ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے حکومت سے ڈنڈا بردار شریعت کے نفاذ کی دھمکیوں کا سختی سے نوٹس لینے کا مطالبہ کردیا۔
لندن سے جاری بیان میں متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین کا کہنا ہے کہ وہ دس سال سے ڈنڈابردار شریعت کے بارے میں پوری قوم کوآگاہ کررہے ہیں لیکن افسوس ہے کہ ان کی باتوں کانہ صرف مذاق اڑایا گیا بلکہ انہیں عوام میں خوف وہراس پھیلانے کی سازش بھی قراردیا گیا ۔ اپنے بیان میں الطاف حسین کا کہنا تھا کہ عوام ملک میں بلاامتیازمسلک وفقہ ومذہب معتدل مزاج اورلبرل سوچ رکھنے والے لوگوں کی ٹیمیں تشکیل دیں اور اپنے اپنے محلوں اوربازاروں میں چوکیداری نظام قائم کریں ۔
دوسری جانب ایم کیو ایم کے رہنماؤں اور قانونی ماہرین نے بی بی سی کے خلاف قانونی کارروائی کے لیے بھی سر جوڑ لیے ہیں۔ذرائع کے مطابق لندن میں ایم کیو ایم کے مرکزی رہنماؤں کا اجلاس ہوا،جس میں ایم کیوایم اورالطاف حسین کےحوالےسےدستاویزی فلم بنانےپربی بی سی کےخلاف قانونی کارروائی کے لئے صلاح مشورے کئے گئے ۔
اجلاس میں ایم کیو ایم کے سینئر قانونی ماہرین نے مختلف پہلوؤں پر غور کیا اور پارٹی رہنماؤں کو مشوروں سے آگاہ کیا۔لندن میں ہونےوالے اس اہم اجلاس میں کراچی سے جانے والے پارٹی رہنمافاروق ستار ، بیرسٹر فروغ نسیم ، بابر غوری ، عادل صدیقی اور رؤف صدیقی سمیت لندن کی رابطہ کمیٹی کے ارکان بھی شریک ہوئے ۔