پاکستان کا بھارت میں ہونے والی سلامتی کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ
بھارت کا کردار امن کی کوششوں کو سبوتاژ کرنے کا ہے ، ایسے میں وہ قیام امن کے لیے کام کیسے کرسکتا ہے، معید یوسف
QUETTA:
پاکستان کے مشیر قومی سلامتی نے انڈیا میں ہونے والی سلامتی کانفرنس میں شرکت کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کا کردار امن کی کوششوں کو سبوتاژ کرنے کا ہے ، ایسے میں وہ قیام امن کے لیے کام کیسے کرسکتا ہے۔
دفتر خارجہ میں معید یوسف نے پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ ازبکستان کے مشیر قومی سلامتی 3 روزہ دورے پر پاکستان آئے ہوئے ہیں ، آج صبح پاکستان اور ازبکستان نے قومی سلامتی کے حوالے سے مشترکہ پروٹوکولز پر دستخط کیے ۔
مشیر قومی سلامتی کا کہنا تھا کہ وہ مشیران برائےسلامتی کے اجلاس میں شرکت کے لیے انڈیا نہیں جائیں گے ، پاکستان نے بارہا کہا ہے کہ اگر ہندوستان اپنے آپ کو درست کرلے تو ہم بات چیت کیلئے تیار ہیں لیکن انڈیا کا کردار امن تباہ کرنے والا ہے، وزیر اعظم عمران خان بار بار یہ بات کرتے ہیں کہ پاکستان جغرافیائی معاشی ضابطوں میں اپنے آپ کو منتقل کررہا ہے .
معید یوسف نے کہا کہ چین کے ساتھ سی پیک کے منصوبے پر کام جاری ہے ، وسطی ایشیا کے ساتھ ہمارے اس طرح کے رابطے نہیں رہے جس طرح ہونے چاہیے تھے ۔ اس حوالے سے وزیر اعظم اور ازبک صدر نے گزشتہ روز فون پر بات بھی کی ہے ، افغانستان پر پاکستان اور ازبکستان کا موقف ایک ہے کہ اس وقت افغانستان پر ایک تعمیری بات چیت کی جائے تاکہ وہاں کوئی انسانی المیہ جنم نہ لے۔
انہوں نے کہا کہ ہم دہشتگردی کے سب سے بڑِے متاثر ہیں ، ہماری سلامتی کے لیے ضروری ہے کہ افغانستان میں امن ہو ہمارے پاس افغانستان سے قطع نظر کا کوئی آپشن نہیں ہے۔
مشیر قومی سلامتی نے بتایا کہ ازبکستان اور پاکستان کے مابین دستخط ہونے والے پروٹوکولز میں منشیات و دہشت گردی کے انسداد، اینٹی منشیات فورس و دیگر معاملات پر بات چیت ہوگی. ازبکستان کے ساتھ پہلے ہی اچھے دفاعی تعلقات موجود ہیں ، نیشنل سیکیورٹی ڈویژن اس پروٹوکول کی مرکزی اساس ہوگا ۔
معید یوسف نے بتایا کہ دونوں ملکوں کے مابین یہ بھی اتفاق ہوا ہے کہ سیکیورٹی کے حوالے سے سابقہ معاہدوں کو آگے لے کر چلیں گے ، ازبک مشیر قومی سلامتی پاکستان میں اپنے قیام کے دوران وزیر اعظم اور وزیر خارجہ سے ملاقاتیں کریں گے اور جی ایچ کیو کا بھی دورہ کریں گے ۔ ازبک مشیر قومی سلامتی کل طور خم سرحد کا دورہ کریں گے اور اس موقع پر رزاق داود بھی ہمراہ ہوں گے۔
پاکستان کے مشیر قومی سلامتی نے انڈیا میں ہونے والی سلامتی کانفرنس میں شرکت کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کا کردار امن کی کوششوں کو سبوتاژ کرنے کا ہے ، ایسے میں وہ قیام امن کے لیے کام کیسے کرسکتا ہے۔
دفتر خارجہ میں معید یوسف نے پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ ازبکستان کے مشیر قومی سلامتی 3 روزہ دورے پر پاکستان آئے ہوئے ہیں ، آج صبح پاکستان اور ازبکستان نے قومی سلامتی کے حوالے سے مشترکہ پروٹوکولز پر دستخط کیے ۔
مشیر قومی سلامتی کا کہنا تھا کہ وہ مشیران برائےسلامتی کے اجلاس میں شرکت کے لیے انڈیا نہیں جائیں گے ، پاکستان نے بارہا کہا ہے کہ اگر ہندوستان اپنے آپ کو درست کرلے تو ہم بات چیت کیلئے تیار ہیں لیکن انڈیا کا کردار امن تباہ کرنے والا ہے، وزیر اعظم عمران خان بار بار یہ بات کرتے ہیں کہ پاکستان جغرافیائی معاشی ضابطوں میں اپنے آپ کو منتقل کررہا ہے .
معید یوسف نے کہا کہ چین کے ساتھ سی پیک کے منصوبے پر کام جاری ہے ، وسطی ایشیا کے ساتھ ہمارے اس طرح کے رابطے نہیں رہے جس طرح ہونے چاہیے تھے ۔ اس حوالے سے وزیر اعظم اور ازبک صدر نے گزشتہ روز فون پر بات بھی کی ہے ، افغانستان پر پاکستان اور ازبکستان کا موقف ایک ہے کہ اس وقت افغانستان پر ایک تعمیری بات چیت کی جائے تاکہ وہاں کوئی انسانی المیہ جنم نہ لے۔
انہوں نے کہا کہ ہم دہشتگردی کے سب سے بڑِے متاثر ہیں ، ہماری سلامتی کے لیے ضروری ہے کہ افغانستان میں امن ہو ہمارے پاس افغانستان سے قطع نظر کا کوئی آپشن نہیں ہے۔
مشیر قومی سلامتی نے بتایا کہ ازبکستان اور پاکستان کے مابین دستخط ہونے والے پروٹوکولز میں منشیات و دہشت گردی کے انسداد، اینٹی منشیات فورس و دیگر معاملات پر بات چیت ہوگی. ازبکستان کے ساتھ پہلے ہی اچھے دفاعی تعلقات موجود ہیں ، نیشنل سیکیورٹی ڈویژن اس پروٹوکول کی مرکزی اساس ہوگا ۔
معید یوسف نے بتایا کہ دونوں ملکوں کے مابین یہ بھی اتفاق ہوا ہے کہ سیکیورٹی کے حوالے سے سابقہ معاہدوں کو آگے لے کر چلیں گے ، ازبک مشیر قومی سلامتی پاکستان میں اپنے قیام کے دوران وزیر اعظم اور وزیر خارجہ سے ملاقاتیں کریں گے اور جی ایچ کیو کا بھی دورہ کریں گے ۔ ازبک مشیر قومی سلامتی کل طور خم سرحد کا دورہ کریں گے اور اس موقع پر رزاق داود بھی ہمراہ ہوں گے۔