شاباش شاہینو
چشم بد دور پاکستانی کرکٹ ٹیم اب ایک نئی طاقتور ٹیم بن کر دنیائے کرکٹ میں اپنا نام پیدا کر رہی ہے۔
کرکٹ جو کبھی گوروں کا کھیل ہوا کرتا تھا رفتہ رفتہ مقبول ہوتے ہوئے اب ایک بین الاقوامی کھیل بن چکا ہے۔ برصغیر پاک و ہند کے علاوہ اِس کا دائرہ ویسٹ انڈیز، سری لنکا، بنگلہ دیش، جنوبی افریقہ، نمیبیا، نیدرلینڈ حتیٰ کہ افغانستان تک وسیع ہو گیا ہے، کینیا اور زمبابوے بھی اِس دائرے میں آ چکے ہیں۔
انگلینڈ اور آسڑیلیا تو سرِ فہرست تھے ہی لیکن نیوزی لینڈ بھی اِس فہرست میں شامل ہیں، لیکن دنیا کی دو ٹیمیں ایسی ہیں جنھیں ایک دوسرے کا کانٹے کا روایتی حریف مانا جاتا ہے۔ پہلی انگلینڈ اور آسٹریلیا اور دوسری پاکستان اور بھارت کی ٹیم۔ قیامِ پاکستان سے قبل کرکٹ کے بعض ایسے نامور کھلاڑی بھی رہے ہیں جو ایک دوسرے کے ساتھ شانہ بشانہ کھیلا کرتے تھے۔
پاکستان کا کمال یہ ہے کہ اُس نے بہت جلد اپنی حیثیت کو تسلیم کروا لیا اور زیادہ عرصہ نہیں گزرا کہ اُس نے چند ایسے مایہ ناز کرکٹرز پیدا کیے جنھوں نے اپنی دھاک بٹھادی۔ کاردار اور فضل محمود کے علاوہ اِن میں خان محمد، نذر محمد، امتیاز احمد اور حنیف محمد نمایاں ہیں جنھیں لٹل ماسٹر کا خطاب دیا گیا تھا۔ اِس کے بعد آنے والوں میں دیگر کھلاڑی شامل ہیں جن کی فہرست بھی خاصی طویل ہے، لیکن جومقام دنیائے کرکٹ میں کسی اور کو اب تک حاصل نہیں ہوسکا وہ ہیں عمران خان جو کہ وزیراعظم پاکستان کے منصب پر فائز ہیں۔
اِس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ پاکستان کا نام پوری دنیا میں روشن کرنے میں ہمارے مختلف کھلاڑیوں کا بہت بڑا ہاتھ ہے جن میں کرکٹ کھلاڑیوں کے علاوہ ہاکی اور اسکوئش کے نامور کھلاڑی شامل ہیں۔
ایک وقت وہ بھی تھا کہ جب پاکستان کھیل کے میدانوں میں ٹاپ پوزیشن پر تھا۔ یہ دور ایئر مارشل نور خان کا سنہری دور تھا جن کے زیر سایہ پاکستان نے دنیا بھر میں اپنا لوہا منوایا۔ اِس کے بعد جو زوال آیا اُس کا بیان لاحاصل اور بے سود ہے۔
خدا کا شکر ہے کہ حالیہ ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کے عالمی مقابلوں کے موقعے پر پاکستان کرکٹ ٹیم میں نیا خون شامل ہونے کے نتیجے میں بڑا زبردست جوش وخروش اور ولولہ پیدا ہوا ہے جس نے سب کو حیران کردیا ہے۔ بھارت کے ساتھ کھیلے جانے والے پہلے ہی میچ میں پاکستانی ٹیم نے بھارتی ٹیم کو چاروں شانے چت کر کے دھُول چٹادی اور اُس کے گھمنڈ کا سومناتھ پاش پاش کردیا۔
اِس کانٹے کے میچ سے قبل بھارت کے ایک سابق کرکٹر ہربجن سنگ نے تو آپے سے باہر ہوکر یہاں تک کہہ دیا تھا کہ پاکستان کو واک اوور دے دینا چاہیے لیکن اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم اور پاکستانی عوام کی دعاؤں کے طفیل پاکستانی ٹیم نے وہ جوہر دکھائے کہ دنیا حیران رہ گئی اور بھارتی کھلاڑی چو کڑی بھول گئے۔ پاکستانی ٹیم نے بلے بازی، گیند بازی اور فیلڈنگ سمیت کھیل کے ہر شعبے میں بھارت کو آؤٹ کلاس کرکے ایسا مزہ چکھا دیا کہ جسے وہ کبھی فراموش نہیں کرسکتے۔
