نیشنل بینک پر سائبر حملہ 40 فیصد سے زائد برانچز تاحال بحال نہ ہوسکیں
کاروباری ہفتے کے پہلے دن 1 ہزار سے زائد برانچوں سے 286 ارب روپے کی 80 ہزار ٹرانزیکشنز کی گئیں، ترجمان نیشنل بینک
نیشنل بینک آف پاکستان کے سافٹ وئیر پر سائبر حملے کے باعث بینک کی 40 فیصد سے زائد برانچز تاحال بحال نہ ہوسکیں۔
ذرائع کے مطابق نیشنل بینک کی مجموعی طور پر 1550 سے زائد برانچز ہیں، جن میں سے 900 کے قریب برانچز پیر کی شام تک اپ کردی گئی ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نیشنل بینک کے کچھ اے ٹی ایمز نیٹ ورکنگ کے مسائل کی وجہ سے سست چل رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے : نیشنل بینک پر سائبر حملے کا خاتمہ، صارفین کو آج سے خدمات کی فراہمی بحال
واضح رہے کہ نیشنل بینک آف ہاکستان پر پہلی بار سائبر حملہ کیا گیا جو انتہائی خطرناک تھا۔ ذرائع نے بتایا کہ تین دن میں بینک کی تمام برانچز مکمل طور پر کھل جائیں گی۔ بینک پر سائبر حملہ کس ملک سے ہوا اس حوالے سے ابھی کچھ نہیں کہا جاسکتا تاہم اس سائبر حملے سے متعلق تکنیکی ماہرین ہی جانچ پڑتال کررہے ہیں کہ کہاں سے حملہ ہوا تھا۔ اس بارے میں حتمی رپورٹ سامنے آنے میں 10 سے 15 دن درکار ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیے : قومی بینک کے سرورز پر سائبر حملہ، صارفین کو خدمات کی فراہمی معطل
ذرائع نے بتایا کہ نیشنل بینک کا سسٹم متاثر ہونے کے باوجود اپ ہونے والی برانچوں سے ہرقسم کی ادائیگیاں کی جارہی ہیں، جن میں پینشن اور تنخواہیں شامل ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ سائبر حملے کے بعد نیشنل بینک کا مرکزی سرور متاثر نہیں ہوا جبکہ بینک کی آئی ٹی ٹیم تندہی سے کام کررہی ہے۔
نیشنل بینک کی تمام خدمات بحال
دوسری جانب سائبر حملے کے بعد بینکاری خدمات پر نیشنل بینک کے ترجمان کا بیان سامنے آگیا ہے، ترجمان نیشنل بینک کے مطابق پیر کو 1 ہزار سے زائد شاخوں سے بینکاری خدمات فراہم کی گئیں، ان برانچز سے 286 ارب روپے کی 80 ہزار ٹرانزیکشنز کی گئیں۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ نیشنل بینک کے تمام اے ٹی ایمز بھی مکمل فعال ہیں، اے ٹی ایمز سے 2 لاکھ صارفین نے 5 ارب روپے کی ٹرانزیکشنز کیں، بینکاری خدمات کی فراہمی نیشنل بینک ٹیم کی بڑی کامیابی ہے، نومبر کا پہلا دن پینشن اور تنخواہوں کی ادائیگی کے حوالے سے اہم تھا، اس ہفتے بینکاری آپریشن کی مکمل بحالی کے لیے پرامید ہیں۔
ذرائع کے مطابق نیشنل بینک کی مجموعی طور پر 1550 سے زائد برانچز ہیں، جن میں سے 900 کے قریب برانچز پیر کی شام تک اپ کردی گئی ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نیشنل بینک کے کچھ اے ٹی ایمز نیٹ ورکنگ کے مسائل کی وجہ سے سست چل رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے : نیشنل بینک پر سائبر حملے کا خاتمہ، صارفین کو آج سے خدمات کی فراہمی بحال
واضح رہے کہ نیشنل بینک آف ہاکستان پر پہلی بار سائبر حملہ کیا گیا جو انتہائی خطرناک تھا۔ ذرائع نے بتایا کہ تین دن میں بینک کی تمام برانچز مکمل طور پر کھل جائیں گی۔ بینک پر سائبر حملہ کس ملک سے ہوا اس حوالے سے ابھی کچھ نہیں کہا جاسکتا تاہم اس سائبر حملے سے متعلق تکنیکی ماہرین ہی جانچ پڑتال کررہے ہیں کہ کہاں سے حملہ ہوا تھا۔ اس بارے میں حتمی رپورٹ سامنے آنے میں 10 سے 15 دن درکار ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیے : قومی بینک کے سرورز پر سائبر حملہ، صارفین کو خدمات کی فراہمی معطل
ذرائع نے بتایا کہ نیشنل بینک کا سسٹم متاثر ہونے کے باوجود اپ ہونے والی برانچوں سے ہرقسم کی ادائیگیاں کی جارہی ہیں، جن میں پینشن اور تنخواہیں شامل ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ سائبر حملے کے بعد نیشنل بینک کا مرکزی سرور متاثر نہیں ہوا جبکہ بینک کی آئی ٹی ٹیم تندہی سے کام کررہی ہے۔
نیشنل بینک کی تمام خدمات بحال
دوسری جانب سائبر حملے کے بعد بینکاری خدمات پر نیشنل بینک کے ترجمان کا بیان سامنے آگیا ہے، ترجمان نیشنل بینک کے مطابق پیر کو 1 ہزار سے زائد شاخوں سے بینکاری خدمات فراہم کی گئیں، ان برانچز سے 286 ارب روپے کی 80 ہزار ٹرانزیکشنز کی گئیں۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ نیشنل بینک کے تمام اے ٹی ایمز بھی مکمل فعال ہیں، اے ٹی ایمز سے 2 لاکھ صارفین نے 5 ارب روپے کی ٹرانزیکشنز کیں، بینکاری خدمات کی فراہمی نیشنل بینک ٹیم کی بڑی کامیابی ہے، نومبر کا پہلا دن پینشن اور تنخواہوں کی ادائیگی کے حوالے سے اہم تھا، اس ہفتے بینکاری آپریشن کی مکمل بحالی کے لیے پرامید ہیں۔