ٹی 20 ورلڈ کپ پاکستان کی ایک اور فتح
پاکستان کی کرکٹ ٹیم اور افغانستان کی کرکٹ ٹیم کے درمیان میچ کو شائقین کی بڑی تعداد نے دیکھا۔
ٹی 20 کرکٹ ورلڈ کپ میں پاکستانی ٹیم کی کامیابی کا سفر جاری ہے۔ گزشتہ روز دبئی انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم میں پاکستانی ٹیم نے افغانستان کی ٹیم کو شکست دے دی۔ پاکستانی کھلاڑی آصف علی کے ایک اوور میں 4 چھکوں نے پاکستان کی جیت کو ممکن بنایا۔ یوں گرین شرٹس نے فتوحات کی ہیٹ ٹرک بھی مکمل کرلی۔
پاکستان اور افغانستان کی ٹیموں کے درمیان میچ خاصا سنسنی خیز رہا۔ افغانستان کے کھلاڑی اچھا کھیلے لیکن آصف علی کے کھیل کا پانسہ پلٹ دیا ورنہ ایک وقت میں میچ پھنس گیا تھا مگر مڈل آرڈر بلے باز آصف نے افغانستان کے باؤلر کریم جنت کے 19ویں اوور میں 24رنز بنا کر ایک اوور قبل ہی میچ جیت لیا۔
پاکستانی ٹیم کے کپتان بابر اعظم نے ذمے دارانہ نصف سنچری بنائی۔ افغانستان کے کپتان نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا اور مقررہ اوورز میں 6 وکٹ پر 147 رنز اسکور کیے، یوں پاکستان کو فتح کے لیے 148رنز کا ہدف ملا۔ بظاہر یہ آسان ہدف تھا لیکن پاکستانی ٹیم کو تیسرے ہی اوور میں بڑا نقصان اٹھانا پڑا جب اوپنر محمد رضوان محض 8 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئے۔
بابر اعظم اور فخرزمان نے افغانستان کے سلو بولرز کو احتیاط سے کھیلنا شروع کیا اور 68 رنز کی پارٹنر شپ بنائی۔پاکستان کی دوسری وکٹ 75 کے اسکور پر گری جب فخر زمان ایل بی ڈبلیو آؤٹ ہو گئے۔ محمد حفیظ کی اننگز 10رنز تک محدود رہی۔ بابر اعظم اچھا کھیل رہے تھے لیکن وہ بھی 51 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئے۔
میچ کے آخری تین اوورز میں پاکستانی ٹیم کو فتح کے لیے 26 رنز درکار تھے۔ 18ویں اوور میں شعیب ملک 19رنز بنا کر آؤٹ ہو گئے۔ اب آخری 2 اوورز میں 24 رنز بنا کر پاکستان جیت سکتا تھا۔ یوں میچ انتہائی سنسنی خیز مرحلے میں داخل ہو گیا۔
اس موقع پر پاکستان کے مڈل آرڈر بلے باز آصف علی نے اپنے اوسان بحال رکھے اور افغانستان کے باؤلر کریم جنت کی پہلی گیند پر چھکا لگا دیا۔ ایک ڈاٹ بال کے بعد ایک اور چھکے نے کرائوڈ کو جشن منانے کا موقع فراہم کر دیا۔ پانچویں اور چھٹی گیند پر انھوں نے گیند کو پھر فضائی روٹ سے باہر پہنچا کر ایک اوور پہلے ہی میچ ختم کر دیا۔
پاکستان کی کرکٹ ٹیم اور افغانستان کی کرکٹ ٹیم کے درمیان میچ کو شائقین کی بڑی تعداد نے دیکھا۔ شائقین کے جذبات کھیل کے اتار چڑھاؤ کے ساتھ ساتھ اوپر نیچے ہوتے رہے۔ دونوں ٹیموں کے کھلاڑیوں نے اچھے کھیل کا مظاہرہ کیا خصوصاً افغانستان کے کھلاڑیوں نے خود کو زیادہ بہتر انداز میں پیش کیا۔
