گا، معاہدے کی تفصیلات مناسب وقت پر سامنے آئیں گی، اور آئندہ ہفتے معاہدے کے مثبت نتائج سامنے آئیں گے۔
مفتی منیب الرحمان نے کہا کہ معاہدے کے نتیجے میں ایک اسٹیرنگ کمیٹی بنا دی گئی ہے، کمیٹی کی سربراہی علی محمد خان کریں گے، اور اس میں حکومت کی جانب سے راجہ بشارت، سیکرٹری داخلہ، ہوم سیکرٹری پنجاب کمیٹی جب کہ مفتی غلام غوث بغدادی، انجینیئر حفیظ اللہ قلبی اسٹیئرنگ کمیٹی کا حصہ ہوں گے، یہ کمیٹی آج سے کام شروع کرے گی۔
وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں مذکرات کو ترجیح دینے کا فیصلہ ہوا، قوم میں ایک اضطراب کی کیفیت تھی، لوگوں کو زخمی ہوتے اور املاک کو نقصان پہنچتے دیکھا، تمام مسائل کو سامنے رکھتے ہوئے امن کا راستہ تلاش کیا گیا ہے، مفتی منیب الرحمان، مولانا بشیرفاروقی، صاحبزادہ حامد رضا اور ثروت اعجاز قادری کے شکرگزار ہیں، ان علما نے وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی، علما و مشائخ نے اپنے اثر و رسوخ اور رہنمائی سے ہمیں مستفید کیا، انتشار میں پاکستان کا فائدہ نہیں ،اللہ نے ہمیں سرخرو کیا۔