بااثر افراد نے تلور کے شکار سے منع کرنے والے نوجوان کو قتل کردیا
پولیس نے مقتول کے بھائی کی مدعیت میں نامزد ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے، ایس ایس پی ملیر عرفان بہادر
میمن گوٹھ میں چند روز قبل با اثر افرادکو تلور کے شکار سےروکنے اور ان کی ویڈیو سوشل میڈیا پر پوسٹ کرنے والے نوجوان کو تشدد کے بعد قتل کردیا گیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق میمن گوٹھ کے علاقے سے نوجوان کی تشدد زدہ لاش ملی، اطلاع ملنے پر پولیس نے موقع پر پہنچ کر لاش ضابطے کی کارروائی کے لیے جناح اسپتال پہنچائی، اس بارے میں ایس ایچ او خالد عباسی نے بتایا کہ تشدد زدہ لاش ملیر جام ہاؤس کے قریب سے ملی تھی جس کی شناخت 26 سالہ ناظم جوکھیو کے نام سے کی گئی اور اس کے جسم پر تشدد کے نشانات تھے۔ پولیس نے 2 افراد حیدر اور میر علی کو حراست میں لے لیا ہے
مقتول ناظم جوکھیو کے بھائی افضل جوکھیو کے مطابق وہ دھابیجی ملیر آچار سالار جوکھیو گوٹھ کے رہائشی ہیں اور منگل کو عرب باشندوں کی جانب سے تلور کا شکار کرنے اور گاڑی کھڑی کرکے راستہ بند کرنے پر میرے بھائی ناظم جوکھیو نے فیس بک پر لائیو ویڈیو بنائی تھی جس پر اس کا گاڑی میں سوار شخص سے جھگڑا ہوا تھا اور اس نے میرے بھائی کا موبائل فون بھی چھین لیا تھا۔
بعدازاں میرے بھائی ناظم جوکھیو نے الگ سے اس واقعے سے متعلق ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر وائرل کی تھی، جس پر علاقے کی بااثر شخصیات نے منگل کی شب مجھے اور میرے بھائی ناظم جوکھیو کو ملیر میمن گوٹھ میں قائم جام ہاؤس طلب کیا اور مجھے واپس بھیج دیا جس کے بعد بدھ کو میرے بھائی ناظم جوکھیو کی تشدد زدہ لاش ملی۔
مقتول ناظم جوکھیو کے بھائی افضل جوکھیو نے الزام عائد کیا ہے کہ میرے بھائی کے قتل میں مبینہ طور پر رکن سندھ اسمبلی جام اویس گہرام اور اس کا پرسنل سیکریٹری ملوث ہیں اور ان کے خلاف مقدمہ درج کر کے فوری طور پر گرفتار کیا جائے، واقعہ کے خلاف مقتول کے اہل خانہ، رشتے داروں اور اہل محلہ نے احتجاج کرتے ہوئے نیشنل ہائی وے پر دھرنا دے کر احتجاجی مظاہرہ کیا اور قتل میں ملوث افراد کو گرفتار کر کے مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کیا۔
نوجوان کی ہلاکت پر پی ٹی آئی کے رہنما اور سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ اور ایم پی اے راجہ اظہر جناح اسپتال پہنچ گئے اس موقع پر حلیم عادل شیخ نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ جوکھیو برادری کے لوگوں نے مجھے فون کر کے مدد کے لیے بلالیا ہے جب کہ مقتول کے جسم پر تشدد کے نشانات واضح دکھائی دے رہے ہیں، مقتول کا ماموں کہہ رہا ہے وہ لوگ دوسرے بھائی کو بھی مار دیں گے، پولیس افسران ان کے غلام بن چکے ہیں 5 گھنٹے سے مقتول کی لاش کا پوسٹ مارٹم نہیں ہوا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس سے بڑی وڈیرا گردی کی مثال نہیں ملتی اور نہ ہی اس سے بڑی حکومتی دہشت گردی نہیں ہوسکتی، نوجوان کے بہیمانہ قتل پر نہ تو بلاول بھٹو اور نہ ہی وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے اب تک نوٹس لیا۔
ان کا کہنا تھا کہ میں یہاں پر سیاست کے لیے نہیں بلکہ انسانیت کے ناطے آیا ہوں ، کسی بھی غریب کے ساتھ ناانصافی پر میں ان کے ساتھ کھڑے ہونا اپنا فرض سمجھتا ہوں، سندھ پولیس پیپلز پارٹی کی غلام بن چکی ہے، مقتول کے لواحقین کی جانب سے قاتلوں کی نشاندہی کے باوجود کسی بھی قسم کی قانونی کارروائی کا نہ ہونا سمجھ سے بالاتر ہے۔