اب یہ نہیں کہا جا سکتا کہ افغانستان کی ٹیم گئے گزرے کھلاڑیوں پر مشتمل ہے۔ ٹیم میں فائٹنگ اسپرٹ موجود ہے اور کھلاڑی کرکٹ کی تکنیک کو بھی بخوبی سمجھتے ہیں۔
پاکستان اور افغانستان کی ٹیموں کے درمیان میچ خاصا سنسنی خیز رہا۔ افغانستان کے کھلاڑی اچھا کھیلے لیکن آصف علی کے کھیل کا پانسہ پلٹ دیا ورنہ ایک وقت میں میچ پھنس گیا تھا مگر مڈل آرڈر بلے باز آصف نے افغانستان کے باؤلر کریم جنت کے 19ویں اوور میں 24رنز بنا کر ایک اوور قبل ہی میچ جیت لیا۔
پاکستانی ٹیم کے کپتان بابر اعظم نے ذمے دارانہ نصف سنچری بنائی۔ افغانستان کے کپتان نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا اور مقررہ اوورز میں 6 وکٹ پر 147 رنز اسکور کیے، یوں پاکستان کو فتح کے لیے 148رنز کا ہدف ملا۔ بظاہر یہ آسان ہدف تھا لیکن پاکستانی ٹیم کو تیسرے ہی اوور میں بڑا نقصان اٹھانا پڑا جب اوپنر محمد رضوان محض 8 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئے۔
بابر اعظم اور فخرزمان نے افغانستان کے سلو بولرز کو احتیاط سے کھیلنا شروع کیا اور 68 رنز کی پارٹنر شپ بنائی۔پاکستان کی دوسری وکٹ 75 کے اسکور پر گری جب فخر زمان ایل بی ڈبلیو آؤٹ ہو گئے۔ محمد حفیظ کی اننگز 10رنز تک محدود رہی۔ بابر اعظم اچھا کھیل رہے تھے لیکن وہ بھی 51 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئے۔
میچ کے آخری تین اوورز میں پاکستانی ٹیم کو فتح کے لیے 26 رنز درکار تھے۔ 18ویں اوور میں شعیب ملک 19رنز بنا کر آؤٹ ہو گئے۔ اب آخری 2 اوورز میں 24 رنز بنا کر پاکستان جیت سکتا تھا۔ یوں میچ انتہائی سنسنی خیز مرحلے میں داخل ہو گیا۔
اس موقع پر پاکستان کے مڈل آرڈر بلے باز آصف علی نے اپنے اوسان بحال رکھے اور افغانستان کے باؤلر کریم جنت کی پہلی گیند پر چھکا لگا دیا۔ ایک ڈاٹ بال کے بعد ایک اور چھکے نے کرائوڈ کو جشن منانے کا موقع فراہم کر دیا۔ پانچویں اور چھٹی گیند پر انھوں نے گیند کو پھر فضائی روٹ سے باہر پہنچا کر ایک اوور پہلے ہی میچ ختم کر دیا۔
پاکستان کی کرکٹ ٹیم اور افغانستان کی کرکٹ ٹیم کے درمیان میچ کو شائقین کی بڑی تعداد نے دیکھا۔ شائقین کے جذبات کھیل کے اتار چڑھاؤ کے ساتھ ساتھ اوپر نیچے ہوتے رہے۔ دونوں ٹیموں کے کھلاڑیوں نے اچھے کھیل کا مظاہرہ کیا خصوصاً افغانستان کے کھلاڑیوں نے خود کو زیادہ بہتر انداز میں پیش کیا۔
اب یہ نہیں کہا جا سکتا کہ افغانستان کی ٹیم گئے گزرے کھلاڑیوں پر مشتمل ہے۔ ٹیم میں فائٹنگ اسپرٹ موجود ہے اور کھلاڑی کرکٹ کی تکنیک کو بھی بخوبی سمجھتے ہیں۔