مضرصحت گیسز کی روک تھام پاکستان نےاہداف و حکمت عملی سے اقوام متحدہ کو آگاہ کردیا
پاکستان کے اقدامات کے ذریعے 2016 سے 2018 کے دوران ملک میں گرین ہاؤس گیسز کے اخراج میں 8.7 فیصد کمی آئی ہے، رپورٹ
پاکستان نے گلوبل وارمنگ کا سبب بننے والے مضر صحت گیسز کے اخراج کی روک تھام کیلئے اپنی اہداف و حکمت عملی سے اقوام متحدہ کی کمیٹی کو آگاہ کردیا۔
پاکستان نے اقوام متحدہ کی موسمیاتی تبدیلی سیکرٹریٹ کو اپنی این ڈی سی (نیشنلی ڈیٹرمنڈ کنٹری بیوشن رپورٹ2021) جمع کرادی۔ ایکسپریس کو دستیاب رپورٹ کے مطابق پاکستان نے آگاہ کیا ہے کہ پاکستان 2030 تک مضر صحت گیسز کی اخراج میں 50 فیصد تک کمی لائے گا، گرین ہاؤس گیسز کے اخراج میں 15 فیصد کمی لانے کے لئے پاکستان اپنے وسائل سے فنڈز جاری کریں گے جب کہ 35 فیصد کمی لانے کے لئے عالمی امداد سے مشروط ہوں گے۔ پاکستان کو مضر صحت گیسز کے اخراج میں کمی لانے کیلئے محض انرجی ٹرانزیشن کے لئے 101 بلین ڈالردر کار ہوں گے۔
رپورٹ کے مطابق مضر صحت گیسز کے اخراج میں 50 فیصد کمی لانے کے لئے پاکستان 2030 تک 30 فیصد نئے گاڑیوں کو بجلی پر منتقل کرے گا، 60 فیصد توانائی کو قابل تجدید توانائی پر منتقل کیا جائے گا جبکہ درآمدی کوئلے پر مکمل پابندی عائد کی جائے گی۔
نیشنلی ڈیٹرمنڈ کنٹری بیوشن رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے گرین ہاؤس گیسز کے اخراج کو روکنے کے لئے فطری طرز حل اپنانے کے اقدامات کئے گئے ہیں جس میں 10 بلین ٹری سونامی پروگرام، ریچارج پاکستان پروگرام و پروٹیکٹڈ ایریاز اینیشی ایٹیوز شامل ہیں۔ حکومت پاکستان کی ماحول دوست اقدامات کے ذریعے 2016 سے 2018 تک گرین ہاؤس گیسز کے اخراج میں 8.7 فیصد کمی آئی ہے۔ 10 بلین ٹری سونامی پروگرام کے ذریعے آئندہ 10 برسوں کے دوران کاربن ڈائی آگسائیڈ گیس کے اخراج میں 148.76 میٹرک ٹن کمی لائی جا سکے گی۔ اس منصوبے پر 800 ملین امریکی ڈالر کا تخمینہ لگایا گیا ہے جو پاکستان خالصتا اپنے زارئع سے خرچ کریں گے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے2020 میں اقوام متحدہ کی سمٹ میں اپنی رپورٹ جمع کرانے سے قبل مذکورہ ترجیحی اقدامات کے تحت 2 کول پاور پلانٹس کو بند کرکے1.7میٹرک ٹن کاربن ڈائی آگسائیڈ ،الیکٹرک وہیکل متعارف کراتے ہوئے 24 میٹرک ٹن کاربن ڈائی آگسائیڈ جبکہ قابل تجدید توانائی کو اپنا کر22 میٹرک ٹن کاربن ڈائی آگسائیڈ گیس کے اخراج کو کم کیا۔
این ڈی سی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے ملک کے اندر پروٹیکٹڈ ایریاز کا رقبہ کل12 فیصد سے بڑھا کر 15 فیصد بڑھایا جائے گا جس کے ذریعے نہ صرف جنگلی حیات و نباتات کو محفوظ بنایا جاسکے گا بلکہ 5 ہزار 500 افراد کو گرین روزگار کے مواقع بھی مل سکیں گے۔ اگرچہ عالمی گرین ہاوس گیسز کے اخراج میں پاکستان کا حصہ محض 0.9 فیصد ہے لیکن اس کے برعکس پاکستان گرین ہاؤس گیسز کے اخراج کے منفی اثرات سے بری طرح متاثرہ ممالک میں شامل ہیں۔
