امریکا نے پاکستان کی درخواست پر ڈرون حملے محدود کردیئے امریکی اخبار کا دعویٰ

پاکستان کی درخواست پر ڈرون حملوں میں کمی کا مطلب یہ نہیں کہ ہم نے اپنی پالیسی بدل لی ہے۔ امریکی اہلکار


ویب ڈیسک February 05, 2014
امریکا نے آخری ڈرون حملہ گزشتہ برس دسمبر میں کیا تھا۔ فوٹو؛فائل

امریکی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکا نے پاکستان کی درخواست پر ڈرون حملے محدود کردیئے ہیں۔

واشنگٹن پوسٹ نے اپنی رپورٹ میں اعلیٰ امریکی اہلکار کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستانی حکومت نے امریکا سے درخواست کی تھی کہ طالبان سے مذاکرات کے دوران امریکا کی جانب سے قبائلی علاقوں میں ڈرون حملے نہ کئے جائیں جس پر واشنگٹن انتظامیہ نے ڈرون حملوں کو محدود کردیا ہے تاہم حوالے سے پاکستان کے ساتھ کوئی غیر رسمی معاہدہ نہیں کیا گیا۔

امریکی اہلکار کا کہنا تھا کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات کا معاملہ مکمل طور پر پاکستان کا اندرونی مسئلہ ہے اور یہ بات کسی طور پر بھی درست نہیں کہ ہم پاکستان میں امن مذاکرات کی حمایت میں اپنے پالیسی بدلنے پر متفق ہو گئے ہیں، امریکی انتظامیہ افغانستان اور اس کی جغرافیائی حدود سے ملحقہ علاقوں میں اپنی پالیسی کے مطابق انسدادِ دہشت گردی کے لئے اقدامات اٹھاتی رہے گی اور اگر القاعدہ کے سینیئر رہنما ان کے نشانے پر آگئے تو کارروائی کی جائے گی۔

دوسری جانب امریکی ایوان نمائندگان کی انٹیلی جنس کمیٹی کے چیئرمین مائیک روجرز نے ڈرون حملوں میں کمی پر تنقید کرتے ہوئے اسے صدر اوباما کی ناکامی قرار قرار دیا ہے، انہوں نے کہا ہے کہ یہ فیصلہ کرکے امریکی صدر نے اپنے ملک کے عوام اور افواج کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکی صدر کے اس فیصلے کے بعد امریکا کے خلاف حملوں اور اس کی منصوبہ بندی میں ملوث افراد آزاد اور ہمارے دفاعی ماہرین مفلوج ہوکر رہ گئے ہیں۔

واضح رہے کہ نومبر میں شمالی وزیرستان میں ایک ڈرون حملے کے نتیجے میں تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ حکیم اللہ محسود ہلاک ہوگئے تھے جس کے بعد ڈرون حملوں میں کمی ہوئی اور آخری ڈرون حملہ دسمبر میں ہوا تھا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں