مصالحتی کمیٹی کے علما کے مفتی منیب الرحمان پر اعتراضات سامنے آگئے
مفتی منیب چیئرمین رویت ہلال کمیٹی تھے تو انہوں نے اپنے مکتبہ فکر کو یکسر نظر انداز کیا، علما کا مؤقف
حکومت اور مظاہرین کے درمیان مذاکرات کے بعد مصالحتی کمیٹی کے مفتی منیب الرحمان پر اعتراض کے باعث پریس کانفرنس ملتوی ہوئی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق حکومت اور کالعدم ٹی ایل پی کی قیادت کے مابین ہونے والے مذاکرات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس شیڈول تھی، تاہم پریس کانفرنس تاخیر کی شکار ہوگئی، جس کی وجوہات بھی سامنے آگئی ہیں۔
ذرائع مصالحتی کمیٹی نے بتایا کہ 12 رکنی وفد اور مفتی منیب الرحمان میں فقہی امور پر اختلافات ہیں، اور بریلوی مکتبہ فکر کے کچھ علما کو مفتی منیب الرحمان کی شخصیت پر بھی اعتراض ہے۔
ذرائع نے کا کہنا ہے کہ عین وقت پر صاحبزاد حامد رضا اور دیگر علما و مشائخ کو پریس بریفنگ کا بتایا گیا، اور کمیٹی کا بروقت بریفنگ میں پہنچنا ممکن نہیں تھا، اس لئے اب اسپیکر آفس میں ہونے والے مشاورتی اجلاس میں صاحبزادہ حامد رضا سمیت 12 رکنی کمیٹی سے بھی مشاورت ہوگی، جو دو سے تین گھنٹے تک کی جائے گی، صاحبزادہ حامد رضا کو علما و مشائخ کے اتفاق رائے کے بعد کمیٹی کا سربراہ بنایا گیا ہے۔
ذرائع مصالحتی کمیٹی نے بتایا کہ مظاہرین کا صاحبزادہ حامد رضا اور جید علماء و پیران پر زیادہ اعتماد ہے، جب کہ مفتی منیب الرحمان جب چیئرمین رویت ہلال کمیٹی تھے تو انہوں نے اپنے مکتبہ فکر کو یکسر نظر انداز کیا، اسپیکر قومی اسمبلی کی رہائش گاہ پر ہونے والی میٹنگ پر ہم سے مشاورت کی جارہی ہے، مفتی منیب الرحمان بڑے ہیں مگر فیصلے تمام علماء مشائخ کو اعتماد میں لے کر ہوں گے تو قابل عمل ہوں گے، کسی بھی قسم کے یکطرفہ فیصلے کو عوام قبول کریں گے اور نہ وہ دیرپا ہوں گے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق حکومت اور کالعدم ٹی ایل پی کی قیادت کے مابین ہونے والے مذاکرات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس شیڈول تھی، تاہم پریس کانفرنس تاخیر کی شکار ہوگئی، جس کی وجوہات بھی سامنے آگئی ہیں۔
ذرائع مصالحتی کمیٹی نے بتایا کہ 12 رکنی وفد اور مفتی منیب الرحمان میں فقہی امور پر اختلافات ہیں، اور بریلوی مکتبہ فکر کے کچھ علما کو مفتی منیب الرحمان کی شخصیت پر بھی اعتراض ہے۔
ذرائع نے کا کہنا ہے کہ عین وقت پر صاحبزاد حامد رضا اور دیگر علما و مشائخ کو پریس بریفنگ کا بتایا گیا، اور کمیٹی کا بروقت بریفنگ میں پہنچنا ممکن نہیں تھا، اس لئے اب اسپیکر آفس میں ہونے والے مشاورتی اجلاس میں صاحبزادہ حامد رضا سمیت 12 رکنی کمیٹی سے بھی مشاورت ہوگی، جو دو سے تین گھنٹے تک کی جائے گی، صاحبزادہ حامد رضا کو علما و مشائخ کے اتفاق رائے کے بعد کمیٹی کا سربراہ بنایا گیا ہے۔
ذرائع مصالحتی کمیٹی نے بتایا کہ مظاہرین کا صاحبزادہ حامد رضا اور جید علماء و پیران پر زیادہ اعتماد ہے، جب کہ مفتی منیب الرحمان جب چیئرمین رویت ہلال کمیٹی تھے تو انہوں نے اپنے مکتبہ فکر کو یکسر نظر انداز کیا، اسپیکر قومی اسمبلی کی رہائش گاہ پر ہونے والی میٹنگ پر ہم سے مشاورت کی جارہی ہے، مفتی منیب الرحمان بڑے ہیں مگر فیصلے تمام علماء مشائخ کو اعتماد میں لے کر ہوں گے تو قابل عمل ہوں گے، کسی بھی قسم کے یکطرفہ فیصلے کو عوام قبول کریں گے اور نہ وہ دیرپا ہوں گے۔