ایس ایس پی ملیر عرفان بہادر کا اس بارے میں کہنا ہے کہ پولیس نے پہلے ہی 2 ملزمان کو گرفتار اور مقتول کے بھائی افضل جوکھیو کا بیان قلمبند کرتے ہوئے اس کی مدعیت میں مقدمہ نمبر 457 سال 2021 بجرم دفعات 302/34 درج کرلیا ہے جس میں مدعی نے جام اویس گہرام اور نیاز سمیت دیگر ملزمان کو نامزد کیا گیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق میمن گوٹھ کے علاقے سے نوجوان کی تشدد زدہ لاش ملی، اطلاع ملنے پر پولیس نے موقع پر پہنچ کر لاش ضابطے کی کارروائی کے لیے جناح اسپتال پہنچائی، اس بارے میں ایس ایچ او خالد عباسی نے بتایا کہ تشدد زدہ لاش ملیر جام ہاؤس کے قریب سے ملی تھی جس کی شناخت 26 سالہ ناظم جوکھیو کے نام سے کی گئی اور اس کے جسم پر تشدد کے نشانات تھے۔ پولیس نے 2 افراد حیدر اور میر علی کو حراست میں لے لیا ہے
مقتول ناظم جوکھیو کے بھائی افضل جوکھیو کے مطابق وہ دھابیجی ملیر آچار سالار جوکھیو گوٹھ کے رہائشی ہیں اور منگل کو عرب باشندوں کی جانب سے تلور کا شکار کرنے اور گاڑی کھڑی کرکے راستہ بند کرنے پر میرے بھائی ناظم جوکھیو نے فیس بک پر لائیو ویڈیو بنائی تھی جس پر اس کا گاڑی میں سوار شخص سے جھگڑا ہوا تھا اور اس نے میرے بھائی کا موبائل فون بھی چھین لیا تھا۔
بعدازاں میرے بھائی ناظم جوکھیو نے الگ سے اس واقعے سے متعلق ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر وائرل کی تھی، جس پر علاقے کی بااثر شخصیات نے منگل کی شب مجھے اور میرے بھائی ناظم جوکھیو کو ملیر میمن گوٹھ میں قائم جام ہاؤس طلب کیا اور مجھے واپس بھیج دیا جس کے بعد بدھ کو میرے بھائی ناظم جوکھیو کی تشدد زدہ لاش ملی۔
مقتول ناظم جوکھیو کے بھائی افضل جوکھیو نے الزام عائد کیا ہے کہ میرے بھائی کے قتل میں مبینہ طور پر رکن سندھ اسمبلی جام اویس گہرام اور اس کا پرسنل سیکریٹری ملوث ہیں اور ان کے خلاف مقدمہ درج کر کے فوری طور پر گرفتار کیا جائے، واقعہ کے خلاف مقتول کے اہل خانہ، رشتے داروں اور اہل محلہ نے احتجاج کرتے ہوئے نیشنل ہائی وے پر دھرنا دے کر احتجاجی مظاہرہ کیا اور قتل میں ملوث افراد کو گرفتار کر کے مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کیا۔
نوجوان کی ہلاکت پر پی ٹی آئی کے رہنما اور سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ اور ایم پی اے راجہ اظہر جناح اسپتال پہنچ گئے اس موقع پر حلیم عادل شیخ نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ جوکھیو برادری کے لوگوں نے مجھے فون کر کے مدد کے لیے بلالیا ہے جب کہ مقتول کے جسم پر تشدد کے نشانات واضح دکھائی دے رہے ہیں، مقتول کا ماموں کہہ رہا ہے وہ لوگ دوسرے بھائی کو بھی مار دیں گے، پولیس افسران ان کے غلام بن چکے ہیں 5 گھنٹے سے مقتول کی لاش کا پوسٹ مارٹم نہیں ہوا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس سے بڑی وڈیرا گردی کی مثال نہیں ملتی اور نہ ہی اس سے بڑی حکومتی دہشت گردی نہیں ہوسکتی، نوجوان کے بہیمانہ قتل پر نہ تو بلاول بھٹو اور نہ ہی وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے اب تک نوٹس لیا۔
ان کا کہنا تھا کہ میں یہاں پر سیاست کے لیے نہیں بلکہ انسانیت کے ناطے آیا ہوں ، کسی بھی غریب کے ساتھ ناانصافی پر میں ان کے ساتھ کھڑے ہونا اپنا فرض سمجھتا ہوں، سندھ پولیس پیپلز پارٹی کی غلام بن چکی ہے، مقتول کے لواحقین کی جانب سے قاتلوں کی نشاندہی کے باوجود کسی بھی قسم کی قانونی کارروائی کا نہ ہونا سمجھ سے بالاتر ہے۔
ایس ایس پی ملیر عرفان بہادر کا اس بارے میں کہنا ہے کہ پولیس نے پہلے ہی 2 ملزمان کو گرفتار اور مقتول کے بھائی افضل جوکھیو کا بیان قلمبند کرتے ہوئے اس کی مدعیت میں مقدمہ نمبر 457 سال 2021 بجرم دفعات 302/34 درج کرلیا ہے جس میں مدعی نے جام اویس گہرام اور نیاز سمیت دیگر ملزمان کو نامزد کیا گیا ہے۔