بھارتی کھلاڑیوں نے چارو نا چار اِس بدترین شکست کو خاموشی سے قبول کرلیا مگر بھارت کے تعصب پسندوں پر پاکستان کی یہ شاندار فتح برقِ تپاں بن کر گری اور وہ حسب روایت جامے سے باہر ہو گئے لیکن پاکستانی کھلاڑیوں نے اپنی بہترین کامیابی پر جس اسپورٹس مین اسپرٹ کا مظاہرہ کیا وہ یقیناً قابلِ دید اور لائقِ تحسین ہے۔
قومی ٹیم کے کھلاڑیوں نے گراؤنڈ میں سجدہِ شکر ادا کیا اور نماز بھی ادا کی۔ہاکی کے کھلاڑیوں میں پائی جانے والی دینی رغبت کو کرکٹ کے کھیل میں بھی جگہ پاتے ہوئے دیکھ کر بڑی مسرت ہوئی۔ رب راضی تو جیتی بازی۔ اللہ تعالی نے خوش ہو کر انعام کے طور پر پاکستانی ٹیم کو تاریخ ساز فتح سے نواز دیا۔ بیشک اللہ تعالی جسے چاہے عزت دے اور جسے چاہے ذلت۔
بھارت کو شکست فاش دینے کے بعد اگلی باری نیوزی لینڈ کی ٹیم کی تھی جس نے ہمارے حریفوں کی شہ پاکر یک لخت بلاوجہ اچانک اپنا پاکستان کا دورہ منسوخ کردیا اور کھیل کے میدان سے اپنے وطن لوٹ گئے۔ اِس حرکت کا حساب دبئی کے کرکٹ گراؤنڈ میں پانچ وکٹوں سے شکست دے کر چکا دیا۔
اِس سے بڑی بات کیا ہوسکتی ہے کہ نیوزی لینڈ کے کھلاڑی اپنے کیے پر پشیمان نظر آرہے تھے اور شرمندگی اُن کے چہروں پر صاف نظر آ رہی تھی۔ چشم بد دور پاکستانی کرکٹ ٹیم اب ایک نئی طاقتور ٹیم بن کر دنیائے کرکٹ میں اپنا نام پیدا کر رہی ہے۔ یہ ایک نئے جذبے اور لگن سے اُبھر رہی ہے۔
بقولِ اقبالؔ:
عقابی روح جب بیدار ہوتی ہے جوانوں میں
نظر آتی ہے اُن کو اپنی منزل آسمانوں میں
انگریزی کہاوت ہے کہ s well that ends well All i جس کا مفہوم ہے کہ آغاز اچھاہوتا ہے اُس کا انجام بھی اچھا ہوتا ہے۔ بھارتی پنچھیوں کو بھنبھوڑ دینے کے بعد پاکستانی شاہین کیویز پر جھپٹ پڑے اور اُن کی ساری اکڑ فوں نکال دی۔
پھر اُس کے بعد افغانستان کی باری تھی اور یوں گرین شرٹس نے مسلسل تیسری فتح حاصل کرنے کے بعد اصل ٹارگٹ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں پہنچ کر پاکستان کا پرچم لہرا دیا۔ اِن شاء اللہ وہ وقت بھی آئے گا جب ٹی ٹوئینٹی ورلڈ کپ قومی ٹیم کے ہاتھوں میں ہوگا اور دنیائے کرکٹ ہماری ٹیم کی پَرفارمنس کا اعتراف کر رہی ہوگی۔ الحمد للہ فتح پر فتح حاصل کرنے کے بعد پاکستانی ٹیم کا مورال بلند سے بلند تر ہو رہا ہے اور اُس کے حوصلے بڑھتے چلے جارہے ہیں لیکن ابھی انھیں مزید ہمت اور دانش مندی کا مظاہرہ کرنا ہوگا کہ صورتحال یوں ہے ۔
بقولِ منیرنیازی:
اِک اور دریا کا سامنا تھا منیر مجھ کو
پاکستانی ٹیم کے لیے ہمارا پیغام ہے کہ ثابت قدم رہیں اور اپنے اللہ پر بھروسہ رکھیں۔ ہمتِ مرداں مددِ خدا۔ یہ بھی یاد رکھیں کہ پوری پاکستانی قوم کی دعائیں اُن کے ساتھ ہیں۔ اِن شاء اللہ جب ہماری ٹیم ورلڈ کپ جیت کر سرزمین وطن پر قدم رکھے گی تو پوری قوم انتہائی جوش و خروش کے ساتھ اُس کا فقید المثال استقبال کرے گی اور شاندار جشن منائے گی اور سجدہ شکر بجا لائے گی۔