پاکستان نے اقوام متحدہ کی موسمیاتی تبدیلی سیکرٹریٹ کو اپنی این ڈی سی (نیشنلی ڈیٹرمنڈ کنٹری بیوشن رپورٹ2021) جمع کرادی۔ ایکسپریس کو دستیاب رپورٹ کے مطابق پاکستان نے آگاہ کیا ہے کہ پاکستان 2030 تک مضر صحت گیسز کی اخراج میں 50 فیصد تک کمی لائے گا، گرین ہاؤس گیسز کے اخراج میں 15 فیصد کمی لانے کے لئے پاکستان اپنے وسائل سے فنڈز جاری کریں گے جب کہ 35 فیصد کمی لانے کے لئے عالمی امداد سے مشروط ہوں گے۔ پاکستان کو مضر صحت گیسز کے اخراج میں کمی لانے کیلئے محض انرجی ٹرانزیشن کے لئے 101 بلین ڈالردر کار ہوں گے۔
رپورٹ کے مطابق مضر صحت گیسز کے اخراج میں 50 فیصد کمی لانے کے لئے پاکستان 2030 تک 30 فیصد نئے گاڑیوں کو بجلی پر منتقل کرے گا، 60 فیصد توانائی کو قابل تجدید توانائی پر منتقل کیا جائے گا جبکہ درآمدی کوئلے پر مکمل پابندی عائد کی جائے گی۔
نیشنلی ڈیٹرمنڈ کنٹری بیوشن رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے گرین ہاؤس گیسز کے اخراج کو روکنے کے لئے فطری طرز حل اپنانے کے اقدامات کئے گئے ہیں جس میں 10 بلین ٹری سونامی پروگرام، ریچارج پاکستان پروگرام و پروٹیکٹڈ ایریاز اینیشی ایٹیوز شامل ہیں۔ حکومت پاکستان کی ماحول دوست اقدامات کے ذریعے 2016 سے 2018 تک گرین ہاؤس گیسز کے اخراج میں 8.7 فیصد کمی آئی ہے۔ 10 بلین ٹری سونامی پروگرام کے ذریعے آئندہ 10 برسوں کے دوران کاربن ڈائی آگسائیڈ گیس کے اخراج میں 148.76 میٹرک ٹن کمی لائی جا سکے گی۔ اس منصوبے پر 800 ملین امریکی ڈالر کا تخمینہ لگایا گیا ہے جو پاکستان خالصتا اپنے زارئع سے خرچ کریں گے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے2020 میں اقوام متحدہ کی سمٹ میں اپنی رپورٹ جمع کرانے سے قبل مذکورہ ترجیحی اقدامات کے تحت 2 کول پاور پلانٹس کو بند کرکے1.7میٹرک ٹن کاربن ڈائی آگسائیڈ ،الیکٹرک وہیکل متعارف کراتے ہوئے 24 میٹرک ٹن کاربن ڈائی آگسائیڈ جبکہ قابل تجدید توانائی کو اپنا کر22 میٹرک ٹن کاربن ڈائی آگسائیڈ گیس کے اخراج کو کم کیا۔
این ڈی سی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے ملک کے اندر پروٹیکٹڈ ایریاز کا رقبہ کل12 فیصد سے بڑھا کر 15 فیصد بڑھایا جائے گا جس کے ذریعے نہ صرف جنگلی حیات و نباتات کو محفوظ بنایا جاسکے گا بلکہ 5 ہزار 500 افراد کو گرین روزگار کے مواقع بھی مل سکیں گے۔ اگرچہ عالمی گرین ہاوس گیسز کے اخراج میں پاکستان کا حصہ محض 0.9 فیصد ہے لیکن اس کے برعکس پاکستان گرین ہاؤس گیسز کے اخراج کے منفی اثرات سے بری طرح متاثرہ ممالک میں شامل ہیں۔